اپیا مگر اس پہ ہم کیا پرفارم کریں گے؟؟؟ منورہ حیران سے ذیادہ پریشان تھی شاید اپیا کا دماغ خراب ہو گیا ہے۔
افوہ شاید تمہیں Thumblina کے بارے میں نہیں پتا۔ ایک چھوٹی سی فَیری جو بڑے پھول سے نکلتی ہے۔ اور اپنی دو فرینڈز کے ساتھ کھیل رہی ہوتی ہے۔ کہ ایک بچی وہ پھول توڑ کر گھر لے جاتی ہے۔ جہاں Thumblina اسکے ڈیڈ کو یہ کہتے ہوۓ سن لیتی ہے کہ وہ یہ باغیچہ ختم کر کے فیکٹری لگاٸیں گے۔ اور پھر آگے جو اسکی struggle ہے نیچر کو اپنے گھر کو بچانے کی ہم وہ شو کریں گے۔ اب تمہیں سمجھ آ گٸ نہ ساری بات۔
منورہ جو پہلے پریشان تھی اب بات سمجھ آنے پہ پرجوش ہو گٸ تھی۔
اوکے اپیا ہم یہی پرفارم کریں گے تھینک یو سوووووو مچ اپیا آٸ لَو یو آپ نے میری پرابلم حل کر دی۔ مگر آپ پریکٹس کیسے کرواٸیں گی ہمیں آپ تو گھوڑے سے گر گٸ تھی نہ۔ اور دی زہرہ خضر تو زخمی ہو گٸیں ہیں۔ منورہ معصومیت سے بولی۔
مگر زہرہ اس شیطانی دماغ کو پڑھ چکی تھی سو دھمکاتے ہوۓ بولی۔
ڈٸیر سسٹر یا تو تم میرا مذاق اڑا لو یا پھر میری ہیلپ لے لو۔
نہیں نہیں اپیا تو بہت بہادر ہیں آپ تو برا مان گٸیں ام سوری۔ ہمم گڈ اب سو جاٶ اور کل اپنی فرینڈز کو بتا دینا کہ وہ پریکٹس کے لیے آ جاٸیں۔ تاکہ چھٹیاں ختم ہونے سے پہلے تم لوگ کم از کم آدھا تو ریڈی کر لو نہ۔
اوکے اپیا ۔ وہ سونے کے لیے لیٹ چکی تھی مگر پھر کچھ یاد آنے پہ بولی۔
مگر اپیا ہمارے پاس تو کوٸ پرنس ہی نہیں ہے ہم پرنس کہاں سے ڈھونڈیں گے؟؟؟؟؟
پرنس ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں ہے لٹل پرنسس کیونکہ Thumblina کو کسی پرنس کی ضرورت نہیں ہے وہ خود ہی اپنے گھر کو بچا لے گی۔ اور ڈٸیر منورہ پرنس کا انتظار کرنے کے بجاۓ خود ہی ہاتھ پیر ہلا لینے چاہیے اب سو جاٶ۔
پتا نہیں لڑکیوں کو ایسا کیوں لگتا ہے کہ انکی مشکلوں کا حل بس انکے پرنس کے پاس ہی ہو گا خود کچھ کیوں نہیں کرتیں یہ۔ ہونہہ پرنس جیسے آسمان سے اترتے ہیں نہ ۔ زہرہ بڑبڑاتے ہوۓ خود بھی سونے کے لیے لیٹ چکی تھی۔
اگلی صبح زہرہ مشکل سے چل کر ڈاٸننگ ٹیبل تک آٸ اور تب سے ہی ماٸدہ بیگم کی گھوریوں کی زد میں تھی۔
کیا ہو گیا ہے مما اب کیا مجھے کھاٸیں گی آپ؟؟؟؟؟ زہرہ چڑتے ہوۓ بولی تو منورہ اور خضر صاحب کی ہنسی چھوٹ گٸ جبکہ ماٸدہ بیگم غصے سے بولیں۔
تو کس نے کہا تھا تمہیں طرّم خان بننے کو۔ جب ارباز نے کہا تھا کہ مت بیٹھو گھوڑے پہ تو کیوں بیٹھی پھر۔ زہرہ میڈم دی گریٹ کی کرسی سے نیچے بھی دیکھ لیا کریں آپ۔
زہرہ منہ بناۓ بیٹھی تھی جانتی تھی ارباز کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہوں گے آکر بتا گیا سب کچھ ۔۔۔۔ ادھر منورہ اور خضر صاحب ہنسی ضبط کرنے کے چکر میں ہلکان ہو رہے تھے۔
اوکے بیگم اب غصہ چھوڑیں اور میرا پیارا بہادر بیٹا موڈ ٹھیک کریں آپ کچھ بات کرنی ہے آپ سب سے۔
جی بابا کیا بات کرنی ہے ۔۔۔۔ دراصل بیٹا بات یہ ہے کہ آپکی پھپھو ندا کا بیٹا ہمارے پاس رہنے آ رہا ہے تو ہم چاہتے ہیں ان کو بالکل بھی اجنبیت محسوس نہ ہو اوکے۔ اور زہرہ آپ نے بالکل بھی اسکو تنگ نہیں کرنا اوکے۔
خضر صاحب نے زہرہ اور منورہ کو تمام حالات سے باخبر کیا ہوا تھا۔ وہ دونوں ہی اپنی پھپھو سے غاٸبانہ طور پر واقف تھیں۔
اوکے بابا آپکو کوٸ شکایت نہیں ملے گی۔
گڈ آٸ ایم پراٶڈ آف یو بوتھ گرلز۔
بابا وہ کب تک آٸیں گے ۔ اب کہ منورہ نے بھی زبان کھولی۔
کل شام تک وہ یہاں ہوں گے۔
اوکے بابا۔۔۔۔۔۔
***********************************
ہیری کی فلاٸٹ پاکستان میں اسلام آباد اٸیر پورٹ پر لینڈ کر چکی تھی۔ اسے لینے کے لیے پہلے سے جنرل ابراہیم اٸیر پورٹ پر موجود تھے۔
کم آفیسر حیدر علی ویلکم ٹو پاکستان۔
تھینکس ہیری نے رسمی سا جواب دیا۔
کم ود می۔ سر آٸ نو پاک نیشنل لینگوٸج۔ اب کہ ہیری ذرا سا مسکرایا۔
اوہ گریٹ چلیں آٸیں پھر وہ اسے لے کر ہیڈ کوارٹرز آۓ۔ پھر اس کے ساتھ دیگر افسران کی میٹنگ ہوٸ جس میں کشمیر کے حالات کے بارے میں بریفنگ دی گٸ۔
سر اگر جموں کشمیر کے حالات اتنے خراب ہیں تو آپ اپنی آرمی کو کیوں نہیں بھیجتے۔ ریلیف کے لیے۔
کیونکہ ماضی میں ہمارے حکمرانوں نے ایک ایکٹ پاس کیا تھا جس کے تحت پاکستان اپنی فوجیں وہاں نہیں بھیج سکتا۔
اوہ یہ تو بہت افسوس کی بات ہے سر یہ تو ظالموں کو ڈھیل دینے کی بات ہوٸ کہ آٶ جتنا چاہو ظلم کر لو۔
بس کیا کر سکتے ہیں حکمرانوں کا ایک غلط فیصلہ نسلوں کو متاثر کرتا ہے۔
میجر احمد افسوس سے بولے۔
ویل آپ آج ریسٹ کریں کل آپ آذاد کشمیر کے لیے نکلیں گے۔ جہاں آپ کو جنرل خضر مزید بریف کریں گے۔
وہ اور بھی کچھ کہہ رہے تھے مگر ہیری تو لفظ خضر میں ہی اٹک گیا تھا۔ تو کیا میری تلاش شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہونے والی ہے؟؟؟؟
**********************************
منورہ اور اسکی فرینڈز اب Thumblina دیکھ رہی تھیں۔ ختم ہونے کے بعد سبھی بہت پرجوش ہو رہی تھیں۔ تو منو تم نے Thumblina بننا ہے ۔ زہرہ پاس ہی بیٹھی تھی اور اب اس سے پوچھ رہی تھی۔
نہیں اپیا مجھے Thumblina نہیں بننا مجھے وہ لڑکی بننا ہے جو ان فَیریز کی ہیلپ کرے گی۔ منورہ دھیمی آواز میں بولی۔
مگر کیوں تم تو ہمیشہ سے پرنسز بننا چاہتی تھی نہ تو پھر اب منع کیوں کر رہی ہو؟؟؟ زہرہ کے لیے حیرت کا مقام تھا کیونکہ منورہ ہمیشہ ہی پرنسز ہونے کے خواب دیکھتی تھی اور اب منع کر رہی تھی۔
کیونکہ اپیا ضروری تو نہیں میں پرنسس بنوں آپ نے دیکھا وہ لڑکی جو اپنے ڈیڈ کے خلاف جا کر ان فَیریز کی ہیلپ کر رہی تھی اور پھر اس نے ان کو ایگری بھی کر لیا کہ وہ باغیچہ خراب نہ کریں۔
اور اپیا آپ ہی تو کہتی ہیں براٸ کے خلاف بولنا چاہیے۔ اور رٸیل پرنسس تو وہی ہوتی ہے نہ جو دوسروں کی ہیلپ کرتی ہے تو مجھے رٸیل پرنسس بننا ہے۔
اور زہرہ تو اسکی بات سن کر حیران رہ گٸ اپنے دیے گۓ سبق تو وہ خود بھی یاد نہیں رکھتی تھی جبکہ منو اسے اکثر ایسے ہی حیران کر دیتی تھی اسکی کہی باتیں یاد دلا کر۔۔۔۔۔
اچھا چلو اب پریکٹس شروع کرتے ہیں۔ زہرہ اب بیٹھے بیٹھے ہی انہیں سکھا رہی تھی۔ جبکہ وہ خود بھی اب دیکھ لینے کے بعد کافی اچھا پرفارم کر رہی تھیں۔
****************************
ہیری اگلی صبح تیار تھا اس نے نو بجے ہیلی کے ذریعے باغ آذاد کشمیر پہنچنا تھا۔ دس بجے وہ باغ پہنچ گیا قدرت کی اس صناعی کو دیکھ کر وہ حیرت ذدہ رہ گیا۔ چاٸنہ میں بھی قدرتی مقامات تھے مگر کشمیر کی تو بات ہی الگ تھی۔ ایسے ہی تو اسے جنت نظیر نہیں کہتے۔
خیر وہاں سے وہ آرمی یونٹ آگیا جہاں اسے خضر صاحب ملے۔ خضر صاحب نہایت پرجوش انداز سے اس سے ملے اور مشن کے بارے میں معلومات دینے لگے۔ جبکہ ہیری تو ان کی خوشبو محسوس کر رہا تھا جو اسے ماں کی یاد دلا رہی تھی۔ وہ اسکی ماں کے عزیز از جان بھاٸ اور میکے کے نام پر انکا واحد رشتہ تھے۔
مگر ہیری اس وجہ سے کنفیوز تھا کہ شاید وہ اسے نہیں جانتے۔یہ سوچ اسکو افسردہ کر رہی تھی۔ مگر پھر اس نے سوچا کہ شاید میں ہی جذباتی ہو رہا ہوں ہو سکتا ہے یہ وہ نہ ہوں۔
اسے سوچوں میں مگن دیکھ کر خضر صاحب کھنکارے۔ یس سر۔۔۔
کیا بات ہے کچھ پریشانی ہے؟؟؟؟؟ نو سر۔۔۔۔۔۔
تو پھر آپکا دھیان کہاں ہے ہمارے پیشے میں غاٸب دماغی نقصان کا سبب بنتی ہے۔ خضر صاحب نے نارمل انداز میں کہا مگر ہیری شرمندہ ہو گیا۔ واقعی اسے چوکس رہنا ہے۔
سوری سر۔۔۔۔ فوراً معزرت کی گٸ۔
اٹس اوکے آپ چینج کر لیں پھر ہم نکلیں گے۔ آپ نے یہاں پھر ٹورسٹ بن کر رہنا ہے تو اسلٸے آپ یونیفارم چینج کر لیں۔
اوکے سر۔۔۔۔۔۔ ہیری کہتے ہی اٹھ گیا اور چینج کر آیا۔
ہم کہاں جا رہے ہیں؟؟؟؟
ہمارے گھر۔۔۔۔۔
مگر کیوں؟؟؟؟ ہیری سوچ میں پڑ گیا مگر بولا نہیں۔۔
*************************************
زہرہ لنگڑاتی ہوٸ باہر نکل آٸ۔ اسے کہاں گھر میں چین آتا تھا وہ تو بس یہاں وہاں پھدکتی پھرتی تھی۔ سو اب مشکل سے ہی سہی مگر باہر آگٸ تھی۔
جہاں ارباز اپنے دوستوں کے ہمراہ کنچے کھیل رہا تھا۔
اسے دیکھ کر زہرہ کو پھر وہ دن یاد آ گیا وہ غصے سے اسکی طرف بڑھی مگر پاٶں کے درد نی وہیں بیٹھنے پر مجبور کر دیا۔
اسے گرتے دیکھ کر ارباز دوڑتا ہوا آیا۔ ارے باجیییی تم ادھر کیا کر رہا ہے تم گھر پہ آرام کرۓ گا تو ٹھیک ہو گا نہ اور اب تم جلدی سے ٹھیک ہو جاٶ شہباز لالہ نے اس گھوڑے کو قابو کر لیا ہے اب وہ تم کو نہیں گراۓ گا۔ ارباز بتیسی نکالتے ہوۓ اس کے زخموں پر نمک چھڑک رہا تھا۔
جبکہ زہرہ کا بس نہیں چل رہا تھا کہ اس منحوس انسان کا حشر کر دے۔ ڈھیٹ کہیں کا۔۔۔۔۔۔
زہرہ ابھی اسے جواب دینے ہی لگی تھی کہ خضر صاحب کی گاڑی داخل ہوٸ۔ اور اب بچے گاڑی میں سے نکلتے ہیری کو اشتیاق سے دیکھ رہے تھے۔ ارباز نیچے بیٹھتا ہوا بولا۔
باجیییی تمارا بابا کے ساتھ ایک ہینننڈسممم سا لڑکا بھی آیا ہے۔ دیکھو کتنا گورا چٹا ہے بالکل اماری طرح۔۔۔۔مگر یہ پَٹٹان تو نَٸیں لگتا۔
ارباز ہیری کا جاٸزہ لیتے ہوۓ بولا۔
میری پھپھو کا بیٹا ہے وہ چاٸنہ سے آیا ہے۔ زہرہ نے دیکھے بغیر کہا ۔ جانتی تھی وہی ہو گا۔
زہرہ بیٹا آپ یہاں کیا کر رہی ہیں اور آپ آرام کرتی اس طرح چلنا آپ کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔ خضر صاحب اسے اٹھاتے ہوۓ بولے۔
انھوں نے زہرہ کو لا کر صوفے پر بٹھایا اور تب ہی ساتھ آتے ہیری کی نظر اس پر پڑی۔
آٸ کانٹ بلیو اٹ۔۔۔ زہرہ ہو بہو ندا بیگم کی کاپی تھی بلکہ یوں کہا جاۓ کہ ندا بیگم ہی تھی تو غلط نہ ہو گا۔
ماموں خضر۔۔۔۔۔۔۔۔ بے ساختہ اسکے لبوں سے نکلا۔
اور خضر صاحب جو سمجھ رہے تھے کہ وہ انہیں نہیں جانتا چونک کر پلٹے۔
آ آپ خضر ماموں ہیں نہ۔۔۔۔۔۔ جی میں آپکا خضر ماموں ہوں مگر آپ مجھے کیسے جانتے ہیں۔ خضر صاحب خوشگوار حیرت سے بولے۔
جبکہ ہیری اب تک حیران تھا سچ میں دنیا میں اب بھی معجزے ہوتے ہیں۔
انھوں نے دوبارہ پوچھا تو وہ ہوش کی دنیا میں آیا۔
کم آن آپ کو کیا ایسا لگتا ہے کہ میں اس چہرے کو نہیں پہچانوں گا۔ ہیری زہرہ کی طرف اشارہ کرتا ہوا بولا۔
جبکہ زہرہ منہ اٹھاۓ نا سمجھی سی ان دونوں کو دیکھ رہی تھی۔
یا یہ تو ہے زہرہ اپنی پھپھو یعنی تمہاری مام سے ملتی ہے۔
ملتی ہے نہیں یہ تو مام کی فوٹو کاپی ہے۔ ہیری بات کاٹتا ہوا بولا۔
جبکہ زہرہ سخت کوفت کا شکار تھی اسے اپنا ڈسکس کیا جانا بالکل پسند نہ تھا بابا تو کہہ رہے تھے انکا بھانجا آرہا ہے جبکہ یہ گنجا تو انہیں جانتا بھی نہیں تھا۔
ہیری نے گنج کرواٸ تھی اسکو بے حد سوٹ کرتی تھی مگر زہرہ کو تو وہ اس وقت زہر لگ رہا تھا۔
ارے بیٹا بیٹھو آپ زہرہ آپ کی ماما کہاں ہیں۔ خضر صاحب نے ماٸدہ بیگم کو گھر میں نہ پا کر پوچھا۔
وہ اور منورہ مارکیٹ گٸ ہیں۔
اوہ چلو بیٹا میں پانی لاتا ہوں آپ کے لیے۔
نہیں ماموں پانی کی ضرورت نہیں۔
ان کو کیا ہوا ہے جو یہ چل نہیں سکتی سی ایکسیڈنٹ میں یا پھر پولیو ہوا ہے۔ ہیری کو افسوس ہوا کہ اسکے ماموں کی بیٹی معذور تھی۔
جبکہ اسکی بات پر زہرہ تو لال ٹماٹر ہو گٸ تھی یہ گنجا اسکو معذور نہیں بلکہ پولیو زدہ سمجھ رہا تھا۔
وہ غصے سے پھٹ پڑنے کو تھی کہ ماٸدہ بیگم اندر داخل ہوٸیں اور ہیری کی غلط فہمی دور نہ ہو سکی۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...