(Last Updated On: )
جگدیش پرکاش(گڑگاؤں)
آنکھیں جب انتظار کے زینے اتر گئیں
لمحوں کی شاہراہ سے صدیاں گزر گئیں
لفظوں کی دھوپ چھاؤں میں یادوں کا کیا قیام
آئیں ہوا کے ساتھ،ہوا میں بکھر گئیں
میں پوچھتا ہوں گھر کے دریچوں سے بار بار
کیوں گھر کے اتفاق کی کڑیاں بکھر گئیں
کیسے ہو اعتبار بھلا اُن کی بات کا
جو چل دئیے اُدھر کو ہوائیں جدھر گئیں
اب کے برس چڑھا نہ کبھی ابر پر خمار
صحنِ چمن کو چھوڑ بہاریں کدھر گئیں
یادیں جو کل کی بند کتابوں میں دفن تھیں
میرے تصورات سے اکثر گزر گئیں