(Last Updated On: )
اجنبی زبانوں میں پھول مسکراتے ہیں
قربِ دل کا آئینہ، رنگ ڈوب جاتے ہیں
عامیانہ غم کس کا؟ میں جہت جہت تنہا
نیلگوں سمندر میں تارے جھلملاتے ہیں
میں، مرا اُجالا ہے اور میری آنکھیں ہیں
لوگ مجھ میں آتے ہیں، لوگ مجھ سے جاتے ہیں
آفتاب ذرّوں میں غرق ہو گیا ہر سُو!
قطرے سارے چہروں پر، کھیت لہلہاتے ہیں
خِشت خِشت واقف ہے، سنگ سنگ مائل ہے
اب پتہ چلا اسلمؔ ہم یہاں بھی آتے ہیں
٭٭٭