(Last Updated On: )
منظور ندیم
اندھیروں کی بہت یلغار بھی ہے
مگر یہ شب سحر آثار بھی ہے
پھٹے کپڑوں پہ مت جاؤ ہمارے
یہ دیکھو سر پہ اک دستار بھی ہے
کمائی آج ہفتے بھر کی ہو گی
تری یادیں بھی ہیں ،اتوار بھی ہے
خوشی اِس بات کی ہے دونوں جانب
جو دُکھ اِس پار ہے،اُس پار بھی ہے
ندیمؔ اک ماہرِ قانون ہو کر
زبانِ میرؔ کا فنکار بھی ہے