ارسل پوجا کو چھوڑ کر کچھ غلط تو نہیں کیا
زین نے ارسل کی طرف کافی کا مگ دیتے ہوئے کہا
نہیں زین جس کے لئے وه کام کرتی ہے ان کے لئے پوجا اب بیکار ہے
پوجا پر انکا شک خود با خود ہوگا کہ کیوں ہم نے زندہ چھوڑا
کہی پوجا انکو دھوکہ دینے کیلئے واپس آئی ہے
اور پوجا ایک ضدی لڑکی ہے اپنی توہین برداشت نہیں کر سکتی
وه آے گی ۔۔۔
ارسل نے کافی کا گھونٹ اپنے اندر اتارتے ہوئے کہا
ارسل تمارا پلین کچھ عجیب لگا ہے مجھے
زین ابھی بھی کنفیوز تھا
ارسل خاموشی سے اٹھ کر اپنے روم کی طرف جانے لگا
تو رک کر زین کو دیکھا جو کسی سوچ اور الجھن میں ڈوبا ہوا تھا
زین میں ایک وطن کا رکھوالا ہوں
پر میرے رشتے بھی ہے مجھے ڈر لگ رہا ہے کہ کہی مجرم کے ساتھ میرا کوئی اپنا تو نہیں
ارسل بس دل میں سوچ کر ہی رہا گیا
پوجا کو نیند کہا آنی تھی ۔۔
پوجا اپنے ٹینٹ میں گئی تو گھنا جنگل پھیلا ہوا تھا
پر پوجا کو کسی بھی چیز سے ڈر نہیں لگتا تھا
انجو ۔۔۔۔
انجو ۔کہاں ہو ۔۔پوجا نے آواز دیتے ہوئے کہا
پر ٹینٹ خالی تھا وہاں کوئی نہیں تھا
پوجا نکل کر جنگل کی طرف بڑھ گئی
اس کا ارادہ اچھی جگہ دیکھ کر پھر گرو دیو کے پاس جانے کا تھا
لیکن اس سے پہلے پوجا اگے بڑھتی کوئی آیا اور کسی بھاری چیز سے پوجا پر وار کیا
پوجا منہ کے بل نیچے گری
اور بیہوش سی ہونے لگی
کس نے وار کیا وه نہیں جان پائی
بس اسے اتنا محسوس ہورہا تھا کہ کوئی ہے جو اسے بے دردی سے گھیسٹ رہا تھا
کون تھا اور کیوں ایسا کر رہا تھا
یہ وه جان نہ پائی
کیا بات ہے زین ؟؟؟
کچھ پریشان ہو ۔۔
نیلم نے بیڈ پر لیٹتے ہوے پوچھا
نیلم ارسل ہمیں اگے کا پلین نہیں بتا رہا
اس لئے تا کہ ہم دور رہے اور ہمیں کچھ نہ ہو
زین نے ایک ہاتھ سے اپنا سر دباتے ہوئے کہا
زین ارسل بھائی نے کچھ سوچا ہے تو کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہے
نیلم نے اطمینان سے جواب دیا ہممم
بس اسے ہماری فکر ہے ہمیں نہیں نہ زین نے جل کر جواب دیا
اور باہر چلا گیا کیوں کہ کمرے میں اسکا دم گھٹ رہا تھا
ارسل نے لیپ ٹاپ کی سکرین پر نظر دوڑائی ۔۔۔
تو آج دوپہر والی ویڈیو چلنے لگی
ارسل کچھ بولنے کے قابل نہیں رہا تھا
وه کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اسکی جاب میں کوئی دن ایسا بھی آ جائے گا
ارسل کو لگ رہا تھا یہ سب دیکھ کر اسکا دل پھٹ جائے گا
تم ایسے کیسے کر سکتے ہو ضیاء
بس منّت کو پانے کے لئے تم نے اپنوں کا خون بہا دیا
ارسل کا سانس بند ہونے لگا تو کھلی فضا میں آگیا
ارسل نے ضیا کی گھڑی میں ایک چپ نما میکرو فون لگایا تھا جس سے اس کی جانب سے کی جانے والی ہر گفتگو با آسانی سن سکتا تھا
گرو دیو سے کی جانے والی ہر بات ارسل جان چکا تھا
اور یہ بھی کہ دو دن بعد کوئی مال لے کر کسی گھوفہ کے راستے نکلے گا
اور مال یقینآ غائب ہوئی لڑکیاں ہوگئی ارسل سمجھ چکا تھا
اور زین کو اس لئے دور رکھنا چاہتا تھا کیوں ضیا زین کا سگا بھائی تھا زین اور ضیا ءمیں بھائی جیسا کوئی رشتہ نہیں تھا ہمیشہ سب کو لگتا تھا کہ ارسل اور زین سگے بھائی ہیں
کہی زین کا دل نرم نہ پر جائے
اسی لئے اسے اکیلے فرض نبھانا تھا
کیوں ضیاء کیوں کیا ایسا ؟؟؟
ارسل کا دل کر رہا تھا اپنا ہی سر دیوار پر دے مارے
ضیاء کے بعد اسے اب گرو دیو تک پہنچنا تھا
موبائل کی ٹون نے ارسل کو چونکایا ۔۔
السلام عليكم ۔۔
ارسل نے سلام سن کر جواب دیا
ہاں اذان بولو
ارسل کام ہوگیا ہے
ابھی ابھی ریان سے بات ہوئی ہے
ضیاء پر ہماری نظر ہے
اذان نے اگاہ کیا
اوکے اذان تھنک یو سو مچ
اگر تم کسی طرح ضیاء کی گھڑی میں وه مائیک فٹ نہ کرتے تو ہمیں اسکے پلین کا کبھی بھی پتا نہیں چل سکتا تھا
یار تم دوست ہو میرے اور تمارے لئے جان بھی حاضر
اذان نے ایک قہقہ بھی ساتھ لگایا
ویسے تم نے یہ کام کیا کیسے ؟؟
ارسل نے پوچھا
یار ایسے ہی وکالت کی ڈگری نہیں ملی کچھ تو بات ہے نہ تیرے دوست میں ۔۔
اذان نے شرارت سے کہا
ہاں ہاں یہ تو ہے
جبھی تو ہم جب مجرم پکڑ لیتے ہیں تو اس بات سے بے فکر ہو جاتے ہیں کہ اب اسے سزا کیسے ہو؟؟؟
کیوں کہ تم ہو نہ
ارسل نے بھی فخر سے کہا
اور بھابھی کیسی ہے ارسل نے مہک کا پوچھا
بلکل ٹھیک ۔۔کچھ لڑکیوں کو قرآن پاک سکھا رہی ہے
اذان نے مہک کے بارے میں بتایا
اوکے پھر بات ہو گی ارسل نے فون رکھا
اذان سے بات کر کے ارسل کو کچھ حوصلہ ہوا کہ اس میشن میں وه اکیلا نہیں
سورج کی کرن جب آنکھوں پر پڑھنے لگی تو پوجا کے جسم میں حرکت ہوئی
ساتھ ہی اسکے کانوں میں آواز پڑی پوجا
پوجا نے بہت مشکل سے آنکھیں کھولی
اور کچھ دور پڑے نہاد کو دیکھا
جس کی سانسیں اکھڑ رہی تھی
پوجا کافی حد تک آنکھیں کھول چکی تھی
پر درد اب تھا اسکے جسم میں
شاید اسکے بیہوش ہو جانے کے بعد اسے کافی مارا گیا ہے
اس نے غور کیا
تو دور جنگل کے سوکھے کنویں میں ہی موجود تھی
نہاد یہ کیا حالت ہے تماری
انجو کہاں ہے
انجو پوجا کی بہن تھی ۔۔
پوجا تمارے جانے کے بعد ایک رات گرو دیو کی نیت خراب ہوئی انجو پر ۔۔
اور اسکی عزت ۔۔۔
نہاد نے اٹک اٹک کر بات مکمل کی
جب کہ یہ سن کر پوجا کی جان نکلنے لگی
جب میں نے انجو کو بچانا چاہا تو انہوں نے مجھے مار کر یہاں پھینک دیا ان کو لگ رہا ہوگا میں مر چکا ہوں
انجو کو تم میری ذمداری پر چھوڑ کر گئی میں نہیں رکھ سکا اسکا خیال
ایک ہفتے بعد ساری لڑکیاں دوسرے ملک چلی جائے گی انجو بھی ۔۔
نہاد کی دھڑکن تیز ہوئی ۔۔
نہاد کون لے کر جارہا ہے انکو پلیز مجھے بتاؤ
پوجا کی بیتابی بڑھی
اس سے پہلے نہاد کچھ کہتا زندگی نے اس سے مہلت چھین لی
نہاد ۔۔۔۔
نہاد اٹھو تم ایسے نہیں جا سکتے میری بہن ہے ان لڑکیوں میں ۔۔۔
نہاد ۔۔۔
پوجا پاگلوں کی طرح چیخنے لگی
نہیں انجو کو کچھ نہیں ہو سکتا
پوجا نے بار بار نفی میں سر ہلایا
تو بڑھتے قدمؤں کی آواز سنائی دی پوجا کو لگا شاید کوئی اسکی طرف آرہا ہے
نہاد کو چھوڑ کر پوجا بہت مشکل سے نکلی
جنگل کا ہر راستہ پوجا جانتی تھی ۔۔
اس لئے راستوں کی اسے کوئی پروا نہیں تھی
فکر تھی بس انجو کی ۔۔
طویل راستے کی
ٹوٹے پھوٹے جسم کے ساتھ ان پھتریلے راستوں پر چلنا بہت دشوار تھا
ننگے پیر زخمی ہو چکے تھے
بار بار گرنے سے گھٹنے اور ہاتھ بھی زخمی ہو چکے تھے
آنسوؤں کی رفتار میں کوئی کمی نہیں آئی
اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیسے اب انجو تک پہنچے
پوجا چلتے چلتے ایک بار پھر پھتر سے ٹکرائی
تو اس بار سر سامنے درخت سے جا ٹکرایا
تو پوجا کو پورا جنگل گھومتا ہوا نظر آیا
تو وہی بیٹھ گئی
درد حد سے بڑھ رہا تھا
جان تھی نا نکل رہی تھی نا ہی اندر رہ پا رہی تھی
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...