کیاااا تم معاذ چوہدری کے ساتھ لنچ پہ جا رہی ہو۔۔۔؟؟؟ اور تم نے مجھے بتایا بھی نہیں۔
علیشہ کو صدمہ لگ گیا۔
بتایا تو ہے کچھ ہی دیر پہلے اسکا فون آیا تھا تو تمہیں ہی تو بتایا ہے۔
مگر تم اسکے ساتھ کیسے جا رہی ہو تمہیں تو وہ بالکل بھی پسند نہیں تھا۔
علیشہ آنکھیں ترچھی کر کے اس سے پوچھ رہی تھی۔
ہاں تو کبھی نہ کبھی کہیں نہ کہیں کوٸ نہ کوٸ انسان تو پسند آہی جاتا ہے نہ۔ مگر اب پھر مجھے ناپسند ہو گیا ہے مجھے مصیبت میں جو ڈال دیا ہے۔
اچھا ہوا ہے تمہارے ساتھ۔ تمہیں کس نے کہا تھا اسے ڈن کرو۔
علیشہ اسکی عقل پہ ماتم کر رہی تھی۔
ہاں تو یار کسی لڑکی کو اگر کوٸ لںچ پہ لے جاتا ہے تو وہاں پہ باڈی گارڈ کا کیا کام ہوتا ہے۔
کہیں ایسا تو نہیں کہ اسے تم پہ شک ہو گیا ہے۔
علیشہ اسے آنکھیں چھوٹی کیے دیکھ رہی تھی۔
زارا نے اسے شک کی نظر سے دیکھا۔
تم نے تو اسے نہیں بتا دیا۔ تمہارے پیٹ میں تو مروڑ نہیں اٹھ رہے تھے۔
دیکھو زارو خبردار جو تم نے مجھ پر شک کیا تو۔۔۔۔
میں نے نہیں بتایا اب ظاہر ہے کوٸ بھی سمجھدار انسان تمہیں دیکھ کر ہی پہچان جاۓ گا۔
کیا مطلب ہے تمہارا؟؟؟
زارا لڑاکا عورتوں کی طرح کھڑی ہو گٸ۔
اب ظاہر ہے تم آواز تو چلو بدل سکتی ہو تم نے ٹریننگ حاصل کی ہوٸ مگر تم قد کا کیا کرتی ہو؟؟؟
لگتی تو تم پتلی سی کمزور سی لڑکی ہی ہو نہ۔
ویری فنی عالی میں اسکے ساتھ اسکے باڈی گارڈ کے طور پہ ہوتی ہوں لڑکا بن کر۔ اسکی کوٸ گرل فرینڈ بن کر نہیں ہوتی ساتھ جو وہ میری ڈریسنگ اور ہاٸیٹ پہ غور کرے۔
جس بندے نے مجھے آج تک نقاب کھولنے کو نہیں کہا کیا تمہیں لگتا ہے کہ وہ مجھے پہچان گیا ہو گا۔
کیا کہہ سکتے ہیں اب تو کل ہی پتا چلے گا۔
یار میں ایک وقت میں اسکے سامنے دو روپ میں کیسے جاٶں۔
زارا کو پھر پریشانی نے آن گھیرا۔
ایسا کرو منع کر دو۔ کچھ بہانہ کر دو۔
علیشہ کا مشورہ قابلِ قبول تھا ویسے۔
کوٸ اور پلان نہیں ہے کیا؟؟؟
ہاں ہے تم اس سے کل چھٹی لے لو۔۔۔
میں دونوں کام ہی نہیں کر سکتی۔ چھٹی وہ دے گا نہیں اور ہاں کہہ کر انکار کرنا میری عادت نہیں۔
زارا منہ لٹکا کر بیٹھ گٸ۔
تمہاری عادت کی ایسی کی تیسی۔۔۔ تمہیں کس نے کہا پنگے لیا کرو۔
ایک کام ہو سکتا ہے اگر تم مان جاٶ تو۔۔۔
زارا نے اسے معصومیت سے دیکھا۔
شاید ترس آ جاۓ۔۔۔۔
اور علیشہ کو سچ میں ترس آ ہی گیا۔
اچھا بتاٶ کیا حل ہے۔۔۔
اگر تم میری جگہ چلی جاٶ تو۔۔۔
میں کیا تمہارے تھوبڑے کا ماسک پہن کر جاٶں۔۔۔؟؟؟
نہیں تم میرا یونیفارم پہن کر چلی جاٶ۔
کیا ہر گز نہیں۔
علیشہ کو کرنٹ لگا اسکی بات سن کر۔۔۔
دیکھو ایک دن سے کچھ نہیں ہوتا پلیز۔۔
پلیز پلیز پلیز مان جاٶ۔ دیکھو ایسے تم سارا دن اسکے پاس رہو گی۔
یاد کرو تم ایک دن اسکی جھلک کے لیے پاگل ہوتی تھی۔
اور اب وہ ادا کا فرینڈ نکل آیا ہے تو۔۔۔
تو کیا گھر کی مرغی دال برابر ہو گٸ ہے کیا۔۔۔؟؟؟؟
زارا نے زور سے اسکے کان میں بولا۔
زاروو تم معاذ کو مرغی کہہ رہی ہو۔۔؟؟؟
علیشہ نے اسے آنکھیں دکھاٸ۔۔۔
نہیں میں اسے مرغی کہہ رہی ہوں۔۔
زارووو۔۔۔۔
مگر زارا میڈم اسے زبان چڑا کر بھاگ گٸیں۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
دیکھو زارووو میں ٹھیک لگ رہی ہوں نہ۔۔۔
پہچانی تو نہیں جاٶں گی نہ۔ کوٸ گڑبڑ تو نہیں ہو گی نہ۔۔۔؟؟؟
علیشہ نروس ہو رہی تھی۔
کچھ نہیں ہوتا۔ تم گڑبڑ نہیں کرو گی تو کوٸ گڑبڑ نہیں ہو گی۔ مگر تمہارا یہ ڈر ہم دونوں کو ہی مرواۓ گا۔
اسلیے کانفیڈنٹ رہو۔ اور فُل کانفیڈینس کے ساتھ جاٶ۔ اچھا نہ۔۔۔
پکا۔۔۔
بالکل پکا۔ اینڈ بیسٹ آف لک اور ہاں کوٸ بات سمجھ نہ آۓ تو فوراً مجھے کال کرنا کوٸ بلنڈر نہ کرنا۔
اوکے۔۔
اللہ حافظ۔
اللہ حافظ۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
گڈ مارننگ سر۔۔
گڈ مارننگ زارون۔۔۔
لنچ کی تیاری ہو گٸ کیا۔۔؟؟؟
جج جی سر ہو گٸ۔
اوکے گڈ۔
ایسا کرو میرا بلیک ڈریس نکال دو آج کے لیے۔
جب سے حماد گیا ہے میرے تو سارے کام ہی گڑ بڑ ہو رہے ہیں۔
جی سر میں نکالتی ہوں۔
مم میرا مطلب نکالتا ہوں۔
علیشہ کوشش کر رہی تھی کہ کم سے کم منہ کھولے۔ زارا نے بھی اسے یہی تاکید کی تھی مگر وہ بلنڈر کر رہی تھی۔
یقیناً اس نے پکڑے جانا تھا۔
وہ کانپتے ہاتھوں سے اسکے کپڑے نکالنے لگی۔
سر آپکے کپڑے۔
تھینک یو وہاں رکھ دو میں کچھ دیر مےں ریڈی ہوتا ہوں۔
اوکے سر۔۔
اچھا سنو۔۔۔
وہ باہر جانے لگی کہ معاذ نے اسے آواز دے کر روکا۔
جی سر۔۔۔
درانی صاحب کے ساتھ میٹنگ کب ہے؟؟؟ سوری کل تم نے بتایا تو تھا مگر میرے ذہن سے نکل گیا ہے۔۔
جج جی سر۔۔۔
علیشہ رونے والی ہو گٸ تھی۔
زارا نے تو کہا تھا کہ وہ میٹنگز سے متعلق سوال نہیں کرتا۔
مگر شاید آج علیشہ اور زارا دونوں کے ہی ستارے گردش میں تھے۔
کیا ہوا تم خاموش کیوں ہو؟؟؟
جب کوٸ جواب نہیں ملا تو معاذ نے لیپ ٹاپ سے سر اٹھا کر اسے دیکھا۔
علیشہ مسلسل اپنے ہاتھوں کو مسل رہی تھی۔
اسے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا کرے۔
کیا ہوا تم ٹھیک تو ہو نہ۔
معاذ نے اسے بازو سے تھاما۔ اور علیشہ کے آنسو جاری ہو گۓ۔
زارا ہوتی تو ہینڈل کر لیتی۔
مگر وہ علیشہ تھی۔ اس کا کبھی اس قسم کی صورتحال سے پالا نہیں پڑا تھا۔
وہ رونے لگی تھی۔
ارے کیا ہوا تم ٹھیک تو ہو نہ۔
علیشہ خود کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی تھی مگر آنسو رک ہی نہ رہے تھے۔
تم بیٹھو میں بانی لاتا ہوں۔
معاذ پریشانی سے اٹھا اور پانی لے آیا۔
علیشہ ابھی بھی رو رہی تھی۔
معاذ نے بڑھ کر اسکا ماسک اتارا۔
وہ رونے میں اتنی مصروف تھی کہ اس نے دھیان ہی نہ دیا۔
علیشہ۔۔۔۔۔
معاذ شاکڈ ہوا تھا۔
تم یہاں کیا کر رہی ہو۔؟؟
وہ فوراً پیچھے ہوا۔
بتاٶ مجھے تم یہاں کیا کر رہی ہو۔۔۔؟؟؟
اب کہ معاذ نے ذرا غصے سے پوچھا تھا۔
اسکے فلیٹ میں آج تک کسی لڑکی نے قدم نہ رکھا تھا اور آج۔
وہ غصے سے سرخ ہو گیا۔
مگر وہ اسے کچھ بھی کہنے سے باز رہا ایک طرف وہ اسکے بیسٹ فرینڈ کی بہن تھی تو دوسری طرف دوسرے بیسٹ فرینڈ کی بیوی تھی۔
وہ سر تھام کر بیٹھ گیا۔
بالآخر جب علیشہ نے رونا بند نہ کیا تو وہ ٹشو اٹھا کر لے آیا۔
اب بتاٶ تم رو کیوں رہی ہو اور یہاں کیا کر رہی ہو؟؟؟
علیشہ سوں سوں کرتی بولتی رہی اور اسے سچ بتاتی رہی۔
معاذ کا غصہ ساتویں آسمان پہ تھا۔
وہ اٹھ کر اندر کمرے میں چلا گیا۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
علیشہ نے رو رو کر دل کا بوجھ ہلکا کیا تو اسے اپنی غلطی کا احساس ہوا۔
وہ سخت پریشان ہو گٸ اب کیا ہو گا۔
معاذ بھی کچھ بولے بغیر اٹھ گیا تھا۔ اب کیا ہو گا؟؟؟
وہ پریشان بیٹھی تھی کہ معاذ ریڈی ہو کر آیا۔
تیار ہو جاٶ۔ اور زارا کو بالکل پتا نہیں چلنا چاہیے کہ مجھے سچ پتا چل گیا ہے۔
معاذ کا چہرہ بالکل سپاٹ تھا۔ علیشہ کچھ بھی اندازہ نہ کر سکی۔ خاموشی سے ماسک پہن کر اسکے ساتھ چل پڑی۔
وہ دونوں مطلوبہ جگہ پہ پہنچ چکے تھے۔
زارا نے بالکل معاذ کی ہدایت کے مطابق سب تیاری کرواٸ تھی۔
وہ سپاٹ انداز لیے جا کر بیٹھ گیا۔
کچھ ہی دیر بعد زارا بھی آگٸ۔
بلاشبہ وہ بے حد حسین لگ رہی تھی۔ مگر معاذ کو وہ صرف دھوکے باز لگ رہی تھی۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
ہاۓ۔۔
زارا مسکرا کر بیٹھی۔
ہیلو۔۔۔
معاذ قصداً مسکرایا۔
مجھے دیر تو نہیں ہوٸ۔
نہیں سب کچھ ہی وقت پہ ہوا ہے۔
علیشہ باہر کھڑی تھی۔ وہ زارا کا اس وقت سامنا نہ کرنا چاہتی تھی۔
ان کے درمیان کیا باتیں ہوٸیں وہ انجان تھی۔
وہ دونوں لنچ کر کے نکلے تو زارا کے چہرے پہ مسکراہٹ تھی۔
علیشہ کی پریشانی کچھ کم ہوٸ۔
زارون تم جاٶ تمہیں جلدی جانا تھا نہ آج۔
اپنی گیسٹ کو میں خود ڈراپ کر دوں گا۔
جی سر۔۔۔
علیشہ مرے مرے قدم اٹھاتی وہاں سے چل دی۔
زارا کا دھیان اس پہ نہ تھا۔
وہ نہیں چاہتی تھی کہ معاذ اسکی توجہ کا نوٹس لے تبھی وہ اسکی طرف سے لاپرواہ بنی رہی۔
ویل مجھے اٸیر پورٹ جانا ہے۔
ہاں مجھے بھی جانا ہے چلو میں تمہیں ڈراپ کر دوں۔
زارا معاذ کے ساتھ چلی گٸ جبکہ علیشہ گھر جا کر تیار ہونے لگی۔
کچھ ہی دیر میں داٶد اسے پک کرنے آگیا۔
وہ دونوں اٸیر پورٹ کے لیے روانہ ہو گۓ۔
داٶد کے ساتھ وہ زارا اور معاذ کو بالکل بھول گٸ تھی۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
معاذ اور زارا اٸیر پورٹ پہنچے تو زرک اور ندا پہلے سے موجود تھے۔
ادا آپ کب آۓ۔
بس کچھ ہی دیر ہوٸ ہے۔
کیا آپ بھی جا رہے ہیں ہنی مون کے لیے۔
زارا اسے چھیڑ رہی تھی۔
ارے آج نہیں ہم پرسوں پاکستان گھومنے نکلیں گے۔
اوہ واٶ کیا پلان بنایا ہے ادا۔۔۔
اوہ اچھا۔۔
تم بھی شادی کے بعد گھوم لینا میں تو نہیں لے کر جاٶں گا۔
ادا۔۔۔۔
زارا نے منہ بنا لیا۔
تبھی علیشہ اور داٶد بھی آ گۓ۔
علیشہ معاذ کو دیکھ کر اپ سیٹ ہوٸ مگر وہ بالکل نارمل تھا۔ علیشہ کے دل کو کچھ ڈھارس ملی۔
وہ لوگ باتیں کرتے رہے۔
زارا علیشہ سے پوچھنا چاہ رہی تھی آج کے دن کا۔ مگر موقع نہ مل رہا تھا۔
دراصل معاذ موقع ہی نہ دے رہا تھا کہ زارا علیشہ سے سچ اگلوا لے۔
داٶد کی فلاٸیٹ کا ٹاٸم ہو گیا وہ سب سے مل کر جانے لگا۔
سبھی اداس تھے۔
تبھی وہ پلٹا تھا۔
زرک کیا میں ایک جسارت کر سکتا ہوں۔
زرک اسکی بات سمجھ کر مسکرایا تھا۔
جی اب آپ ہی کی ہیں داٶد صاحب۔
داٶد مسکرا کر علیشہ کی جانب بڑھا تھا۔
وہ کچھ کنفیوز ہوٸ تھی۔
داٶد نے اسکا ماتھا چوما تھا۔
میں تمہیں مس کروں گا بہت۔۔۔
علیشہ تو حیران رہ گٸ۔
جبکہ زارا نے چپکے سے یہ محبت بھرا لمحہ اپنے پاس محفوظ کر لیا۔
علیشہ داٶد کی قربت پہ رونے لگی تھی۔
اس کا دل اداس ہو رہا تھا۔ زارا کے لیے بھی اور داٶد کے لیے بھی۔ وہ پھوٹ پھوٹ کر رو دی۔
عالی بس بھی کرو تم داٶد ادا کو پریشان کر رہی ہو۔
زارا اسے تسلی دے رہی تھی۔مگر علیشہ کو جانے کونسے غم یاد آرہے تھے کہ اسکا رونا بند ہی نہ ہو رہا تھا۔
اسکی حالت پہ سبھی پریشان ہو گۓ تھے۔ داٶد کی فلاٸیٹ کی اناٶنسمنٹ ہو رہی تھی۔
پر اس سے علیشہ کا رونا برداشت نہ ہو رہا تھا۔
ادا آپ جاٸیں علیشہ ٹھیک ہے۔زارا اور ندا دونوں ہی اسے خاموش کروانے کوشش میں لگی ہوٸ تھیں۔
داٶد کا جانا مشکل ہو گیا۔
علیشہ نے بمشکل خود پہ قابو پایا۔
میں ٹھیک ہوں۔ اس نے اپنے آنسو پونچھے۔
ہمممم ٹیک کٸیر۔۔۔۔
اللہ حافظ۔
داٶد کو سی آف کر کے وہ سب باہر آۓ۔
معاذ۔۔۔
علیشہ نے اسے روکا۔ باقی سب آگے نکل گۓ۔
جی کہیے۔
پلیز آپ زارا کو کچھ مت کہیے گا۔ وہ انوسنٹ ہے۔
غلطی میری ہے وہ تو بس اپنی جاب کر رہی تھی۔ سیکیورٹی فورسز اسکا جنون ہے۔ آپ پلیز اسکا پردہ رہنے دیں۔
وہ درخواست کر رہی تھی۔ معاذ سر ہلا کر وہاں سے چلا گیا۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...