“ارمنہ!۔۔ارمنہ! جلدی تیار ہو جائو ہم کهانا کهانے باہر جا رہے ہیں۔”وہ بولا۔
“لیکن ارمغان باہر تو اچهی خاصی گرمی ہے میں تو نہیں جارہی باہر۔”وہ بولی۔
“میں نے کہہ دیا نا کہ ہم جا رہے ہیں تو جا رہے ہیں۔”وہ تحکمانہ انداز مخں بعل
بولا۔
“میں کہیں نہیں جا رہی تم اپنے عجیب و غریب دوستوں کو لے جائو نہ میرا سر نہ کهائو ۔تمہیں پتہ ہے نہ سر جنید نے کل اسائنمنٹ دیکهنی ہے۔ مجهےبنانے دو جائو۔”وہ بهی اتنی جلدی کہاں ماننے والی تهی۔
“تم چل رہی ہو کہ تم پر پانی لا کر پهنکوں اور تمہیں اور تمہاری اسائنمنٹ دونوں کو دهو دوں۔” اسے اس دن کا غصہ اب بهی تها۔
“اچها بابا جل رہی ہوں۔اب انتظار کرنا آتی ہوں تیار ہو کر۔”
♡ ♡
ریستوران پہنچ کر وہ دونوں وال کے ساتھ وے ٹیبل پر بیٹھ گئے۔وال شیشے کی بنی تهی جس سے باہر سے گزرتے لوگ نظر آرہے تهے۔
“اب بولو کیوں لائے ہومجهے یہاں؟”اس نے پوچها۔
“ایک بہت اہم بات ہے۔ پہلے کهانا کها لیں۔پهر بتاتا ہوں۔”یہ کہہ کر اس نے بیرے کو بلا کر آرڈر لکهوایا اور باہر دیکهنے لگا۔
“اب کیا میں تب تک تمہارا منہ دیکهوں گی۔”وہ بهڑکی۔
“ارے اطمینان سے ٹهہرو تو سہی۔کچھ بتاناہےتمہیں۔”
“لگتا ہے تمہارا بتانے کا ارادہ نہیں ہے میں چلتی ہوں پهر۔”وہ اٹهتے ہوئے بی اور باہر کیطرف چل دی۔
“ارے رکو تو سہی۔یار! اوہ دیکھ کر سامنے۔” وہ دوڑ کر اس تک پہنچا۔اور اسکو پکڑ لیا۔
“اپناخیال رکهاکرو۔اپنے لئے نہیں تو میری کی خاطر۔”اس نے اس کے کان میں درگوشی کی۔
ارمنہ اسکو دیکھ کر ہی رہ گئی۔وہ آگے کو چل دی تو وہ اسکے پیچهے لپکا۔
“ارمنہ رکو یار! آرہا ہوں میں۔”وہ آوازیں دیتا رہ گیا اور وہ ٹیکسی میں بیٹھ کر گهر کو چل دی۔
ارمغان بهی اسکے پیچهے ہولیا۔
♡ ♡
“یار ایک کام کہا تهاتم سے۔وہ بهی نہیں ہو سکا تم سے-“وہ بےزار سا بول رہا تها-
“کیا کروں یار اس تک پہنچنےکےلیے کسی لڑکی سے بات کرنی پڑنی ہےاور تم تو جانتےہوہماری کلاس میں کوئی لڑکی بهی لڑکوں سےبات نہیں کرتی-“یار اسکی کسی دوست کو ہی پکڑ لو-“وہ بهی اپنے نام کا ایک ہی تها-
“میرے بهائی یہ نیک کام تم خود کیوں انجام نہیں دیتے-“وہ بهی اسی لہجے میں بولا-
ٹهیک ہے خود ہی کرونگا اور تمہیں شادی پر بهی نہیں بلائوں گا-“وہ تو جیسےہوائوں میں اڑرہاتها-تم نہ بلانا میں لڑکی والوں کیطرف ہو جائوں گا-“وہ بهی اپنےنام کا ایک ہی تها-کہاں باز آتا-
جائو۔۔جائو نہیں بات کرنی مجهےتم سے-“وہ بولنےکےساتھ اٹه کهڑا ہوا-وہ ہونق بنےاسکوجاتےدیکهتارہا-
♡ ♡
“ارمنہ بیٹا!کب ہے تمہارا آخری پیپر؟تمہارےبڑےابو آج شادی کی تاریخ لینےآرہےہیں-“اسکےابونےاس سے پوچهاجب وہ ابهی یونیورسٹی سے آئی تهی-
“ابو! پرسوںآخری پیپرہے-“وہ بےدلی سے بولی-جسکو اشعرصاحب سمجھ نہ سکے-
“پهراگلےمہینےکی کوئی تاریخ رکھ لیتےہیں-کیونکہ تب ہی آپا بهی آرہی ہیں پاکستان-“انهوں نے اسےاطلاع دی-
“جی! بہتر ہے-“وہ کہہ کر چلی گئی-
♡ ♡
“لوجی! میں نےتواپناکام کر دیا-اب اگےجوبهی کرناہےمیرےبهائی تمہیں ہی کرناہے-“وہ اپناکام کر چکا تها-اب آگےبات کسطرحبڑهانی تهی یہ اب اسکوخودسوچناتها-
یہی سوچ کر وہ اٹه کهڑا ہواکہ آج یہ کام ہوہی جائے-
♡ ♡
“ابو!مجهےآپ سےایک بات کرنی تهی-“وہ پریشانی میں ادهرادهر دیکھ رہی تهی-
“کیابات ہےبیٹامیں ذرامصروف ہوں-“وہ واقعتا”مصروف تهے-
“ابو! کیاشادی کی تاریخ بدل نہیں سکتی-“وہ بولی-
“کیوں بیٹااب تو چند دن رہ گئےشادی میں اب توتقریبا”سب کارڈبهی بٹ چکےہیں-”
♡ ♡
“ابو مجهےابهی شادی نہیں کرنی بلکہ مجهےارمغان سےشادی ہی نہیں کرنی-پلیز ابو!”وہ انکی زرد پڑتی رنگت دیکھ کر خوفزدہ ہو گئی-
“میں کیااسکی وجہ جان سکتاہوں؟ارمنہ!”وہ غصیلے لہجے میں بولےتوارمنہ کواپنی جان نکلتی محسوس ہوئی وہ جو اتنی ہمت مجتمع کرکے انکےپاس آئی تهی اب نڈهال ہو رہی تهی-
“ابو!۔۔وہ۔۔میں۔”وہ ل کاٹنے لگی-
“کیاوہ میں؟بولوجواب دو-“انهیں مزید غصہ در آیا-
“ابومیں کسی اور کو پسندکرتی ہوں-“وہ تیزی سے بول پڑی-
“کیا؟؟؟”وہ بے یقینی سے اسکی طرف دیکھ رہےتهے-یہ انکی پہلی اورسب سےلاڈلی بیٹی تهی اورشادی سےمحض 10دن پہلےشادی سےانکار کر رہی تهی-یہ کہہ کرکہ وہ کسی اور کو پسند کرتی ہے-
♡ ♡
“ابوپلیز! میں صرف اسی سےشادی کروں گی-“وہ بولی-
“کون ہےوہ منحوس جس نےہمارےآنگن میں آگ لگائی ہے؟ بتائومجهے-“وہ غصےسےغرائے-
“وہ۔۔ہمارا ک۔کلاس فے۔۔فیلوہے-“وہ ہکلائی-
“چٹاخ-“وہ ضبط چهوڑبیٹهے-اور اپنی سب سےلاڈلی بیٹی پہ ہاتھ اٹهادیا-
وہ کئی لمحےبےیقینی سےاپنےباپ کو دیکهتی رہی وہ باپ جس نے کبهی اس سےسخت لہجےمیں بات نہیں کی تهی-آج اس باپ نے اسےتهپڑمارا-
“چلی جائو میرےسامنےسے شادی توتمہاری ارمغان سےہی ہوگی-چاہےجوبهی ہوجائے-“وہ خاصے تپے ہوئےتهے-
نہیں ہوسکتی ہماری شادی اب-“وہ جیسےخودکلامی کررہی ہو-
“کیوں نہیں ہو سکتی-ہوگی آج اورابهی رخصت کرتاہوں تمہیں میں-“وہ اٹل لہجےمیں بولے-
“نہیں ہوسکتی یہ شادی کیونکہ۔۔کیونکہ میں ارمغان سےطلاق لےچکی ہوں-“اس نےانکےسرپرگویابم پهوڑا-
“کیا؟ تم ہماری عزت کوپوری طرح سےتارتارکرچکی ہو -اسکامطلب یہ ہے-“وہ تڑپ کربولے-
“آپ جوسمجهناچاہیں سمجهیں مگر حقیقت یہی ہے-اورہاں احمد کچھ روزتک اپنی فیملی کےہمراہ میرا رشتہ لےکرآرہےہیں-“وہ آج شاید ہرحدپهلانگناچاہتی تهی-
نہیں۔۔نہیں اس سےتومیں مرکربهی تمہاری شادی نہیں کروں گا-تمہاری شادی ان10دن سےپہلے ہی کروں گا-مگرکسی اورکےساتھ-“وہ غرائے-
اچانک انکودل کی تکلیف محسوس ہوئی وہ کرسی کا سہارالینے لگے-
“ابو! ارمنہ چیخ کر انکی طرف دوڑی مگر حیات نے اسے روک دیا-
“آگےمت بڑهئےگا-ہم ابو کو سنبهال سکتےہیں-“وہ نجانےکب سےدروازےمیں کهڑی اس کی اوراپنے باپ کی باتیں سن رہی تهی-اس نے ان کوپکڑااورلاکربیڈپرلٹایا-ارمنہ جلدی سے اپنا فرسٹ ایڈ باکس لےکر آئی-اب کی بارحیات نےکوئی مزاحمت نہ کی-
“انہیں فورا”اسپتال لےجاناہوگا-زیغم کو بلا لائو-حیات زیغم کو بلانےدوڑی-
♡
حیات کےجانےکےبعد وہ اپنےباپ کےپاس آئی-
“ابو اٹهیں نہ پلیز! آپ جوکہیں گےوہی کروں گی آپ جس سےکہیں گے شادی کروں گی-ابو اٹهیں ناں!”وہ رو دی-
آپی! کیاہواابوکو؟”زیغم نے آتےہی پوچها-
“بهائی!آپ ان سےکچھ مت پوچهیں-ابوکولےکر چلیں-“حیات تنفر سےبولی-
“ابوکوہارٹ اٹیک ہوا ہے-“وہ بولی-
“آپ ہی ذمہ دار ہیں اس سب کی-یاد رکهیےگاابوکو خدانخواستہ کچھ ہواتوآپ کوکبهی معاف نہیں کرونگی-“وہ چلائی-
“حیات! کیاکہہ رہی ہوتم! اورکس لہجےمیں آپی سے بات کررہی ہو-“زیغم بهڑک اٹها-
میں اسی لہجےمیں بات کررہی ہوں جس لہجےمیں یہ ابو سےبات کررہی تهی-“وہ بولی-
“زیغم تم ابوکولےکرچلو-جلدی!ہمارےپاس وقت نہیں ہے-“وہ بولی-
♡ ♡
وہ لوگ اسپتال پہنچےتوڈاکٹر اسجدفورا”اس کیس کودیکهنے پہنچ گئے-ارمنہ مسلسل رورہی تهی اوردعامانگےجارہی تهی-
آدهےگهنٹےبعد ایک نرس باہر آئی اور بولی-
“آپ میں سےزیغم کون ہے؟”
زیغم آگےبڑهااوربولا-
“جی،میں ہوں-”
آپکے والد آپکو بلارہےہیں-“وہ اسکے پیچهےپیچهےاندر چلاگیا-
“آپ ساتھ کیوں آئی ہیں-آپکی وجہ سےہی ابوکی یہ حالت ہوئی ہے-چلی جائیں یہاں سے-“حیات بهڑک اٹهی-
آپکوکس نےحق دیاکہ آپ ابو کےساتھ یوں کریں-میں آپکوکبهی معاف نہیں کروں گی-“وہ رونےلگی-
“حیات!میری جان۔۔۔”وہ کچھ بولناچاہتی تهی مگر حیات نےاسکی بات کاٹ دی-
“نہیں سننی مجهےآپکی کوئی بات چلی جائیں یہاں سےآپ-“وہ چلائی-
ارمنہ بےیقینی کی کیفیت سے دوچار اسے دیکهےگئی-
“جائیں۔۔۔۔!”اب وہ باقاعدہ اسکو اٹهانےلگی-ارمنہ اٹھ کردوسرےبینچ پر بیٹھ گئی-اسکےآنسوؤں میں روانی تهی-
♡ ♡
جب زیغم کمرےمیں داخل ہواتواشعر صاحب کے آنسوؤںسےترزردچہرے کو دیکھ کراسکےہوش اڑگئے-
♡ ♡
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...