ترجمے سچ کے اتنے ہوئے
میری شرحوں نے مجھ کو مرے سامنے
غیر ثابت شدہ کر دیا
نا کشیدہ، گماں آفریدہ لکیروں کے نقشے میں
شاید کہیں
کوئی بستی ہے جس کے کسی گھر میں رہتا ہوں میں
سو جگہ سے کٹا اور بانٹا ہوا
میں زمین تغیر سے دیکھوں ،،ہیں،، اور ،،ہے،، کے
تماشے میں ہجرت زدہ وقت کو
جو اگر ایک لمحہ ٹھہر جائے تو
آئینہ بے انا ہو کے دیکھے، دکھائے مجھے
وہ مری سمت جو مجھ میں
نا یافتہ ہے ابھی
اور یہ لحظہ بہ لحظہ بدلتی زمیں
کس قدر سخت ہے
نوک ناخن سے کیسے کریدوں اسے
اور دیکھوں کہ میرے بنانے کی ترکیب میں
کس سفیدی میں کتنی سیاہی ملائی گئی
چوب کی اصلیت چوب ہے
اپنے ظاہر میں بھی اور باطن میں بھی
آب کی اصلیت آب ہے
جس کی تاثیر یا ذائقہ اتنی صدیوں میں بدلا نہیں
اور میں تہ بہ تہ
مختلف بھی ہوں یکساں بھی ہوں
منکشف بھی ہوں پنہاں بھی ہوں
اور کیا ایسے ہونے کا امکاں بھی ہے؟
لفظ کے لمس سے
جامۂ ہست کے رنگ و نارنگ کو چھو سکوں
٭٭٭
بے عقیدہ ہو تم
شک سے باہر کی آبادیاں
آدمی کی ولایت میں ہیں
ظلمتوں کے ذخیروں میں اگتی ہوئی روشنی
وقت کا واقعہ
جنگلوں سے بھری رات میں
ایک چیتا جھپٹتا ہوا نور کے غول پر
اک گلہری ہری ٹہنیوں کو کترتی ہوئی
ایک آفاق بے انت کا
جس کے محراب پر ڈوبتے اور ابھرتے ہوئے واقعے
انت کے
یہ جزیرے سفینہ نما
بے کراں کے سمندر کی قوسوں پہ بہتے ہوئے
اور پیہم بدلتے ہوئے منظروں کی شفق زادیاں
ساحل ریگ پر ڈھیر سیپوں سے
آنکھوں کے گوہر چنیں
اور ان گوہروں میں پلیں
راز۔۔۔۔ حلقہ بہ حلقہ کسی ایک نقطے کی جانب
اترتے ہوئے
ایک نقطے کے دل سے ابھرتے ہوئے
خواب نا وقت کا
جس میں موجود و نابود آپس میں آمیختہ
کار تخلیق کرتے رہیں
یہ تمہارے گماں، یہ ہمارے یقیں
فکر و وجداں کی جہتیں ہیں جو
آج اور کل کی رائج شدہ منطقوں سے
سدا
پیش رفتہ رہیں
***
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...