بہت پہلے
کبھی اس نے بڑے مدھم مگر شفاف لہجے میں
کہا تھا مجھ سے
میرے نائنٹی نائین پائنٹ نائین نائین پرسنٹ
سچے جذبے تیری چاہت کی امانت ہیں
محبت میں ریاضی کی یہ تک بندی
مجھے ہر گز نہ بھائی تھی
میں چُپ تو ہو گیا لیکن
وہ اس کا پوائنٹ زیرو ون
جو اس نے میرے سو فیصد سے منفی کر کے
خود ہی رکھ لیا
میری نظر میں چبھ گیا، چبھتا گیا
وہ پائنٹ زیرو ون جذبہ
مِرا دشمن
میں اُس سے خوف کھاتا تھا
پھر اک دن یوں لگا
جیسے وہ پائنٹ زیرو ون بڑھنے لگا
اور بڑھتے بڑھتے خود مرے حصے کے
نائنٹی نائین پائنٹ نائین نائین
سچے جذبوں پر بھی حاوی ہو گیا
ہمارے برج
جدی اور جوزا بھی پھر اس کے دائرے میں آ گئے
جدی کی جوزا سے جو ازلی کشمکش ہے
یوں اُبھر آئی
محبت گم ہوئی
جھنجھلاہٹیں، جھلاہٹیں،طعنے، گلے، شکوے
کبھی خاموش لفظوں میں، کبھی کچھ تیز لہجے میں
ہم اب اک دوسرے کے سخت دشمن تھے
مِرا یہ حال تھا
میں اُس کی صورت دیکھنے کو بھی نہ راضی تھا
کچھ ایسا حال اُس کا تھا
اسی حالت میں کتنے دن
کئی صدیوں کی صورت ہم پہ بیتے تھے
پھر اک دن میں نے ہی جانا
کھرے سونے کی بھی اور
چینی میں Sucroseکی اپنی
اوریجنلPurityبھی
نائنٹی نائن پائنٹ نائن نائن پرسنٹ ہے
تبھی مجھ پر ہوا یہ منکشف
کہ اُس کی چاہت تو کھرا سونا ہے
خالص، صاف اور شفاف چینی ہے
مِرے اُس سے سبھی شکوے، گلے جاتے رہے
وہ خود بھی راضی ہو گیا
جدی کی اور جوزا کی ازلی کشمکش بھی
حیرتوں میں کھو گئی
لیکن وہیں اگلے ہی لمحے
پھر بدل کر رہ گئے منظر
وہی جھنجھلا ہٹیں، جھلاہٹیں
شکوے، گلے، طعنے
کبھی خاموش لفظوں میں ، کبھی کچھ تیز لہجے میں
مگر میں دشمنی کے سخت لمحوں میں بھی
یہ سمجھا نہیں اب تک
وہ دشمن کو ن ہے
جو اُس کی گہری جھیل سی آنکھوں سے
ہر دم ہی مجھے اپنائیت،
لا انتہا اپنائیت کے ساتھ بس تکتا ہی رہتا ہے
جو مجھ سے پیار بھی کرتا ہے
اور دشمن بھی ہے میرا
عجب دشمن ہیں ہم دونوں !