(Last Updated On: )
گو کہ میرا تعلق ایک زمیندار خاندان سے ہے مگر میں نے تقسیم ملک کے بعد کی زمینداری میں آنکھیں کھولیں۔ ایک عرصہ تک گاؤں اور دیہات کا ماحول نظروں کے سامنے رہا جس کے نقوش آج بھی باقی ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ عرصے تک بیرون ملک رہنے کے بعد بھی وہ ماحول میرے ذہن سے محو نہ ہو سکا اس لیے میرے کئی افسانوں میں وہ نظر آتا ہے۔
میں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کیں مگر لکھنے کا شوق ہائی اسکول سے ہی شروع ہو گیا تھا۔ افسانے شائع ہوئے تو حوصلہ بڑا اورپھر یہ شوق زیادہ سر چڑھ گیا۔ زندگی کی حقیقتوں کو دیکھا، سوچا اور جنتا تحریر کر سکتی تھی کیا۔ زندگی کو الفاظ میں ڈھالنے کا فن کتنا آتا ہے یہ تو ناقدین طے کریں گے تخلیق کار کا کام تو بس تخلیق کرنا ہے۔
’ریت کا ماضی‘ میرا پہلا افسانوی مجموعہ ہے امید ہے کہ پسند آئے گا۔
انجم قدوائی