کتاب کا مطالعہ کرنے سے پہلے یہ ضرور پڑھئیے!
انسان کو متعارف کرانے کے لیے ہم بہت سی اصطلاحات اور القاب کا سہارا لیتے ہیں ان اصطلاحات و القاب میں اساتذہ، تلامذہ، مصنفین، محقِّقین، مدبّرین، مصلحین، مفلِسین، علماء، شعراء، فقہاء، فقراء، امراء، غرباء نیز ایسی ہزاروں اصطلاحات اور القاب موجود ہیں جن سے ہم کسی بھی انسان کی شخصیت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ قابلِ توجہ بات یہ کہ ان تمام اصطلاحات میں ناکارہ اور نکما جیسے الفاظ کا استعمال نہیں کیا گیا اور نہ ہی کیا جا سکتا ہے۔ کیوں کہ خدائے ذوالجلال کی تخلیقات میں سے کوئی ایک بھی ایسی چیز نہیں کہ جس میں ذرّہ برابر بھی کمی یا کوتاہی پائی جاتی ہو۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے تمام مخلوقات کی با مقصد تخلیق فرمائی۔ تو ایسے میں کسی بھی انسان، جانور، پرندے یا کسی بھی مخلوق کے کسی بھی فرد کو ناکارہ یا نکما کہنا، خدائے ذوالجلال کی تخلیقات میں نقص نکالنے کے برابر ہے۔ اور انسانی ذہن کے عقل و فہم کی وسعت کا ادراک اس بات سے کیا جا سکتا ہے۔ سائنس اور تمام علوم میں بے پناہ ترقی کے باوجود انسان آج بھی اپنے جسم کے اندر موجود کئی جراثیم اور ان جرثوموں کی موجودگی کے باعث انسانی جسم کو ہونے والے فوائد و نقصانات کے بارے میں کئی کئی کتب لکھنے کے باوجود خود اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ وہ اس سب کا عشرِ عشیر بھی نہیں جان پایا۔ تو اس اعتراف کے بعد ہم کیسے خدا کی تخلیقات کو پرکھ یا اس میں نقص نکال سکتے ہیں۔
ہم ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں کہ جس میں اخلاقیات کا جنازہ نکل چکا ہے۔ لوگ رشتوں کی قدر کو بھول چکے ہیں۔ ہم دین سے کوسوں دور جا چکے ہیں۔ دولت کی چاہ نے ہمیں اس قدر اندھا کر دیا ہے کہ ہم انسانیت کو بھلا بیٹھے ہیں۔ زندہ رہنے کی چاہت میں ہم روز مرتے ہیں اور اگلے روز پھر مرنے کے لئے دوبارہ تیار ہو جاتے ہیں۔ ہم اس قدر مصروف لوگ ہیں کہ دن میں کتنے ہی لوگوں کا دل دکھا جاتے ہیں اور ہمیں اس پر کوئی افسوس نہیں ہوتا۔ اصل اور نقل کی پہچان کرنے کے لائق نہیں رہے۔ بے حسی، بے غیرتی اور بے حیائی کو اپنا طرہ امتیاز سمجھ کر چلنے والے ہم لوگ، جب مصیبت میں پھنس جاتے ہیں تو پھر اپنی قسمت کو کوستے ہیں۔ حالاں کہ اس میں قسمت کا کوئی عمل دخل ہے ہی نہیں۔
اس پُر فِتن دور میں مَیں نے یہ چھوٹا سا کتابچہ مرتب کرنے کی جسارت صرف اسی لئے کر رہا ہوں کہ شاید کہیں کوئی ایسا فرد موجود ہو جو زندگی سے بلاوجہ مایوس ہو رہا ہو یا اپنے آپ کو دوسروں سے کمتر سمجھنے والے مرض میں مبتلا ہو تو شاید یہ کتاب اس کی یہ غلط فہمی کو دور کر سکے۔ یہ وہ دور ہے جہاں کتب کی قدر و قیمت نہ ہونے کے برابر ہے مگر اس کے باوجود بھی اگر آپ یہ کتاب پڑھ رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ زندگی میں کچھ بڑا کرنے کے خواہش مند ہیں۔ تو مبارک باد آپ کو کیوں کہ اس کتاب کا مطالعہ کے بعد آپ کا کچھ کر گزرنے کا اِرادہ اور مضبوط ہونے جا رہا ہے۔
اور میں امید کرتا ہوں کہ یہ کتاب پڑھنے کے بعد آپ اپنے دوستوں کو بھی یہ کتاب تحفہ کے طور پر یہ کتاب دیں گے۔ ہم نے یہ کتابچہ فی سبیل اللہ مرتب کیا۔ اس کتابچہ میں ہم نے یہ کوشش کی ہے کہ کم الفاظ میں اپنی بات آپ سب تک پہنچائی جائے۔ اس کتابچہ کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیے اور ہمارے اِس مشن میں ہمارا ساتھ دیجئے۔
والسلام
(مصنف: محمد طلحہ گوہر)
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...