کوانٹم مکینکس کے بارے میں اینٹی رئیلزم کے مختلف نکتہ ہائے نظر ہیں۔
کئی اینٹی رئیلسٹ یہ نکتہ نظر رکھتے ہیں کہ ایٹموں یا بنیادی پارٹیکلز کی خاصیتیں ان کی اپنی نہیں بلکہ جب ہم اس کے ساتھ انٹرایکٹ کرتے ہیں تو وجود میں آتی ہیں۔ اور صرف اس وقت وجود میں رہتی ہیں جب ان کی پیمائش ہو۔ اس مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے ایک بااثر سائنسدان نیلز بوہر تھے۔ بوہر نے پہلی بار کوانٹم تھیوری کا ایٹم پر اطلاق کیا تھا جس کے بعد وہ کوانٹم انقلابیوں کی اگلی نسل کے لیڈر بن گئے تھے۔ اس نکتہ نظر کو ہم ریڈیکل اینٹی رئیلزم کہہ سکتے ہیں۔
ایک اور اینٹی رئیلسٹ گروپ کا نکتہ نظر یہ ہے کہ بحیثیت مجموعی، سائنس کا تعلق نیچر آف رئیلیٹی سے نہیں ہے۔ اور یہ صرف دنیا کے بارے میں ہمارے علم کی بات کرتی ہے۔ اس نکتہ نظر کے مطابق فزکس میں ایٹموں کو جو خاصیتیں دی جاتی ہیں۔ ان کا تعلق ایٹم سے نہیں بلکہ ایٹم کے بارے میں ہمارے نالج سے ہے۔ اس کو ہم کوانٹم ایپسٹمولوجسٹ کہہ سکتے ہیں۔
ایک اور مکتبہ فکر آپریشنلسٹ ہے۔ اینٹی رئیلسٹ کے اس گروپ کا نکتہ نظر یہ ہے کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم سے الگ کوئی فنڈامینٹل رئیلیٹی ہے یا نہیں۔ کوانٹم مکینکس ہمیں رئیلیٹی کے بارے میں بتاتی بھی نہیں۔ یہ ایک پروسیجرز کا ایک مجموعہ ہے جو ایٹم کو جاننے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ اور ان کا تعلق ایٹم سے نہیں۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ جب ہم اپنے آلات سے ایٹم کی تفتیش کرتے ہیں تو ہوتا کیا ہے۔ ہائیزنبرگ، جنہوں نے کوانٹم مکینکس کی مساوات ایجاد کیں، بڑی حد تک آپریشنلسٹ تھے۔
“خاموش رہو اور کیلکولیٹ کرو” کی منترا جس کے مطابق کوانٹم فزکس کے معنی پر غور کرنا وقت کا ضیاع ہے فزکس کے بارے میں ایک اینٹی رئیلسٹ نکتہ نظر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگرچہ اینٹی رئیلیسٹ الگ نکتہ نظر رکھتے ہیں لیکن اس میں ایک قدر مشترک ہے، وہ ایک تیسرے سوال کے بارے میں دیا گیا جواب ہے۔ “کیا نیچرل دنیا اسی قسم کی ہے، جس کا ہم مشاہدہ کرتے ہیں؟”۔
اینٹی رئیلسٹ اس کا جواب نفی میں دیتے ہیں۔
جو لوگ اس کا جواب اثبات میں دیتے ہیں، وہ naive realist ہیں۔ یہاں پر نائیو کا مطلب مضبوط اور سادہ کے مفہوم میں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رئیلزم کی ایک اور قسم ہے جس کے مطابق رئیلیٹی اس سے کہیں زیادہ بڑی ہے جس کا ہم مشاہدہ اور پیمائش کر سکتے ہیں۔ مینی ورلڈز انٹرپریٹیشن اس کی ایک مثال ہے۔ اس کے مطابق ہم بہت ہی زیادہ وسیع اور ہر وقت بڑھتی ہوئی متوازی حقیقتوں کی ایک شاخ میں ہیں۔
تکنیکی یا اکیڈمک لحاظ سے یہ رئیلزم ہے۔ لیکن اس کو میجک رئیلزم کہہ سکتے ہیں۔ کوانٹم Mysticism کی طرح اس کا بنیادی مفروضہ بھی یہی ہے کہ اصل دنیا ہمارے ادراک سے بڑی حد تک پوشیدہ ہے۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...