(Last Updated On: )
پیشنٹ کو ھوش آ گیا ہے آپ لوگ جا ے مل لیں مگر اہیں ٹیشن سے دور رکھیۓ گا اوکے ڈاکٹر بول کہ وہ آنسو صاف کر کے اندر گئ مشاء کیسی ہے ابے تو ایک ٹارزن ہوکے لڑکے سے ڈر گئ حد ہے موٹی بول کے وہ بیڈ پہ بیٹھی مشاء کے بلکل ساتھ بیٹھ گئ اسکے بیٹھتے ہی وہ آبير کے لگ کے رونا شروع ہوگئ دور کھڑا احمد سب یکھ رہا تھا اسکا دل چاہاکہ اٹھے اور مشاء کو گلے سے لگا کے معافی مانگے مگر وہ مجبور تھا آبير میں آوارہ نہیں ہوں یار تم تو جانتی ہو نہ مجھے مشاء کے یہ کہتے ہی احمد اندر آیا اور مشاء کو۔۔۔۔۔۔۔
آبير میں آوارہ نہیں ہوں یار تم تو جانتی ہو نہ مجھے مشاء کے یہ کہتے ہی احمد اندر آیا اور مشاء کو دیکھ کر کہا مشاء میں نے تمہیں نہ جانے یا کیا بول دیا میں تم سے معافی مانگنا چاہتا ہوں مشاء میں نہیں جانتا تھا کہ تمہاری ماما۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بسسسسسس مسٹر احمد بسسسس کتنا سکون برباد کرو گے کچھ رحم کھا لو تم جیسے امیر باپ کی اولادیں بس آبير یہ اسکا ظرف تھا اسنے مجھے ایسا کہا مگر میرا ظرف ہے کہ میں مشاء جمال خان نے احمد سلطان کو معاف کر دیا احمد کو یقین نہیں آرہا تھا کہ اسنے اسے معاف کر دیا تھا وہ بھی بنا کچھ بولے
٭٭٭٭٭٭
یہ پہلی لڑکی تھی جس سے اس نے معافی مانگی تھی ورنہ لڑکیاں تو اسکی خوبصورتی اور وجاہت پہ پاگل ہو جاتی تھی مگر اس لڑکی نے تو اسے صحیح سے دیکھا بھی نہ تھا اور یہی بات اسکے دل کو لگی تھی اب آپ جاۓ گیں یا نہ آبير کی آواز پہ وہ ایک دم ہوش میں آیا اور چلا گیا
٭٭٭٭٭٭٭٭
آبير پلز گھر چلو میرا دل گھبرا رہا پلیز آبير ہاتھ جوڑتی ہوں بابا کو بولو کہ لینے آجاۓ آبير انکل تو گۓ ہوۓ ہیں ساۂٹ پر اور میں نے انہیں کچھ نہیں بتایا ورنہ وہ پریشان ہوتے چلو تم بیٹھو میں آئ ڈاکٹر کے پاس سے آبير کے جاتے ہی اسنے دعا کیلیے ہاتھ اٹھاۓ اور رورو کر دعا مانگنےلگی یا ﷲ تو تو میری شہ رگ سے بھی زیادہ میرے قریب ہے پلز میرے اندر جو طوفان ہے بےچینی کا گھبراہٹ کا کہ کچھ ہونے والا ہے اسے تھما دے میرے مالک اسنے ہاتھ منہ پہ پھیرے اور اسے محسوس ہوا کہ کوئ طوفان واقعی تھما تھا آبير اندر آئ اور کہا کہ چلو چلیں ڈاکٹر سے بات کر لی ہے میں نے بھائ لینے آۓ ہے ویسے بھی 3 بج رہے ہیں آبير ایک وعدہ کرو پہلے ہاں بولو اسنے سامان پیک کرتے ہوۓ کہا نہیں پہلے وعدہ کرو ہاں بابا وعدہ آبير سمجھی کہ کوئ معمولی بات ہوگی مشاء تم پاگل ہوگئ ہوش ميں ہو تم مشاء
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
احمد ٹاۂم دیکھا ہے گھر آنے کا میں کب سے تمہارہ انتظار کر رہی ہوں اگر مخالفوں نے تمہں کچھ کر دیا تو بسسسسسسسسس ایک لفظ اور نہیں آپ اتنا کام کریں اور مخال مجھے کچھ نہیں کر سکتے میں ایک شیر ک بیٹا اور شیر کبھی ڈرتا نہیں اور آپ کیوں فکر کر رہی ہے بیٹا میں۔۔۔۔ خبردار اگر مجھے بیٹا کہا اتنی ممتا ہے تو اپنی سگی بیٹی کو کیوں چھوڑا وہ یہ چیخ کر کہتا نکل گیا او ہریرہ بیگم اپنی غلطی پہ رونے لگی کہ جنکے لیے وہ یہاں آئ تھی وہ تو انھے بوجھ سمجھ رہے تھے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
آبير پلز مجھے جانے دو گھر مجھے وہاں اچھا لگے لگا اور مجھے زبردستی کہیں نہیں جانا اور ب فورس مت کرنا آبير سمجھ گئ تھی کہ اب مشاء نہیں مانے گی اسلیے اس نے گاڑی مشاء کے گھر کی جانب مڑوا دی گاڑی رکتے ہی مشاء کیساتھ آبير بھی اتری مگر مشاء نے کہا آج اسے اکیلا چھوڑ دے آبير سمجھ گئ تھی وہ کیا کرے گی اسلیے زیادہ فورس نہیں کیا مشء اپنے کمرے میں اور وہ حجاب جو وہ صبح سے باندھا ہوا تھا بنے کھولے ایک کونے میں چلی گئ آپ پتہ نہیں کیوں مجھے چھوڑ کے چلی گئ آپکو پتہ ہے لوگ مجھے کیا کیا بولتے ہيں میں اندر سے ٹوٹ چکی ہوں ختم ہورہی اور مجھے ٹوٹنے سے آپ بچا سکتی ہے بسسسس واپس آجاۂے پلز ماما آپ مجھے پیدا ھوتے ہی ماردیتی وہ ٹھیک تھا مگر ایسے تو نہ جاتی وہ اپنی ماما کو پکارتے پکارتے سو گئ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
صبح جب اکی آنکھ کھلی تو ہر طرف پھول پھول تھے اور happy birthday کے کارڈ تھے وہ سمجھ گئ تھی کہ یہ آبير ہے اتنے میں آبير آئ اور مشاء کو گلے لگاتے ھوۓ کہا happy birthday تھینکیو میسے محترمہ رات زمین پہ کیوں سوئ ایسے ہی مشاء نے مختصرا کہا چلو اٹھو اور یہ ڈیس پہنو بھائ اور ماما کی طرف س ہیں اور میں تو گفٹ ٹریٹ پہ دوگی اور بغیر بہانہ بناۓ چینج کر کے آؤ آبير نے اسے خطرناک انداز میں کہا جس پہ و ہنس کے چلی گئ جب باھ آئ تو ڈارک پرپل فراک واۂٹ پاجاما اور پنک حجاب یں وہ پری لگ رہی تھی نازک سفید چہرہ بڑی بڑی ھری آنکھیں جو رونے سے لال ھو رہی تھی چلو کہیں کھا کھانے چلیں آبير نے کہا
٭٭٭٭٭٭
وہ ریسٹورینٹ پہنچتے ہی سب نے اسکی برتھ ڈے وش کیا تھے کہ وہاں آبير کی فیملی وہاں بیٹھی ہوئ تھی اسنے آبير کے ماما بابا کو سلام کیا بیٹا کیسی ہوآبير کی ماما نے پوچھا ماما یہ کیا بتائ گی محترمہ کل رات اس سے پہلے وہ کچھ بولتی ویٹر آگیا اور آڈر لینے لگا
٭٭٭٭٭٭٭٭
احمد تو کب سے گھوما رہا ہے اب جلدی آ چل میں سامنے ریسٹورینٹ میں اور احود اپنے کزن کو بول کے شاپنگ کرنے لگ گیا ایک تو یہ بھی نہ چلا گیا بھوک تو مجھے بھی لگ رہی ہے چلو چلتا ہوں وہ اندر گیا تو اسے مشاء نظر آئ وہ مسکراتا ہوا آگے بڑھ گیا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ابھی کھانا آیا ہی تھا آبير سب کو دینے اٹھی مگر مشاء نے اسے بٹھا دیا اور خود سب کو سرو کرنے لگی وہ ھاشر (آبير کے بھائ) کی طرف آئ احمد جو مسلسل اسے دیکھ رہا اسےغصہ آیا کہ وہ اسکے قریب کیوں گئ وہ ایک دم اٹھا مشاء کے پاس جاکے اسکا کاندھا پکڑا۔۔۔
____________
ایک دم اٹھا مشاء کے پاس جاکے اسکا کاندھا پکڑا مشاء ایک دم مڑی اور وہ کچھ کہتی اس سے پہلی ہی اس نے کہا سوری میں سمجھا میری دوست ھے سوری کہتا وہ چلا گیا جب کہ وہ حیران ھوا کہ اسکا چہرہ دیکھتے ہی اس نے کیوں چھوڑا وہ اسے ھاشر کے ساتھ بری لگ رہی تھی جبھی اس نے یہ حرکت کی اور اب وہ شرمندہ تھا۔۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭
آبیر یہ یقینا تمہارہ آۂیڈیا ہوگا تم مجھے بتادیتی پہلے کچھ اچھا اگر میں بتاتی تو تم کیا کرتی تو میں وہ۔۔۔۔۔ تو میں کچھ تو کر کیتی اسے سمجھ نہیں آیا کہ کیا بولے تو جو سمجھ آیا بول دیا اسکی بات پہ سب ہنسنے لگے اچھا بس آبیر بہت ہوگیا ایک دم ھاشر بولا مشاء آپ کیک کانٹے یہغتو ایسے ہی بولتی رہے گی بھائ میں تو اور کچھ بھی کہتی ہوں جو آپکو سننا پسند ہے اچھا بس تم دونوں یہاں مت شروع مت ہو اب کی بار عاءشہ بیگم نے انہیں ڈانٹا مشاء بیٹا تم کیک کانٹو انہیں چھوڑو آۓ ہاۓ مشاء تم مجھے کیسے چھوڑ سکتی ہو تم مجھے نہیں چھوڑ سکتی اس نے ڈرامہ کیا آبیر بس بیٹا اب کیک کاٹنے دو اوکے ماما جیسے ہی مشاء کیک کاٹنے لگی آبیر غبارے پھوڑنے لگی اور سب اسے وش کرنے لگے اس شور پہ سب انکی طرف متوجہ تھے
٭٭٭٭٭٭٭٭
بیٹا اب تم شادی کرلو بس اب بہت ہوگیا جی ماما میں آپ سے یہی بول رہا تھا ہاۓ میرے بچے نام بتا اس لڑکی کا میں ابھی جاتی ہوں اسکے گھر ارے ماما آپ بھی نہ جذباتی ہو جاتی ہے صبر کریں میں پہلے خود اس سے بات کروں گا دیکھ زوبی جو کرنا ہے جلدی کر ورنہ کوئ اور اسے حاصل کر لے گا میرے بچے جی ماما کہتے وہ سوچنے لگا کہ وہ مشاء سے کب بات کرے گا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
احمد کیا سوچ رہا ہے کب سے اس ٹیبل کی طرف دیکھ کے نہیں یار کچھ لوگوں کی زندگی کتنی عجیب ھوتی ہے مگر وہ اسے بھی خوشی خوشی جیتے ہیں ابے تجھے کیا ہوا ایسی باتیں کیوں کر رہا ہے کچھ نہیں یار
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
آبیر میرا گفٹ دے چل اب ٹریٹ دے دی آہاہاہاہاہا کونسا گفٹ بیٹا میں تو بس تجھے باہر لانے اور موڈ ٹھیک کرنے اور ٹریٹ لینے کے لیے آئ اوکے آنکل آنٹی میں چلتی ہوں وہ جیسے ہی کھڑی ھوئ آبیر نے کہا اچھا جلدی اس نے اپنا ایک ھاتھ آگے کیا امممممم چلو لے لو یہ لو کیا یاد رکھو گی ہاں ہاں سب یاد ہے اب دو اور اسنے گفٹ آگے کیا جیسے ہی اسنے گفٹ کھولا اسکی سانس اور دل تو تقریبا رک گیا تھا اور آنسو آنکھوں سے نکل رہے تھے ایک بےاختیار چیخ اسکے منہ سے نکلی جسکا اسنے فورا گلا گھوٹا سب دوبارہ انکی طرف ہی متوجہ تھے مشاء نے گفٹ ٹیبل پہ رکھا اور آبیر کے گلے لگ کے رونا شروع ہو گئ اسے امید نہ تھی آبیر یہ دن یاد رکھے گی
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
احمد تو اسے روتا دیکھ کے ہی تڑپا تھا مگر مجبور تھا وہ کس حق سے اپناحق جتاتا
__________
محترمہ آپ سمجھ رہی تھی مجھے کچھ یاد نہیں مگر میری جان مجھے سب ہے چلو یار رونا تو بند کرو وہ ہممممممم کہتی پیچھے ھوٸ اتنے میں ھاشر بول مجھے
بولا کہ ایسا کیا گفٹ دے دیا بھٸ آبیر نے گفٹ آگے کیا تاکہ سب دیکھ لیں گفٹ دیکھ کے سب ہی حیران ہوۓ ھاشر کو تو یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ یہ اسکی بہن کی پسند اتنی خوبصورت ھوگی آبیر یہ جو فریم دیا ہے نہ یہ بہت حسین ہے آبیر یہ فریم ھمیشہ مجھے ھماری دوستی یاد دلاۓ گا کہ آبیر یہ پکز کب لی تم نے میری میری جان یونی میں اور گھر پہ اور اور دونوں کی ساتھ لی میں نے سرچا اس سے بہتر گفٹ نہیں ہو سکتا کو اسلیۓ میں نے ہرفریم میں پکز ڈالی اور یہ ایک خالی ہے اس میں آج کی پک ڈالنا مشاء آبیر کے گلے لگ کے رونا شروع ہوگئ ارے اچھا بس بس اب تو شکریہ بولو گی مگر شکریہ اسی وقت قبول ہوگا جب آپ میرے گھر پہ چلے گی اور اس وقت تک واپس نہیں جاؤ گی جب تک انکل واپس نہیں آتے مگر آبیر۔۔۔۔۔ بیٹا اتنے پیار سے بول رہی ہے مان جاو جی آنٹی مگر میں گھر سے کچھ چیزیں لے لوں پہلے ہاں بیٹا ضرور آپ ھاشر کے ساتھ چلی جاؤ آنٹی ميں چلی جاؤنگی اکیلے نہیں بیٹا حالات ٹھیک نہیں ہے ھاشر کے ساتھ چلی جاؤ ھاشر اٹھو اور لے کے جو مشاء کو لے کر جاؤ اور آبیر تم بھی جاؤ ساتھ جی ماما کہتی وہ اٹھ گئ اور عاۂشہ بیگم اور حسن صاحب بچوں کو جاتے دیکھ رہے تھے اور دونوں ہی کچھ سوچنے لگ گۓ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
دیکھ زوبی بس بتا دے اب کون ہے وہ لڑکی پہلی بار کہاں دیکھا تو نے اسے اور تصویردکھا اسکی مجھے ارے اماں صبر کریں آپ کب سے تنگ ری ہے ہاں ماں تو اب تیرے اوپر بوجھ ہے نہ ﷲ اماں ویسے تمہیں ایٹنگ اچھی آتی ہے کوئ ڈرامہ کر لتی بسسس بیٹا تو پہلے لڑکی کا بتا ارے اماں اسکا نام مشاء ہے اور اسنے سب بتایا کہ کیسے وہ ملے احمد نے اسکے ساتھ کیا کیا اسکی زندگی کیسی ہے سب کچھ سب سننے کے بعد وہ بولی زبی وہ لڑکی بہت اچھی ہے اسنے اپنی ماں کے بعد خود کو زمانے سے چھپا کے رکھا اور وہ پاکیزہ ہے جبھی زمانہ خاموش ہے ورنہ زمانہ انگلیاں اٹھانے کیلیے تیار کھڑا ہے میری جان میں تو ایسی بہو کبھی نہیں ڈھونڈ پاتی اور میری مان تو تو اس سےپہلے بات مت کر میں جاؤنگی اسکے گھر پہ اور ایسی لڑکیاں بیٹا اپنی عزت کی فکر کرتی ہے اوکے ماما جیسی آپکی مرضی اوۓ تو انگریز کی اولاد نہیں ہے پہلے بھی کہا تھا جب تو چھوڑ دیا تھا اب نہیں چھوڑوں گی اچھا اچھا اوکے ڈرامہ کوۂین کہتے ہی وہ نکلا ادھر آ کھوتے دے پتراور وہ مسکرانے لگی
٭٭٭٭٭٭٭٭
مشاء تم گھر سے کیا سامان لو گی یار کپڑے اور حجاب وغیرہ اف ﷲ آبیر نے اپنے سر پہ ھاتھ مارا کیوں کیا ھوا مشاء ن پوچھا بھائ آپ گاڑی گھر کی طرف موڑیں مگرکیوں مشاء یہ چیزیں تم میری بھی لے سکتی ہو ہاں یہ تو میں نے سوچا ہی نہیں سوچتی جب نہ جب دماغ ھوتا مشاء نے زور سے ایک مکا اسے مارا اچھا اچھا سوری پاگل تم بھی بھوتنی سے کم نہیں ہو ھاشر اور مشاء نے ساتھ کہا مشاء تو ایک دم جھینپی تھی مگر ھاشر کے دل کی ڈھڑکن بےترتیب ہوئ تھی اور آبیر یک دم بولی اوۓ ھوۓ کای اتفاق ہے واہ کہی زندگی بھی کوئ اتفاق نہ کر دے مشاء تو ایک دم شرمندہ ھوئ مگر ھاشر نے مشاء کو کہا سنے۔