ثریا جاہ حضرت سلطان زماں امجد علی شاہ کا طریق دربار یہ تھا کہ صبح کو بوچہ خاص پر محل سے برآمد ہوئے۔ مع مختصر جلوس کے ہوا خوری کو تشریف لے گئے۔ آٹھ بجے دربار میں آئے۔ سب امرائے دولت نے حاضر ہوکر سلام کیا، اپنے اپنے قاعدے سے بیٹھ گئے۔ مقربین خاص نے اپنی اپنی تقریر خوش سے محظوظ فرمایا۔ انعام واکرام ہوئے، درباری لوگ رخصت ہوئے۔ عدالت کے کاغذات ملکی ومالی پیش ہوئے۔ بارہ بجے کے بعد محل سرا تشریف لے جاتے تھے۔ سہ پہر کو مدیر الدولہ محل سرائے میں حاضر ہوکر کاغذات پیش کرتے تھے۔ شام کو پھر سوار ہوکر شہر کی حالت معائنہ فرماتے تھے۔ کبھی مدرسہ سلطانیہ میں تشریف لے جاتے تھے، جسے خود قائم کیا تھا۔ اِس مدرسہ میں کئی ہزار لڑکا پڑھتا تھا۔ فی کَس پانچ روپیہ ماہوار سرکار سے ملتا تھا۔ ایک ایک مدرس بیس بیس لڑکوں کو تعلیم دیتا تھا۔ آٹھ بجے سے چار بجے تک مدرسہ کھلا رہتا تھا۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...