چوہدری راشد حسن عثمانی کا محل نما گھر آج روشنیوں میں نہا چکا تھا
ہر کوئی جلدی میں نظر آتا تھا آخر کو ان کے چھوٹے بیٹے کی شادی تھی برات نے لاہور جانا تھا اور پھر سیاست دان ہونے کی وجہ سے دشمنوں کو بھی اپنی حیثیت کا اندازہ کروانا ضروری تھا
اس لیے پورے گاؤں میں رات سے جشن منایا جا رہا تھا
سوہا اور عاصم کب کے تیار ہو چکے تھے اور اب سوہا علی کو تیار ہونے میں مدد دے رہی تھی
برات کی تیاریاں پورے عروج پر تھیں
ادھر ماریہ بھی پارلر میں بیٹھی اپنے میک اپ کو آخری ٹچ دلوا رہی تھی تھوڑی دیر بعد ہی برات آنے والی تھی
آخر کار اس کی دلی مراد پوری ہو ہی گئی
اور اب اس کے خوشی سے پاؤ ں زمین پہ نہیں ٹک رہے تھے
یم این اے کی بہو بننا کوئی عام سی بات تھوڑی ہے
اور کیا پتہ تھا کہ مستقبل میں علی کو کوئی وزارت مل جائے اور وہ سرکاری گاڑیوں میں بیٹھ کے سلامی لیتی پھرے _________
ماریہ پارلر میں بیٹھی آنکھیں بند کیے مستقبل کے حسین خواب سجانے لگی
ہائے مونا مجھے ترس آتا ہے تم پہ نہ تم میرے راستے میں آتی نہ تمھارا یہ حشر ہوتا
پتہ نہیں کچھ لوگوں کو دوسروں کے معاملات میں ٹانگ پھنسانے کا بہت شوق ہوتا ہے
چاہے اس شوق میں اپنی ٹانگیں ہی تڑوا لیں
چلو خیر کوئی بات نہیں مس مونا
اول تو آپ زندہ ہی نہیں بچیں گی
اور اگر بالفرض خوش قسمتی سے بچ بھی گئیں تو آپ کی زندگی موت سے بھی زیادہ تکلیف دہ ہو گی
اب پتہ چلا ماریہ سے ٹکرانے کا کیا انجام ہوتا ہے
چلی تھی سیاست دان کی فیملی کی بہو بننے ہنہہ
لالچ بندے کو کہاں سے کہاں پہنچا دیتا ہے
تم تمام عمر اپنے برے نصیبوں کو روتی رہو گی
اور میں علی کے دل اور اس کے محل نما گھر پہ رانی بن کے راج کروں گی
بیچاری مونا بی بی
ماریہ نے مسکراتے ہوئے سوچا اور اٹھ کے باہر کھڑی گاڑی کی طرف چل دی
_____________________
دیکھیے ملک مدثر صاحب ہم سے جتنی کوشش ہو سکی ہم نے کی ہے مگر مونا کی حالت میں کچھ خاص بہتری نہیں آئی ہے اگر میری مانیں تو اسے علاج کے لیے باہر لے جائیں میرا خیال ہے کہ اسے جسمانی علاج کے ساتھ ساتھ کونسلنگ بھی بہت ضروری ہے
ایسے مریض اصل میں ٹھیک ہونا ہی نہیں چاہتے
جب تک ایسے مریضوں کے زہن سے ڈر خوف اور دہشت نہیں نکلتی ان کی حالت سنبھلنے کی بجائے بگڑتی جاتی ہے اور بعض کیسوں میں ایسے مریض خود کو اپنی حالت کا قصور وار سمجھ کے خود کشی بھی کر لیتے ہیں
ڈاکٹر نے مونا کے باپ کو اس کی حالت کے بارے میں بتایا
ڈاکٹر صاحب مونا میری اکلوتی بیٹی ہے اور میں اس کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہوں اس کی خاطر اپنی جان دے سکتا ہوں بس میری بیٹی کسی طرح ٹھیک ہو جائے
ایک بے بس باپ نے لاچارگی سے کہا
دیکھیں سر مونا کے ساتھ جتنا بڑا سانحہ ہو چکا ہے اس کے بعد وہ جس تکلیف اور کرب سے گزر رہی ہے
ایسی حالت میں اس کا زندہ بچ جانا ہی بہت بڑا معجزہ ہے
دوسری بات اس کے ساتھ بہت کچھ ہو سکتا ہے
دماغی سٹریس ڈپریشن خوف کی وجہ سے وہ ابنارمل بھی ہو سکتی ہے
اس کے رویے میں بہت زیادہ تبدیلی ہو جائے گی
وہ زندگی کو منفی پہلوؤں کے بارے میں ہی سوچے گی
اور اس کے اندر زندہ رہنے کی چاہت ختم ہو جائے گی
لڑکیوں کے ساتھ ایسے کیسز میں جسمانی علاج سے زیادہ نفسیاتی علاج بہت ضروری ہے
تاکہ اسے اس صدمے سے باہر نکالا جا سکے
اور میرا بہت دوستانہ مشورہ ہے کہ آپ افورڈ بھی کر سکتے ہیں اس لیے آپ اپنی بیٹی کو علاج کے لیے باہر لے جائیں
ڈاکٹر نے مشورہ دیا
جی ڈاکٹر صاحب میں اپنی وائف سے مشورہ کر کے پھر آ پ کو بتاتا ہوں
جی ضرور
میری ایک بہت اچھی کولیگ ڈاکٹر سائرہ اس وقت لندن کے ہاسپٹل میں کام کر رہی ہیں آپ اگر چاہیں تو مونا۔ کے کیس کے سلسلے میں اس سے مدد لے سکتے ہیں
وہ بہت اچھی لیڈی ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ بہت اچھی اور نیک خاتون بھی ہے اور وہ اس سلسلے میں آپ کی بہت راہنمائی کرے گی
ڈاکٹر نے مونا کے باپ کو ساری تفصیل سے آگاہ کیا
اور دونوں میاں بیوی نے باہم مشورے سے ڈاکٹر کی بات ماننے کا فیصلہ کیا
ویسے بھی وہ فوج سے ریٹائر ہو۔ گیا تھا
اس لیے اگر ان کی باقی زندگی لندن میں ہی گزر جاتی تو بھی انھیں کوئی مسئلہ نہیں تھا
بس ان کی بیٹی ٹھیک ہو جائے اس کے لیے وہ دنیا کے ہر کونے میں جانے کے لیے تیار تھے
__________________
تازہ پھولوں کی مہک سے رچا دلہن کا کمرہ کسی الف لیلوی داستان کا منظر پیش کر رہا تھا
سجانے والے نے بھی کوئی کمی نہ چھوڑی تھی
ماریہ دلہن بنی کب سے علی کے کمرے میں آنے کا انتظار کر رہی تھی
آج کی رات کے لیے تو اس نے پوری زندگی انتظار کیا تھا
اور جب وہ لمحہ آیا تو نہ جانے یہ علی اتنی دیر کیوں لگا رہا ہے
ماریہ نے بیتابی سے سوچا
اچانک اس کی منتظر نگاہوں کو قرار آ گیا
اس کے دل کا چین بے چینی کی وجہ بننے والا اس کا ہمسفر اندر آ چکا تھا
ماریہ نے شرم سے گردن جھکا لی
علی نے کمرے کا دروازہ بند کیا اور ماریہ کے دل کا دروازہ کھول کے اس کے سب سے نزدیک پہنچ گیا
_______________________________
دیکھیں ملک صاحب آپ کی بیٹی کی ساری رپورٹس میں نے اچھی طرح سٹڈی کی ہیں
ابھی فی الحال میں کچھ بھی نہیں کہہ سکتی سوائے اس کے کہ آپ دونوں امید کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں
اور مونا کے لیے دعا کریں
آپ کی بیٹی کو آپ کی دعاؤں کی بہت ضرورت ہے
ڈاکٹر سائرہ نے لندن پہنچنے پہ ملک مدثر کو مونا کی حالت کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا
میم پلیز کم ہیر پیشینٹ مونا از ویری سیرس کنڈیشن
نرس جولیا نے ڈاکٹر سائرہ کو کال کرتی ہوئے بتایا
مونا کو تھوڑی دیر کے لیے ہوش آیا تھا
مگر وہ اسی وقت مارے خوف کے زور زور سے چیخیں مارنے لگی تھیں
چیخ چیخ کے اس نے پورا کمرہ سر پہ اٹھایا ہوا تھا
او مائی گاڈ
ڈاکٹر سائرہ نے مونا کو دیکھ کر کہا
ڈاکٹر مارا سوچتا اس کو انجکشن لگا دے سوئی رہے دوبارہ
نرس جولیا نے ڈاکٹر سائرہ سے ٹوٹی پھوٹی اردو میں بات کرنے کی کوشش کی جو اس نے اپنے پاکستان نژاد شوہر یاسر سے سیکھ رکھی تھی
نہیں جولی ابھی ویٹ کرو
میرا خیال ہے کہ اس بچی کو اپنے اندر کا غصہ اور غبار نکالنے دو اگر وہ اس کے اندر بھرا رہا تو یہ اسے کبھی ٹھیک نہیں ہونے دے گا یہ جتنا روتی ہے اسے رونے دو چیخنے دو چلانے دو بس دھیان رکھنا کہ یہ اپنے آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچائے اگر یہ ایسی ویسی کوئی۔ حرکت کرے تو پھر اس کو ضرور نیند کا انجکشن دے دینا
اور مجھے اس کی حالت کے بارے میں بتاتی رہنا
ڈاکٹر سائرہ نے جولی کو ہدایت دی
پوری رات ڈاکٹر سائرہ نے جولی کے ساتھ مل کر مونا کی خبر گیری کرتے گزار دی
میم وہ اپنے دونوں ہاتھوں سے دیوار کو پیٹ رہی ہے
جولی کا۔ میسیج آیا
ویٹ میں اپنا لیپ ٹاپ آن کرتی ہوں مجھے لائیو دکھاؤ مگر اسے پتہ نہ چلے
ڈاکٹر سائرہ نے جولی کو ہدایت کی
یس میم
جولی اس کے پاس سے۔ دور نہیں جانا اسے جیسے بھی بن پائے تسلی دینے کی کوشش کرو
ڈاکٹر سائرہ نے ہدایت دی
لیسن مائی ڈاٹر کول ڈاؤ ن یو آر ویری بریو گرل
جولی مونا کو سنبھالنے کی پوری کوشش کر رہی تھی
مجھے زہر کا ٹیکہ لگا دو مجھے مر جانے دو مجھے زندہ نہیں رہنا
تم میرا گلہ دبا دو پلیز میں تمھارے آگے ہاتھ جوڑتی ہوں
مجھے بہت تکلیف ہو رہی ہے یہ اذیت مجھ سے برداشت نہیں ہو رہی
مونا پوری قوت سے چلائی
تم بت جلد ٹھیک ہو گا
جولی نے مونا کو تسلی دی
نہیں مجھے نہیں ٹھیک ہونا میں لٹ چکی ہوں برباد ہو چکی ہوں ان لٹیروں نے مجھ سے میرا سب کچھ بھی چھین لیا
میرے پاس کچھ باقی نہیں بچا
جب میرے لیے زندہ رہنے کی وجہ ہی کوئی نہیں تو میں کیوں زندہ رہوں
مرنے دو مجھے مجھے مرنا ہے مجھے ابھی مرنا ہے
یااللہ مجھے موت دے۔ دے مجھ سے یہ ذلت سے بھری زندگی جینے کا کرب برداشت نہیں ہو گا
مونا پھر سے چلانے لگی
میم میرا خیال ہے کہ میں انجکشن لگا دوں کہیں زیادہ ذہنی دباؤ اس کے لیے نقصان دہ ثابت نہ ہو
جولی نے ڈاکٹر سائرہ کو میسیج کیا
جولی اسے انجکشن نہیں لائٹ ڈوز دو جس سے اسے محسوس ہو کہ یہ خود سو رہی ہے وہ بھی کسی شے میں مکس کر کے کھلاؤ اسے
ڈاکٹر سائرہ نے کہا
اوکے میم
پتہ ہے جولیا۔ یہ ہی نام ہے نہ تمھارا
میں بہت خوشیوں سے بھر پور زندگی گزار رہی تھی کہ پتہ نہیں کس کی نظر لگ گئی میری خوشیوں کو اور میں اجڑ گئی اور ہمارا گھر تھا میرے پاپا مما اور_______
مونا بات پوری کرنے سے پہلے ہی سو چکی تھی
جولی نے سکھ کا سانس لیا
صبح کے چار بجنے والے تھے
وہ واپس اپنے کمرے میں آ گئی اور مونا کی کنڈیشن اس کی فائل میں درج کرنے لگی
_______________________
علی یہ چوڑیاں مجھ سے نہیں پہنی جا رہیں پلیز مجھے پہنا دو
ماریہ نے علی کے ہاتھوں میں اپنا ہاتھ دیتے ہوئے کہا
“ہائے میں مر گئی ”
کیا کر رہے ہیں آپ اتنی زور سے پکڑ کے میری ساری چوڑیاں توڑ دیں
چھوڑو مجھے تم
اچانک سے علی کو اپنے بہت نزدیک سے مونا کی آواز سنائی دی
اس نے چونک کر ادھر ادھر دیکھا
مگر یہ آواز باہر سے نہیں اس کے اندر سے آ رہی تھی
جس کے خیالوں میں گم ہو کے اس نے ماریہ کے ہاتھ کی ساری چوڑیاں سختی سے دبا کے توڑ دی تھیں اور وہ اب اس پہ چلا رہی تھی
اوہو کیا ہو گیا کوئی قیامت تو نہیں آ گئی دو کانچ کی چوڑیاں ہی تو چبھی ہیں جاؤ جا کے ہاتھ صاف کرو اپنا
علی نے غصے سے ماریہ کو ڈانٹتے ہوئے کہا
اور وہ پاؤ ں پٹختی باہر چلی گئی
سس سوری مونا آج پھر میں نے تمھاری ساری چوڑیاں توڑ دیں کیونکہ مجھے تمھارا ہاتھ تھامنا ہی نہیں آتا
میں بہت بزدل ہوں ڈرپوک لوگوں کے طعنوں کے ڈر سے تمھارا ہاتھ چھوڑ دیا
علی نے مونا سے باتیں کرتے ہوئے کہا
مگر میں تمھارے لیے دعا کرتا ہوں تمھیں اب کوئی دکھ نہ ملے تمھارے حصے کے سب غم مجھے مل جائیں اور میرے حصے کی ساری خوشیاں تمھاری جھولی میں چلی جائیں
علی جتنی بھی کوشش کرتا لیکن خود کو مونا کی یادوں سے آزاد نہیں کر پا رہا تھا
اسے لگتا کہ وہ ہر وقت۔ اس کے ساتھ رہتی ہے
یہیں کہیں آس پاس کبھی وہ اس کی پرچھائیاں ادھر ادھر گھومتے۔ ہوئے دیکھتا
اور کبھی اس کی آواز سنتا
رات تو حد ہو گئی
ایک لمبی سنسان سڑک تھی مونا۔ اس پہ بھاگ رہی تھی
علی اسے روک رہا تھا کہ آگے نہ جاؤ رک جاؤ مگر وہ کب کسی کی سنتی تھی
اچانک ایک تیز رفتار گاڑی اس کے قریب آ کے رکی اور اس میں سے تیزی سے ایک شخص باہر نکلا جس نے ایک تیز چھری سے مونا پہ حملہ کر دیا
چھری مونا کے جسم کے آر پار ہو گئی اور وہ زمین پہ گر کے تڑپنے لگی
مونا اٹھو مونا آنکھیں کھولو مونا مونا_________
علی خواب میں چلانے لگا
جب وہ نیند سے پوری طرح بیدار ہوا تو ماریہ اس کی طرف مشکوک نظروں سے دیکھ رہی تھی
علی یہ مونا کون ہے
جس کا تم بار بار نام لے رہے تھے
ماریہ نے ہنسی دباتے ہوئے پوچھا
ککک کوئی نہیں شاید کوئی بھٹکی ہوئی روح ہے جو اکثر خواب میں میرا پیچھا کرتی ہے
علی نے بات بدل دی
اوہ اچھا
ماریہ نے علی کو پانی کا گلاس تھماتے ہوئے کہا
بھٹکی ہوئی روح
ماریہ کب سے علی کی اس بات سے لطف اندوز ہو رہی تھی
ہاں مونا تم بھٹکی ہوئی روح ہی تھی جو راستہ بھول کر میرے راہ میں آ کے کھڑی ہو گئی
اور میں نے پھر اپنا راستہ صاف کرنے کے لیے تمھارے ساتھ یہ سلوک کیا
مجبوری تھی ڈئیر
ورنہ علی جیسا ضدی انسان ایک بار کسی کا ہاتھ تھام لے تو مر تو سکتا ہے اسے چھوڑ نہیں سکتا
اور تم سے تو علی کو محبت ہو گئی تھی نہ
تو پھر میری مجبوری تھی
کیونکہ
تمھارے لیے تو وہ جان بھی دے سکتا ہے
اور میں ماریہ
علی کی محبت حاصل کرنے کے لیے
اپنی جان دینے کے ساتھ ساتھ
کسی کی بھی جان لے سکتی ہوں
میرا خیال ہے اب تمھیں یہ بات اچھی طرح سمجھ آ گئی ہو گی
مس مونا ڈارلنگ
ماریہ نے مسکراتے ہوئے کہا
اور علی کے اوپر بازو رکھ کے پھر سے سونے کی کوشش کرنے لگی
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...