(Last Updated On: )
عکس رخسار سے جب آنکھ گلابی ہووے
لطف تو آئے مگر سخت خرابی ہووے
ایک دوری ہے جو کٹتی ہی نہیں قربت سے
بے حجابی بھی حقیقت میں حجابی ہووے
ہم کہ چلتی ہوئی راہوں کے مسافر ٹھہرے
دوستو! اگلی ملاقات شتابی ہووے
آنکھ بھر دیکھ تو لوں اس کو مگر سوچتا ہوں
زندگی بھر کے لیے کون شرابی ہووے
بحر زادہ ہوں، کسی روز تو اے میرے خدا!
یہ ٹھکانا مرا صحرائی سے آبی ہووے
٭٭٭