ارے ارے ہنی یہ کیا کرہی ہو اور یہ کیا پھیلاوہ پھلایا ہوا ہے شاہ زیب آفس سے تھکا ہوا آیا تھا اور اپنے کمرہ کی یہ حالت دیکھ کر اسکا دماغ چکرا گیا تھا حوریہ جو اسٹول پر چڑھی اسکے واڈروب میں گھسی اس کے سارے کپڑے نکال کر بیڈ پر ڈال رہی تھی اچانک شاہ زیب کی آواز پر اپنا توازن برقرار نہ رکھ سکی اور زمین بوس ہوجاتی کہ شاہ زیب نے اگے بڑھ کر اسے اپنی بانہوں میں تھام لیا حوریہ نے گرنے کے خوف سے انکھیں میچھ لی تھیں اپنے اپ کو آرام جگہ محسوس کرنے پر دھیرے دھیرے انکھیں کھولیں تو سامنے شاہ زیب کو دیکھا تو اسکا رکا ہوا سانس بہال ہوا ۔۔۔۔ شاہ زیب جو اسکو ڈانٹنے کے موڈ میں تھا اسکے معصوم سے چہرے پر بڑی بڑی ہیرنی جیسی انکھیں جو اسکے معصوم سےحسن کو اور نکھار پیدا کرتی تھیں نظر پڑتے ہی سارا غصہ ہوا ھو گیا وہ تھی ہی ایسی من موہنی سی گڑیا اپنا گرویدہ کردینے والی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سنبھال کر اسے نیچے اتارا ۔۔۔۔ اوہ شاہ آپ نے مجھے بچالیا ورنہ میں تو گرجاتی ۔۔۔ ہنی کیوں چڑہی ہوئ تھیں تم اسٹول پر اور میرے کپڑے کیوں پھیلائے ہوئے ہیں ؟؟؟؟؟ شاہ زیب کے انداز میں اب کہ سختی سی تھی !!!!
وہ آپ کو صبح پریشانی ہوتی ہے نہ آج صبح بھی آپکی ٹائ نہیں مل رہی تھی تو میں نے سوچا میں اپکے سارے کپڑے سیٹ کرکے رکھ دوں تاکہ آپ کو آرام سے کپڑے مل جائینگے اور اپکو آفس کیلیئے دیر بھی نہیں ہوگی اور ناشتہ بھی ارام سے کرلینگے اپ روز ناشتہ چھوڑ کے چلے جاتے ہیں ۔۔۔۔۔ شاہ زیب اسے ہونقوں کی طرح دیکھ رہا تھا اس چھوٹی سی گڑیا کو دیکھ رہا تھا کبھی کبھی وہ اپنی عمر سے بڑی باتیں بھی کر جایا کرتی تھی تمھیں یہ سب کیسے پتا تم تو سورہی ہوتی ہو ؟؟؟ شاہ میں اپکی بیوی ہوں میں خیال نہیں رکھوں گی تو کون رکھے گا ؟؟؟ شاہ زیب کو لگا وہ اس دنیا میں اکیلا نہیں ہے کوئ تو ہے جو اسکا خیال رکھتا ہے شاہ زیب نے اسے کھینچ کر اپنے سینے سے لگا لیا خاموش انسو اسکے بالوں کو بھگو رہے تھے۔۔۔۔۔ 22 سال کا شاہ زیب بزنس ٹائیکون جس کے ماتھے پر ہر وقت بل رہتے تھے کام کے علاوہ اسے کسی اور سے بات کرنے تک کا ٹائم نہیں ملتا زندگی کے ان سرد و گرم تھپیڑوں نے اسے پتھر کا کر دیا تھا اج وہ 12 سال کی لڑکی کی باتوں سے پگھل گیا یا شاید اسے کوئ کاندھا میسر نہیں تھا جس پر سر رکھ کر وہ اپنا اتنے سال کا غماز آنسووں کے ذریعے نکال سکتا ۔۔۔ حوریہ کی باتوں سے اسے لگا کہ دنیا میں ایک ہی یہ ہمدرد ہے میری اج کتنے سال بعد اسکی انکھوں میں انسو ائے تھے یعنی اسکا پتھر دل پگھلا تھا ۔۔۔۔۔
حوریہ کو اپنے بالوں میں نمی محسوس ہوئ تو جھٹ سے اسنے سر اٹھا کر شاہ زیب کو دیکھا !!!!
شاہ ؛ شاہ آپ رو رہے ہیں شاہ زیب کو احساس ہوا تو اپنا سر اٹھا کر حوریہ کو دیکھا ۔۔۔ اچھا شاہ میں ائیندہ کبھی اپکی وارڈروب میں نہیں گھسونگی ۔۔۔ یہ لیں میں نے اپنے دونوں کان پکڑلیئے دیکھیں اب چپ ہوجائیں ۔۔۔ حوریہ نے اتنی معصوم سی شکل بنا کر کہا کہ بے اختیار ہی شاہ کے لبوں پر مسکراہٹ بکھر گئ ۔۔۔ یاہو یاہو شاہ ہنس گئے اب وہ مجھ سے ناراض نہیں ہیں اچھل اچھل کر خوش ہوتے ہوئے بولی اور شاہ زیب اسے دیکھ دیکھ کر نہال ہوتا رہا ۔۔۔۔۔
ارے میں تو بھول ہی گئ آپکو تو بھوک لگی ہوگی میں بی اماں سے کہہ کر کھانے کا کہتی ہوں ۔۔۔۔
بی اماں ، بی اماں شاہ کیلئے کھانہ لگا دیں وہ افس سے اگئے ۔۔۔۔۔ بی اماں کو شاہزیب نے رکھا ہوا تھا وہ انکے گھر کا سارا کام کرتیں تھیں ویسے تو اور ملازم بھی تھے لیکن وہ بلاوجہ گھر میں نہیں اتے تھے بلکہ باہر کے ہی کام نبٹاتے تھے ۔۔
************************************
دو کمروں پر مشتمل ایک ٹی وی لاونج اور امریکن کچن بنا ہوا تھا گھر زیادہ بڑا نہیں تھا لیکن ان دونوں کے لحاظ سے بڑا ہی تھا بی جان اپنے بچوں کے ساتھ کواٹر میں رہتی تھیں جو کہ شاہ زیب کے گھر کے برابر میں ہی بنا ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔
تمہارے اسکول کھلنے والے ہیں کل سے اس لئیے اب فالتو ایکٹیویٹیز کو ویکینڈ پر رکھ دو اور کل سے صبح جلدی اٹھ جانا اسکول کیلئیے اور شام کو اپنی کتابیں لے کر بیٹھ جانا ۔۔۔ “جی اچھا ” حوریہ نے تیڑے میڑے منہ سے جواب دیا ۔۔۔۔۔۔ کوئ اور وقت ہوتا تو وہ منع کردیتی لیکن شاہ زیب کی سنجیدہ آواز پر خاموش ہوگئ ۔۔۔۔۔ شاہ زیب اسکی حرکات کو بغور دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔۔ کھانے کے بعد حوریہ نے شاہ زیب کو باہر جاتے دیکھا تو پوچھا کہاں جارہے ہیں اپ ابھی تو آئے ہیں افس سے پھر باہر جارہے ہیں میرے لئے تو اپکے پاس ٹاہم ہی نہیں ہے شاہ زیب نے مسکرا کر حوریہ کو دیکھا او ہو دادی اماں ابھی اراھا ہوں دوست کے پاس سے پھر اکے ٹائم دیتا ہوں اسکے گالوں کو ہلکے سے تھپتھپا کر کہا اچھا پھر میرے لئے ائسکریم اور چاکلیٹ لانہ نہ بھولئے گا۔۔۔ اوکے شاہ زیب یہ کہہ کر باہر نکل گیا اور وہ اب بی اماں کا دماغ کھانے کچن میں چلی گئ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
**********************************
شام کو جب وہ گھر ایا تو اسکے ساتھ اسکا جگری دوست تیمور بھی تھا ۔۔۔۔ تیمور بھائ اپ کتنے دنوں بعد ائیں ہیں اپ تو مجھے بھول ہی گئے ہیں ۔۔۔ تیمور کو یہ پیاری سی گڑیا اپنی بہنوں کی طرح عزیز تھی ۔۔۔۔ ہاں حور گڑیا میں کاموں میں الجھا ہوا تھا تیمور نے اسکے سر پر ہاتھ پھیرتے
ہوئے جواب دیا ۔۔۔۔۔ لو شاہ کیا کم تھے جو آپ بھی بزی ہوگئے ۔۔۔۔ یار تیمور تو بیٹھ ذرا میں ابھی فریش ہو کر اتا ہوں ۔۔۔۔
شاہ تیمور سے کہتا ہوا اپنے روم کی طرف چلا گیا۔۔۔۔ اور وہ تیمور کے ساتھ باتوں میں لگ گئ۔۔۔۔۔۔۔
یہ لو گڑیا میں تمھارے لئے چاکلیٹ لایا ہوں ۔۔۔ اوہ سچ میں آپ بہت اچھے ہیں لیکن میں یہ ابھی نہیں لوں گی ورنہ شاہ مجھ سے ناراض ہو جائینگے اپ ایسا کرنا جب اپ جانے لگے نہ تب دے دیئیے گا۔۔۔ صحیح ہے نہ ؟؟؟؟ وہ کیوں ناراض ہوگا کہہ دینا کہ میں نے دی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کیا راز و نیاز ہو رہے ہیں میرے بغیر ؟؟؟؟ شاہ زیب نے ان دونوں کو ہلکے ہلکے بات کرتے ہوئے دیکھا تو مشکوک لہجہ میں پوچھا ۔۔۔۔۔۔
***************************************
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...