(Last Updated On: )
الف اکائی کے رشتے سے کٹی ہوئی
ایک زمیں اور سرحد سرحد بٹی ہوئی
پاؤں میں گھمسان برستے پانی کا
سر پر چھتری جگہ جگہ سے پھٹی ہوئی
ایک تماشا عالم گیر خسارے کا
ہر پل دیکھوں جیون پونجی گھٹی ہوئی
کل کی کالک دھو کر آج کی تختی پر
لکھتے رہئے ایک ہی املا رٹی ہوئی
نشے میں ہے اور طرح کی یکسانی
روز کی یکسانی سے قدرے ہٹی ہوئی
٭٭٭