(Last Updated On: )
عنبر شمیم(کولکاتا)
عجب لمحہ تھا وہ جب یہ تہیہ کرلیا میں نے
بھرے گھر میں ہوں لیکن خود کو تنہا کرلیا میں نے
اگر جھونکا ہے راحت کا تو آندھی کی علامت بھی
ہوا کی بات پر کیسے بھروسہ کرلیا میں نے
خدا ہی جانتا ہے حشر کیا ہوگا مرے دل کا
کہ اک پتھر سے آئینے کا سودا کرلیا ہے
کسی سے کچھ نہ کہنا اندر اندر ٹوٹتے رہنا
یہیں سے راستہ جینے کا پیدا کرلیا میں نے
نہ تنہائی ستاتی ہے نہ خوف آتا ہے اشکوں سے
انھیں کو زندگی کا استعارہ کرلیا میں نے
تری یادوں نے جب بھی ساتھ میرا چھوڑنا چاہا
کھرچ کر دل کا اک اک زخم تازہ کرلیا میں نے