اقوالِ کیخسرو
(ایران کے مشہور بادشاہ تھے۔ جو کیکاؤس کے بعد تخت نشین ہوئے۔ کیانی بادشاہوں میں سب سے ذی وقار و دانش تھے۔ )
٭ اگر لوگ اپنے اپنے حق پر راضی رہیں اور انصاف کے ساتھ زندگانی بسر کریں تو کسی بھی مُلک کو حاکم کی ضرورت نہیں۔
٭ ملک و رعیت کی پائیداری مال سے ہے۔ کیونکہ خدا تعالیٰ نے اسے ہر دو جہان کا وسیلہ حصول ٹھہرایا ہے۔
٭ جہاں تک ممکن ہو سکے ، مال کو عزیز رکھو اور مناسب مواقع پر خرچ کر کے دین و دنیا کی آزمائش کے مواقع ہیں ، عقل مند وہ ہے جو ایسے وقت میں دل کو جگہ سے نہ ہلنے دے اور ایسے موقع پر عقل سے زیادہ دستگیر اور مہربان تر کوئی استاد نہیں ہے۔
٭ نادان خورد ہے اگرچہ بوڑھا ہو جائے اور عقل مند بوڑھا ہے اگرچہ خورد ہو:کیونکہ فضل و شرف عقل سے ہے نہ کہ عمر کے ماہ و سال سے۔
٭ صحبت سلطان کو دریا کی تجارت سے تشبیہ دی جاتی ہے یا تو نفع بے شمار یا گرداب ہلاکت میں گرفتار۔
٭ چار لوگوں کو بدخوئی سے معذور سمجھ( ۱) روزہ دار (۲) مریض (۳) مسافر (۴) قرض دار تنگ دست۔
٭ تین لوگ ہمیشہ رنج اٹھائیں گے۔ ایک وہ جو دوسروں کی حمیّت کو اپنی پریشانی اور دوسروں کی کامیابی کا اپنی ناکامی خیال کرے۔ دوسرے وہ جو باوجود قدرت رکھنے کے نیکی نہ کرے۔ تیسرے جو کوئی بغیر سوچے ایسا کام کرے جس کا نتیجہ پریشانی ہو۔
٭ جہان کا کاروبار تقدیر سے وابستہ ہے۔ فائدہ یا نقصان۔ تقدیم اور تاخیر کی کسی کو طاقت نہیں۔ بہرحال تدبیر کو ہاتھ سے نہ چھوڑنا چاہیے اور دور اندیشی کو کام میں لانا چاہیے۔
اقوالِ ہوشنگ
(قدیم ایران کے خاندان ’پیش داویاں‘ میں سے ایک بادشاہ۔ باپ کا نام سیامک اور دادا کا کیومرث تھا۔ آگ اور لوہا اس زمانے میں رائج ہوا۔ کاشتکاری کے آلات بنے ، ندیاں نکالی گئیں اور باقاعدہ عمارتیں تعمیر ہوئیں )
٭ انسان کی عقل کا اندازہ غصّے کی حالت میں لگانا چاہیے۔
٭ جو کوئی اپنے دوستوں کی ہر خطا پر عتاب کرے۔ اس کے دشمن بہت ہوں گے۔
٭ زیادہ خرچ اس کو سزاوار ہے جس کی آمدنی بھی زیادہ ہو۔
٭ تین چیزوں سے دنیا میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ (۱) بیماری (۲) افلاس (۳) خوف۔
٭ ہر بادشاہ کو چاہیے کہ تین چیزوں کی پختہ عادت ڈالے (۱) احتیاط در عقوبات (۲) شتاب در خیرات (۳) صبر در حادثات۔
٭ آدمی کو چار چیزیں لازم ہیں : (۱) حصول معاش کے لیے نیک پیشہ اپنانا۔ (۲) جو کچھ حاصل ہو اس کی حفاظت کرنا۔ (۳) عقل کی رہنمائی میں مناسب مواقع پر خرچ کرنا۔ (۴) بقدر استطاعت خود کو خطرے کی جگہوں اور ہولناک مواقع سے بچانا۔
٭ تین چیزوں سے دنیا میں زندگی آرام سے گزرتی ہے :
(۱) صحتِ بدن۔ (۲) تونگری۔ (۳) امان۔
٭ دنیا کی سختی چار چیزوں میں ہے۔ (۱) جوانی میں مفلسی۔ (۲) سفر میں بیماری۔ (۳) تنگ دستی میں قرض۔ (۴) بوقت رحلت کسی رفیق کا موجود نہ ہونا۔
٭ آٹھ چیزیں جہالت کی انتہا ہیں۔ (۱) بے موقع غصہ کرنا۔ (۲) غیر مستحق کو خیرات دینا۔ (۳) کسی کی جھوٹی بات سے اپنے آپ کو رنجیدہ کرنا۔ (۴) دوست اور دشمن میں تمیز نہ کرنا۔ (۵) نا اہل کو راز بتانا۔ (۶) بے وفاؤں کے ساتھ نیک گمان رکھنا۔ (۷) بے فائدہ باتیں زیادہ بنانا۔ (۸) نا آزمودہ سے کچھ امید رکھنا۔
٭ دانش کے درخت کا پھل نیکی ہے۔
٭ کچھ لوگ محسنوں کے احسان کی پرواہ نہیں کرتے۔
(۱) فارغ التحصیل شاگرد اپنے استاد کی۔ (۲) اہل و عیال اولاد اپنی ماں کی۔ (۳) خواہشات نفسانی سے سیر آدمی عورت کی۔ (۴) اہل غرض ایسے شخص کی جس سے غرض حاصل ہو گئی ہو۔ (۵)طوفان سے بچا ہوا آدمی کشتی کی۔ (۶) صحت کے بعد مریض طبیب کی۔