(Last Updated On: )
نکسیر، نیل، چاک گریبان و آستین
کچھ اور (کٹ)
بھنور سا بنے رخ پہ کرب کا
لب بستہ چیخ اور ذرا (کٹ) بلند ہو
دہشت سے جیسے آئینہ (کٹ) ٹوٹ کر گرے
اندر کے فرش پر
رشتوں کے مسخ عکس (بہت خوب اس طرح)
تعمیلِ حکم جبر ہو اور ٹھیکرا سی آنکھ
اس سے کہے کہ کون ہو تم، میں تمہیں پہچانتا نہیں
انکار تین بار
بازار دشمنان کی شَے زر خرید سے
کیا واسطہ مرا
(اقرار پھڑپھڑائے، پھٹے حرف و لب کے ساتھ)
اور یہ زن غلطیظ!
عورت مری! نہیں نہیں، تھی داشتہ مری
فوکس۔۔۔۔ کچھ اور، اور صداقت کا ا یک رخ
کیسا مہیب ہے
دے اے خدا پناہ خدایان خاک سے
***