سکتہ Apoplexy ایپوپلیکسی
تعریف: اس مرض میں دماغ کے اندر جریان خون ہو کر ہوش و حواس معطل ہو جاتے ہیں۔ اور مریض مثل مردہ کے ہو جاتا ہے۔ لیکن حرکت قلب اور سانس بدستور رہتا ہے۔
وجوہات: اس مرض کا سب سے بڑا سبب دماغ کے اندر بعض مقامات میں کم و بیش خون یا آب خون کا جاری ہونا ہے۔ جو موروثی طور پر بھی ہوتا ہے۔ لیکن مندرجہ ذیل اسباب سے بھی ہو سکتا ہے۔
خون کا زہریلا ہونا، خواہ کسی سبب سے ہو، دماغی چوٹ، دماغ میں اجتماع خون، جسم میں خون کی زیادتی۔ دماغی شریانوں کے پردوں کا چربی وغیرہ میں تبدیل ہو جانا، شراب اور افیون کا زہرپلائیں۔ عیش و عشرت اور ورزش نہ کرنا، زور سے کھانسنا، چھینکنا، شدید گرمی یا سردی کا لگنا، زیادہ غصہ آنا، دل کا دھڑکنا، سرد تر چیزوں کا زیادہ استعمال کرنا، تنگ گریبان وغیرہ کا دباؤ پڑنا۔
نیز یہ مرض چایس سال اور اس کے بعد کی عمر میں زیادہ ہوتا ہے۔
اس مرض کی چار اقسام ہیں۔
۱۔ سکتہ دموی (سنگوئی نس ایپو پلیکسی)
۲۔ سکتہ بلغمی (سیرس ایپو پلیکسی)
۳۔ سکتہ اعصابی یا بخاری ( نروس ایپو پلیکسی)
۴۔ سکتہ احتقانی (کنجسٹو ایپو پلیکسی)
سکتہ دموی: یہ عام طور پر خون کی زیادتی سے ہوتا ہے۔
سکتہ بلغمی: یہ بلغم کی زیادتی سے ہوتا ہے۔
سکتہ اعصابی یا بخاری: یہ بخار کی زیادتی اور اعصابی دباؤ سے ہوتا ہے۔
سکتہ احتقانی: یہ دماغی خون کی زیادتی اور اس کے دباؤ کے رک جانے سے جریان خون ہو کر ہوتا ہے۔
تشخیص و علامات: مریض بالکل بے ہوش ہو جاتا ہے۔ اور مثل مردہ کے ہوتا ہے۔
سانس دقت اور خراٹے سے آتا ہے۔ ہاتھ، پاؤں سرد، آنکھیں پتھرائی ہوئی ہوتی ہیں، دونوں نپلیاں بے حس، کشادہ ہو جاتی ہیں، منہ کے جبڑے بند ہو جاتے ہیں۔ کوئی چیز منہ سے ذریعہ اندر نہیں جاتی۔ اور یہ حالت ۵ منٹ سے لے کر ۷۲ گھنٹے تک رہ سکتی ہے۔
عام طور پر یہ مرض تین طرح پر ہوتا ہے۔
۱۔ مریض اچانک بے ہوش ہو کر گر پڑتا ہے۔ چہرہ سُرخ یا زرد ہوتا ہے۔ سانس خراٹے سے آتا ہے۔
۲۔ اچانک درد سر ہو کر آدھے جسم کا فالج ہو جاتا ہے۔ رنگ زرد، جی متلاتا اور ابکائیاں آتی ہیں۔ سر چکرا کر آنکھوں کے آگے اندھیرا آ جاتا ہے۔ اور یکایک بے ہوشی ہو جاتی ہے۔ ہاتھ پاؤں سرد اور نبض کمزور ہو جاتی ہے۔
۳۔ اچانک آدھے جسم کا فالج ہو جاتا ہے۔ شروع مرض میں مریض کو ہوش ہوتا ہے۔ لیکن آہستہ آہستہ بے ہوش ہو جاتا ہے۔
مرض سکتہ کے وقوع میں آنے سے پہلے مندرجہ ذیل علامات ہوتی ہیں۔ بار بار سر درد، سر چکرانا، بصارت میں فرق آ جاتا ہے۔ ایک چیز کی دو دو نظر آتی ہیں۔ قبض، خواب میں ڈرنا، اعصاب کی کمزوری بولتے وقت غلط، مہمل الفاظ بولنا، کبھی کبھی ناک سے خون بھی جاری ہو جاتا ہے۔ چہرہ کا یک طرفہ فالج ہو کر چہرہ ٹیڑھا ہو جاتا ہے۔ اور کبھی مفامی فالج ہوتا ہے۔
علامات فارقہ: سکتہ کی مرض دیگر امراض کے متشابہ ہوتی ہے۔ اس لیے اس کی تشخیصی علامات کا جاننا ضروری ہوتا ہے۔
مثلاً مرگی پیشاب کا زہریلا پن، غشی، شراب، افیون، مرگی میں مریض کے ہاتھ پاؤں میں تشنج ہوتا ہے۔ سکتہ میں تشنج نہیں ہوتا۔ غشی عموماً نازک مزاج عورتوں اور مردوں کو ہوتی ہے۔ جو چند منٹ میں رفع ہو جاتی ہے۔ سکتہ کا مریض بالکل مردہ کی مانند پڑا رہتا ہے۔
پیشاب کا زہریلا پن: پیشاب بند ہو جاتا ہے۔ مُنھ سے پیشاب کی بُو آتی ہے۔ اور غشی میں تشنج بھی ہوتا ہے۔ سکتہ میں یہ علامت نہیں ہوتی۔
شراب کے زہر میں مریض کے منہ سے شراب کی بُو آتی ہے۔ مریض کو زور سے جگانے سے ہوش کرتا ہے۔ سکتہ میں نہیں۔
افیون کے زہر میں بے ہوشی میں سانس خراٹے دار لیتا ہے۔ آنکھوں کی پتلیاں سکڑ جاتی ہیں، مریض کو ہلانے جلانے اور بلانے سے ہوش آ جاتی ہے۔ سکتہ میں ہلانے جلانے سے کوئی اثر نہیں ہوتا۔
رموزِ تشخیص: (مریض سکتہ کا یہ معلوم کرنا، کہ آیا مردہ ہے یا زندہ)
مریض اگر زندہ ہو تو
۱۔ مریض کے ناک کے قریب روئی کا ہلکا سا ٹکڑا رکھنے سے حرکت کرنا ہے۔
۲۔ آنکھوں میں چراغ کی روشنی اور دیکھنے والے کی صورت کا عکس نظر آتا ہے۔
۳۔ پانی ۲ پیالہ بھرا ہوا سینہ پر رکھنے سے حرکت کرتا ہے۔
۴۔ سینہ پر آلہ اسٹے تسکوپ لگا کر بھی دل کی حرکت اور تنفس کو معلوم کیا جا سکتا ہے۔
اگر مریض مر چکا ہو
۱۔ آنکھیں نرم اور اندر کو دھنس جاتی ہیں۔
۲۔ آنکھوں کے آگے جال سا معلوم ہوتا ہے۔ اور عکس دکھائی نہیں دیتا۔
۳۔ مردہ کی تمام علامات پائی جاتی ہیں۔
علاج: سکتہ کا علاج کرنا نہایت مشکل ہے۔ شاذ و نادر مریض اس سے جابر ہوتے ہیں ورنہ اکثر مر جاتے ہیں۔
مریض کو ہوادار جگہ آرام سے لٹائیں۔ سر کو اونچا رکھیں، گلے اور سینہ کی بندش کھول دیں۔ مریض کے پاس شور و غل نہ ہونے دیں۔ اور ٹھنڈے پانی میں کپڑا تر کر کے سر پر رکھیں۔ اور سر پر برف لگائیں اور مریض کے پاؤں کو گرم پانی میں رکھیں۔
گرم پانی کا حقنہ کریں۔ اگر دماغ کی طرف خون کا جوش زیادہ ہو تو کروئن آئیل ۶ قطرے گلیسرین ملا کر مریض کی زبان پر مل دیں۔ اس سے دو چار دست آ جائیں گے اور دفاع سے بوجھ اُتر جائے گا۔
اگر چھ سات گھنٹے تک پیشاب نہ آئے تو آلہ کیتھیڑ کے ذریعہ پیشاب خارج کریں جب تک ہوش نہ آئے غذا وغیرہ نہ دیں۔
اگر یہ معلوم ہو جائے کہ مریض سکتہ کی حالت بہتر ہو رہی ہے۔ تو ربڑ کی نالی کے ذریعے معدہ میں غذا پہنچائیں مثلاً دودھ یا یخنی وغیرہ
سکتہ دموی میں حقنہ کرنا اور پنڈلیوں پر سینگیاں کھنچوانا بھی مفید ہیں۔ مریض کے ہاتھ پاؤں کی تلیوں کو زور سے ملنا چاہیے۔
سکتہ بلغمی میں قے کرانا، سعوط دنیا، سر پر نطول اور منماد کرنما اور محرک و مقوی ادویات کا استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔
سر کے بیان میں نسوار کے نسخے درج ہیں۔
سکتہ کے مریض کو غذا شوربا، چوزہ مرغ ہبیر دینا چاہیے۔
سکتہ کا ہومیوپیتھی علاج
سکتہ کے مریض کو اگر چکر آئیں، درد سر اور سر میں بھراؤ ہو تو اس حالت میں نکس دامیکا ۳ مفید ہو گا۔
اگر شریانوں میں اکساہٹ اور سرسراہٹ ہو اور سُن ہونے کا احساس ہو تو اکونائٹ ۳ مفید ہے۔
اگر سر میں بھراؤ ہو، تپکن اور چہرے پر تمتماہٹ ہو تو بیلاڈونا ۳۰ دیں اور سر پر سپنک کریں۔
چہرپ سر سرخی اور سر میں حاد ورمی کیفیت کی علامات کے لیے بیلاڈونا بہت مفید ہے۔
جب غذا کی غلطیوں سے ہوا ہو، بخار اور ورمی کیفیت کی نمود کم ہو تو نکس دامیکا ۳ ہر پندرہ منٹ بعد دیں۔
اگر نبض تیز اور بھری ہوئی ہو تو اکونائٹ ۳ ہر ۱۵ منٹ کے بعد دیتے رہیں۔
اگر چہرہ کا رنگ ہینگنی ہو، غنودگی حد سے زیادہ ہو اور خراٹے آئیں تو اوپیم ۶ ہر ۱۵ منٹ بعد دیں، اگر ورمی کیفیت کا نام و نشان نہ ہو تو آرنیکا ۳ دیں۔
اگر اس کے بعد فالج ہو جائے تو فالج کا علاج کریں۔