یہاں آکر میں نے اپنے دوست کہ ساتھ مل کر باہر ممالک میں ڈرگس سپلائی کرنے کا کام شروع کر دیا۔۔
لیکن اس سے کماے گے پیسے سے بھی میرا پیٹ نہیں بھرتا تھا تو میں میچ فکسنگ میں پڑگیا اور میرا لک اتنا اچھا تھا کہ میں کبھی ہارا نہیں۔۔
گھر جانا تو میں نے چھوڑ ہی دیا تھا۔۔ ساری رات باہر مٹر گشتی کرتا رہتا تھا۔۔ ڈانس کلب جانا، بیئر پینا، سنیما جانا بس یہی تھی زندگی۔۔۔ لیکن جب تم آی تو مجھے پہلی بار اپنائیت کا احساس ہوا۔۔ تمھاری محبت نے میری تمام محرومیوں کو ختم کر دیا۔۔ میں نے سوچا کہ پہلی بار کسی نے مجھے اہمیت دی ہے محبت دی ہے میں محبت کو کھو نہیں سکتا، اس لیے میں نے فیصلہ کیا کہ میں سارے غلط کام چھوڑ دوں گا اور اسی سلسلے میں۔ میں نے آج بینک سے لون پاس کروایہ ہے اس پیسے سے میں کار شوروم کھول رہا ہوں۔۔۔
حرمین تھوڑی کہ نیچے ہاتھ رکھے خاموشی سے ٹیبل کو گھور رہی تھی۔۔۔
مجھے پتا ہے تمھاری نظروں سے میں گر گیا ہوں گا۔۔ وہ روہانسی صورت بناے اسے دیکھ رہا تھا۔۔۔
دنیا میں بہت کم لوگ ہیں جنکو اللہ پاک ہدایت دیتے ہیں ورنہ کچھ لوگوں کے دلوں میں تو مہر لگی ہوتی ہے۔۔ تم خوش نصیب ہو جو تمھیں بدلنے کا موقعہ ملاہے۔۔ میں تمھارے ساتھ ہوں۔۔ بس ایک بات یاد رکھنا۔۔
جب انسان مرتا ہے تو موت صرف اس شخص کی نہیں ہوتی، اسکا پیسہ، شہرت،تکبر، رشتے سب کو موت آتی ہے۔۔ صرف اس شخص کہ اعمال کو موت نہیں آتی۔۔ چاہے موت کسی تاجر کی ہو یا کسی مفلس کی لوگوں کہ لیے ایک سبق ہوتی ہے کہ ایک دن سب ختم ہوجاے گا۔۔۔۔سب فنا ہوجاے گا۔۔۔ سب سپردِ خاک ہوجاے گا۔۔۔ اس لیے محنت کرو مگر کسی چیز کو اپنی کل کائنات نہ بنالو۔۔۔وہ تحمل سے اسکے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ کر سمجھا رہی تھی۔۔
سب کچھ جاننے کے بعد بھی تم میرا ساتھ دینے کے لیے تیار ہو۔۔۔ کیسے شکریہ ادا کروں تمھارا۔۔۔ وہ آنسوؤں کو اپنی انگلیوں سے صاف کر رہا تھا۔۔۔
شکریہ نہیں۔۔ بس اپنی غلطیوں کی معافی مانگوں اللہ سے۔۔۔ اسکے چہرے پر مسکراہٹ تھی۔۔۔
_________________________
تمھیں پورا یقین ہے کہ وہ تم سے محبت کرتا ہے؟؟ شزا نے پتیلی میں مثالے ڈالتے ہوے کہا۔۔۔
محبت میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہوتی۔۔۔ کسی ایسے انسان پر یقینِ کامل کرنا پڑتا ہے جس کو آپ صرف نام سے جانتے ہیں۔۔ ورنہ محبت میں کچھ رہ ہی کیا جاتا ہے۔۔۔ وہ کچن کے سلیب پر پاؤں لٹکاے بیٹھی تھی۔۔
تو تمھیں لگتا ہے کہ وہ تم سے سچی محبت کر بیٹھا ہے۔۔۔ شزا پتیلی میں چمچہ چلاتے ہوے بولی۔۔۔
محبت کرنے سے پہلے کوئی یہ نہیں سوچتا کہ میرے ساتھ دھوکا ہوگیا تو؟ لیکن محبت کرنے کہ بعد ہر شخص بدگمان ہونے لگتا ہے۔۔ تھالی میں رکھی کچی سبزی کا ٹکرا منہ میں ڈالتے ہوے کہہ رہی تھی۔۔
وہ تمھیں بےوقوف بنا رہا ہے۔۔ وہ ابھی بھی مثالہ بھون رہی تھی۔۔
ہے کوئی ثبوت آپ کے پاس اس بات کا؟؟ حرمین نے دوسرا ٹکرا منہ میں ڈالتے ہوے بولا۔۔
کیا مطلب؟؟ وہ ہاتھ روک کر اسکا منہ تکنے لگی۔۔۔
مطلب یہ کہ جب آپ اور میں کسی کہ دل کا حال جان نہیں سکتے تو دن رات کسی سے بدگمان ہو کر گناہ کیوں کمائیں؟؟ وہ مجھ سے محبت کرتا ہے یا نہیں یہ اسکا اور اللہ کا معاملہ ہے۔۔ میں سواے بھروسے کہ اور کچھ کر بھی نہیں سکتی اور ویسے بھی اگر وہ فریبی ہوا بھی تو میرے سامنے اسکا سچ آجاے گا۔۔ اللہ پاک کسی کو اندھیرے میں نہیں رکھتے۔۔۔ وہ شزا کی بات سے انحراف کر رہی تھی۔۔
میں تو تمھارے لیے دعا ہی کروگی۔۔ وہ سبزیاں پتیلی میں ڈالنے لگی۔۔
ہاں میرے لیے دعا کرنا کہ اللہ پاک میری بہن کو عقل عطا کرے۔۔۔ حرمین اسکو چڑانے لگی۔۔۔
_________________________________
_کیا؟؟؟ پیپرز کی ڈیٹ آگی۔۔۔ دو ماہ پہلے ہی؟؟ حرمین کو شاک لگا۔۔
ہاں یار ابھی سر کے آفس سے آرہی ہوں یہ ڈیٹ شیٹ لے کر۔۔ شفا نے اسکو ڈیٹ شیٹ پکڑاتے ہوے کہا۔۔
یار اب کیا ہوگا؟؟ میرا تو سلیبس ابھی کمپلیٹ نہیں ہوا۔۔ حرمین کے ماتھے پر بل پڑنے لگے۔۔
میرا کونسا کمپلیٹ ہے۔۔ مگر اب ہمیں کتابی کیڑا بننا ہی پڑیگا۔۔ شفا نے منہ بسور کہ بولا۔۔
میں آج ہی کوچنگ کہ اونر سے بات کر کہ جاب چھوڑ دونگی۔۔۔ کیونکہ ٹائم بہت ہی کم ہے ابھی تو ہمیں کمپیوٹر پر آئ۔ٹی کا اسائمنٹ بھی تیار کرنا ہے۔۔
حرمین پریشانی میں ناخن چبانے لگی۔۔
چلو ہم ابھی پریکٹس تو کر لیتے ہیں مل کر۔۔۔ شفا نے کرسی سے کھڑے ہوتے ہوے کہا۔۔۔ وہ دونوں اب لیب میں جا رہی تھیں۔
فائنلی پیپرز ختم ہو گے اب بس ریزلٹ کا انتظار ہے۔۔ حرمین نے ایک گہری سانس لے کر کہا۔۔
ہاں لیکن پیپرز کے ختم ہونے کی خوشی کو ہم ایک پارٹی کی صورت میں سلیبریٹ کرتے ہیں۔۔ کیا بولتے ہو تم سب؟؟ شفا نے سب کی طرف نظر گھمائ۔۔
that’s great idea۔۔
وقار نے کہا۔۔
تو پھر آج شام میں کسی اچھے سے مال میں پارٹی ارینج کرتے ہیں ۔۔اس بہانے تھوڑی شاپنگ بھی ہوجاے گی۔۔۔ حرمین نے اپنی راے دی۔۔
ٹھیک ہے۔۔ تو پھر شام میں ملتے ہیں سب۔۔ اصفر نے الوداعی جملے کہے۔۔
_______________________
سچ میں یار بہت مزہ آیا آج تو۔۔۔ حرمین نے اپنا پرس کندھے پر ڈالتے ہوے بولا۔۔
وہ لوگ کسی وسیع سے مال سے باہر نکل رہے تھے۔۔
میں تو بہت تھک گئ ہوں یار اور دیر بھی ہو رہی ہے۔۔ چلو میں نکلتی ہوں۔۔۔ شفا نے اپنی کلائ پر بندھی گھڑی پر نظر ڈالتے ہوے کہا۔۔۔
ارے تو میں بھی تمھارے ساتھ ہی چلتی ہوں نا۔۔ حرمین نے کہا۔۔۔
چلو پھر ہم بھی نکلتے ہیں۔۔۔ یار اصفر تم مجھے اپنی گاڑی میں گھر چھوڑ دو۔۔ وقار نے اصفر کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا۔۔
ہاں تو چلو۔۔۔ بلکہ تم دونوں بھی ساتھ ہی چلو میں ڈراپ کر دونگا۔۔ اصفر نے ان دونوں کو آفر کری۔۔۔
نہیں نہیں ہم خود چلے جائیں گے۔۔۔ بلہ وجہ اگر ابو نے دیکھ لیا کہ ہم تمھارے ساتھ آے ہیں تو مصلہ ہوجاے گا۔۔۔ حرمین نے پریشانی میں کہا۔۔۔
ہاں اور میرا تو گھر ہی اتنا دور ہے تمھیں دیر ہوجاے گی اس لیے رہنے دو۔۔۔ شفا نے بھی اپنی مجبوری بتائ۔۔
چلو ٹھیک ہے جیسی تم لوگوں کی مرضی۔۔۔ اصفر نے بھی ان کے آگے ہار مان لی۔۔۔
_______________________
افففو۔۔۔۔کس کا فون آرہا ہے اب۔۔۔ ضرور اصفر کا ہوگا۔۔۔ وہ توے پر روٹی ڈالتے ہوے خود کلامی کر رہی تھی۔۔ ایک تو اس سے بھی صبر نہیں ہوتا ایک منٹ۔۔ وہ چولہے کہ آنچ کم کررہی تھی۔۔۔
وقار۔۔۔۔ یہ کیوں اچانک کال کر رہا ہے مجھے۔۔۔ موبائل کی اسکرین پر وقار کا نمبر دیکھ کر اسکو شبہ ہوا۔۔
ہیلو۔۔۔۔
حرمین۔۔۔ وہ۔۔۔ ایک بری خبر ہے۔۔۔ وہ ہکلاتے ہوے بول رہا تھا۔۔۔
کیا ہوا وقار۔۔۔ سب خیریت ہے نہ؟؟ حرمین کا دل گھبرانے لگا۔۔۔
وہ۔۔۔ حرمین۔۔۔ اصفر کا انتقال ہو گیا ہے۔۔۔
ک۔۔۔ک۔۔۔کیا؟؟ حرمین کے پیروں تلے زمین نکل گئ۔۔۔
یہ۔۔۔یہ کیا بول رہے ہو تم۔۔۔ جھوٹ کہہ رہے ہو تم۔۔۔ ابھی کل ہی تو ملا ہے وہ۔۔ وہ ہم۔۔۔ہم سے۔۔۔
ہاں لیکن موت تو کبھی بھی آسکتی ہے نہ کسی کو بھی۔۔۔
تم۔۔۔ تمھیں کیسے پتہ چلا یہ۔۔۔
کچھ دیر آنسوں بہانے کہ بعد جب وہ اپنے حواسوں میں آئ تو اس نے سوال کیا۔۔۔
وہ۔۔۔ وہ۔۔ رات میں۔۔۔ میں اسکو۔۔۔ نہیں وہ مجھے گھر ڈراپ کر کے اپنے گھر کی طرف نکلا تو۔۔۔ راستے میں ایکسیڈینٹ ہو گیا۔۔۔ میں نے اسکے نمبر پر کال بھی کی تو اسکا نمبر بھی بند جا رہا تھا۔۔۔ ہو سکتا ہے ایکسیڈینٹ کی وجہ سے اسکا موبائل خراب ہوگیا ہو۔۔۔۔ وقار ہکلانے لگا۔۔۔
تم اتنا گھبرا کیوں رہے ہو؟؟ حرمین کو اس پر شک ہوا۔۔۔
میں۔۔۔ میں کہاں گھبرا رہا ہوں۔۔۔ وہ تو۔۔۔ مجھے شاک لگا ایسی خبر سن کر۔۔۔ وہ اپنے ماتھے پر آے پسینے صاف کر تے ہوے کہہ رہا تھا۔۔
تمھارے پاس اسکے گھر کا اڈریس تو ہوگا نا؟؟ وہ رندھی ہوئ آواز میں بول رہی تھی۔۔۔
نہیں۔۔۔ میں ایک ہی دفعہ اسکے گھر گیا تھا وہ بھی بہت پہلے۔۔۔ اب تو ٹھیک سے یاد بھی نہیں ہے مجھے۔۔
تو پھر تمھیں کیسے پتہ چلا یہ سب؟؟ حرمین کسی پولیس والے کی طرح تفتیش کرنے لگی۔۔۔
وہ۔۔۔ وہ۔۔ ہماری کلاس میں ایک دبلا پتلا لڑکا پڑھتا تھا نہ ارمان۔۔۔ اسکی سلام دعا تھی اصفر سے۔۔۔ کل رات وہ وہاں سے گزر رہا تھا۔۔۔ اسکے سامنے ہی ایکسیڈینٹ ہوا۔۔ دیکھنے پر معلوم ہوا کہ وہ اصفر کی گاڑی ہے۔۔پھر ۔۔ ایمبولینس بلوائ اور وہ اصفر کو ہوسپٹل لے کر گے۔۔۔آج صبح اسنے کال کر کے بتایا مجھے۔۔
حرمین کے سوالوں پر گھبراہٹ کے مارے اسکا چہرہ پسینے سے بھیگ رہا تھا۔۔۔
پھر تو ارمان کو پتہ ہوگا نہ کہ وہ کون سے ہوسپٹل میں تھا۔۔ پھر ہوسپٹل سے ہم اسکے گھر کا کچھ پتہ لگا سکتے ہیں۔۔
ک۔۔۔کیسے یار۔۔ ارمان تو ایمبولینس کو کال کر کے چلا گیا تھا۔۔۔ اسکو اپنے کسی رشتے دار کہ انتقال میں شرکت کرنی تھی نہ اس لیے جلدی میں تھا وہ۔۔۔ وقار کی حرمین کے سوالوں پر جان نکل رہی تھی۔۔۔
اور ویسے بھی گھر کا پتہ میں لگا بھی لوں تو۔۔ تم کیسے جاو گی؟؟ مطلب کہ اسکے گھروالے کیا کہیں گے؟؟ تم وہاں جا کر اس قدر روگی تو سب کیا سوچیں گے۔۔۔ وقار کے پاس ہزار بہانے تیار تھے۔۔۔
حرمین نے کچھ کہے بغیر ہی لائن کاٹ دی۔۔ وہ گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھے بلک بلک کر رو رہی تھی۔۔
اس وقت گھر میں بھی صرف شز اور وہ ہی تھی۔۔ فاطمہ حرمین کے چھوٹے بھای سمیر کے ساتھ بازار گی ہوئ تھی۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...