میرے مطابق تمہیں بھی یہ فرینڈز کے چکر سے دور رہنا چاہئیے۔تم میری بیوی ہو تمہارے زریعے کوئی بھی مجھے نقصان پہنچا سکتا ہے۔
سمارا اس کی باتیں سن کر سمجھ ہی نہ پائی کیا کہے۔
مگر۔۔۔
اگر مگر کچھ نہیں اس بارے میں مزید بات نہیں ہو گی۔ اور تم یہ فضول سوچ نکال دو ذہن سے۔
وہ جانتی تھی اب کسی بات کا کوئی فائدہ نہیں اس لیے چپ چاپ واپس آ گئی۔
۔۔۔
عون کیسے آہستہ آہستہ اس کی زندگی پر ہاوی ہوا اس بات کا احساس کرنے میں اسے بہت وقت لگ گیا۔
اسے مزید پڑھنے نہیں دیا گیا۔ وہ کوئی جاب نہیں کرتی تھی۔ کسی سرگرمی میں اس کا کوئی حصہ نہیں تھا۔ اس کی کوئی دوست نہیں تھی۔ اپنے ماں باپ سے رابطہ فون تک محدود تھا۔ وہ مکمل طور پر عون پہ انحصار کرتی تھی۔
ذاتی طور پر اسے کوئی بھی نہیں جانتا تھا۔اگر وہ اچانک غائب ہو جاتی تو کسی کو پتا نا لگتا۔
۔۔۔
Mon Amour
کیا بات ہے تم اداس ہو۔
میں تنہا ہوں کچھ کرنے کو نہیں ہوتا۔
تو تم شاپنگ کرنے چلی جایا کرو۔
عون میرے پاس اتنے کپڑے ہیں کہ دس سال تک مجھے مزید خریداری کی ضرورت نہیں۔ ویسے بھی کوئی کتنی شاپنگ کر سکتا ہے۔
سمارا کو وہ وقت شدت سے یاد آ رہا تھا۔جب اس کے پاس پیسے کم ہوتے تھے اور وہ اپنی بہن کے ساتھ بجٹ بنا کر دوکاندار سے بحث کر کے چیز لیتی تھی۔ اب جب وہ جو چاہے وہ لے سکتی تھی اور اس کے پاس سب موجود تھا تو وہ اکتا گئی تھی۔
تو وہ سب ڈونیٹ کر دو اور نیو لے آؤ۔
ان میں سےکئی کے ابھی ٹیگ بھی نہیں اترے۔
نو پرابلم۔
۔۔۔
سمارا شدت سے لوفین کی کال کا انتظار کر رہی تھی۔ اور آخر کار اس کی کال آ ہی گئی اس نے اور اس کی دو فرینڈز نے اسے انوائییٹ کیا تھا۔
خوشی کے ساتھ اھے عون کا ڈر بھی تھا۔ وہ جانا چاہتی تھی پر عون سے تھپڑ کھانے کا اسے کوئی شوق نہیں تھا اس لیے مارتھا کو اپنا مسئلہ بتانے لگی۔
جس بارے میں مسٹر عون جانیں گے نہیں تو وہ اس پر اعتراض کیسے کریں گے۔
مارتھا کے جواب پر وہ خوش تھی اس لیے لوفین سے ملنے چلی گئی۔
۔۔۔
لوفین اور اس کی دونوں فرینڈز نے سمارا کا والہانہ استقبال کیا۔
للی اور کیٹ دونوں ہی اس سے مل کر خوش تھیں۔
وہ تینوں ہی مشہور آئی ٹی کمپنی میں جاب کرتی تھیں۔
سمارا نے ان کا ساتھ خوب انجوائے کیا۔ آخر کار وہ ایک لمبے عرصے کے بعد نارمل محسوس کر رہی تھی۔
۔۔۔
رات کو عون پھر لیٹ آیا تھا
______
انہوں نے ڈنر آڈر کیا تھا۔ سمارا کل میں ایک بزنس ٹرپ پر اٹلی جا رہا ہوں میں چاہتا ہوں تم بھی چلو۔ اس لیے تیار ہو جانا۔
پر عون آپ تو مصروف ہوں گے میں اکیلی کیا کروں گی۔
تم یہاں بھی کیا کرو گی اس لیے ساتھ چلنا۔
اب سمارا اس کے جواب میں کیا کہتی اس لیے سر ہلا کر رہ گئی۔
تم وہاں پر نئی جگہیں دیکھ سکتی ہو وہ بہت خوبصورت جگہ ہے ۔ اور میں زیادہ سے زیادہ وقت تمہیں دینے کی کوشش کروں گا۔
عون کی اتنی سی بات کافی تھی اسے خوش کرنے کے لیے۔
۔۔۔
اگلے روز وہ اٹلی کے لیے روانہ ہو گئے۔
بلاشبہ وہ جگہ خوبصورتی کا ایک نمونہ تھی۔ وہاں کے لوگ بھی کافی خوش اخلاق تھے۔
عون اور سمارا جس ہوٹل میں رکے وہاں عون کے ہوٹل میں شیئرز تھے۔ اس لیے ہر آسائش انہیں مہیا کی گئی۔
عون اب یہاں اپنا یہاں اپنا پہلا پیراڈائیز ہوٹل بنانا چاہتا تھا۔
اٹلی میں اس کے ہوٹل تھے لیکن اس شہر میں پہلا تھا۔
۔۔۔
عون جب اپنے کام سے گیا تو سمارا پیدل ہی شہر دیکھنے چل پڑی جبکہ عون نے اسے ہدایت کی تھی کہ وہ ہوٹل کی گاڑی استعمال کرے۔
یہاں کے گھروں کے ڈزائین اور رنگ کافی الگ تھے۔ دل کرتا تھا کہ دیکھتے ہی رہیں۔ ہر جگہ سیاحوں کا رش تھا۔ وہ جگہ ایسے تھی جیسے کسی مصور نے بنائی ہو۔ وہاں کے گھر اس سلیقہ سے بنے تھے۔
جب سمارا کو بھوک محسوس ہوئی تو وہ واپس ہوٹل کی طرف چل پڑی۔ جب واپس آئی تو عون ابھی بھی نہیں آیا تھا اس لیے اپنے روم میں جا کر آڈر کر دیا۔
۔۔۔
دوسرا دن بھی ایسے ہی گزر گیا عون کب رات کو آتا اور چلا جاتا اسے پتا ہی نہیں چلتا۔
کمرے میں پھیلی عون کی مخصوص خوشبو سے اسے پتا چلتا کہ عون آیا تھا۔
تیسرا دن عون نے سمارا کے نام کیا تھا۔
انہوں نے روم میں ناشتہ کیا اور پھر وہ دونوں وہاں کی خوبصورتی دیکھنے چل پڑے۔ لنچ بھی باہر ایک ریسٹورنٹ سے کیا۔
عون کیا آپ یہاں اپنے بابا کے ساتھ آتے تھے۔
اس کے اچانک سوال پر عون چونک گیا۔
نہیں میں یہاں پہلی بار بزنس کرنے ہی آیا تھا۔
ایسا کیوں۔ کیا وہ یہاں نہیں آتے تھے۔
میں اپنے بابا سے صرف ایک بار ملا تھا اور اب کھانا کھاؤ۔
وہ ایسا ہی تھا۔بہت کم جانتی تھی سمارا اس کے بچپن کو جب بھی پوچھتی یا تو وہ چپ کروا دیتا یا پھر بات بدل دیتا۔
وہ صرف یہ جانتی تھی کہ اس کی امی کا نام فریحہ تھا اور بابا کا ڈاریون (Daryun)
________
عون جب ایک شیرخوار تھا اس کے والد اسے اس کی ماں کے ساتھ چھوڑ گئے تھے۔ جب وہ 11 سال کا ہوا تو ایک حادثے میں ان کی جان چلی گئی۔ 20 سال کی عمر میں اس کی والدہ کا بھی انتقال ہو گیا۔
۔۔۔
چلو اب واپس چلیں۔
عون اور سمارا واپس ہوٹل میں آ گئے۔ کچھ دیر آرام کرنے کے بعد وہ اسے کے کر مشہور ریسٹورنٹ
The Gretta plazzesse
میں آ گیا۔ اس جگہ کی خوبصورتی کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا تھا۔ سمندر سے کچھ فٹ اونچائی پر ایک پہاڑی کو کاٹ کر اس میں ریسٹورنٹ بنایا گیا تھا۔ سمارا جب سمندر کی لہروں کے قریب جانے لگی تو عون نے اسے روک دیا۔ وہاں قریب جانا خطرناک تھا۔ ستاروں کی روشنی میں نیلا سمندر اس سے زیادہ رومانوی جگہ نہیں ہو سکتی تھی۔
اگر میں اس میں گر جاؤں تو کیا آپ مجھے بچانے کے لیے میرے پیچھے کودیں گے؟
ہاں اور پھر میں تمہیں زنجیر سے باندھ کر رکھوں گا۔ چاہے تو آزما لینا۔ اس کے رخسار کو سہلاً کر وہ ٹیبلز کی طرف بڑھ گیا۔
عجیب انداز ہے آپ کی محبت کا۔
۔۔۔
انہیں واپس آئے کافی دن ہو گئے تھے۔ عون کے لیے محبت دن بدن بڑھ رہی تھی۔ وہ اکثر لوفین سے ملنے لگی۔ کبھی اس کی فرینڈز اور کبھی میکس بھی ساتھ ہوتا۔
عون کو اس سے بےخبر رکھا گیا۔
۔۔۔
عون کچھ دنوں سے پھر لیٹ آ رہا تھا۔
میکس نے اسے اور اپنے کچھ دوستوں کو گھر پارٹی پر بلایا تھا۔ لوفین کا برتھڈے تھا۔ پہلے تو اس نے منع کر دیا۔ پر جب اسے پتا لگا کہ میکس لوفین کو پروپوز کرنے والا ہے تو وہ خوشی سے مان گئ۔
۔۔۔
وہ تیار ہو کر اب خود کو آئینے میں دیکھ رہی تھی۔
آپ اچھی لگ رہی ہیں۔
مارتھا کیا مجھے جانا چاہئیے اگر عون کو پتا لگ گیا تو وہ نجانے کیا کریں گے۔
آپ گھبرائیں نہیں وہ آج بھی لیٹ ہی آئیں گے۔ اگر ڈیےگو کو پتا نہ لگا تو انہیں بھی نہیں لگے گا۔
ٹھیک کہا تم نے۔ وہ مارتھا کا ہاتھ پکڑے اس کا شکریہ ادا کر کے چلی گئی۔ بلڈنگ سے نکلنے کے لیے اس نے پچھلا دروازہ استعمال کیا۔ تاکہ گارڈز کو پتا نہ لگے۔ وہ یہ کام کئی بار کر چکی تھی اس لیے آرام سے بلڈنگ سے نکل آئی۔
پہلے برتھ ڈے اور انگیج منٹ گفٹ لیا اور پھر ٹیکسی سے مطلوبہ جگہ کا رخ کیا۔
۔۔۔
جب وہ وہاں پہنچی تو پارٹی اپنے زوروشور پر تھی۔ بہت سے لوگ تھے وہاں۔ کئی لوگ اسے پسند بھی آئے۔ لوفین بھی بہت پیاری لگ رہی تھی۔
_______
میکس نے اسےٹھیک کیک کاٹنے سے پہلے پرپوز کیا۔ حیرت اور خوشی کے ملے جلے تاثرات لوفین کے چہرے پہ واضح تھے۔ اس نے فورأ سے میکس کا پروپوزل قبول کر لیا۔ خوشی اب کہیں گنا بڑھ گئی تھی۔ اتنے عرصے میں وہ یہ جان چکی تھی کہ میکس ایک شفاف دل رکھتا تھا۔ وہ ہر دن اداسی اور موت سے ٹکراتا تھا اس لیے اپنی زندگی کا ہر لمحہ بھرپور گزارتا تھا۔
سب کے ساتھ اسے پتا ہی نہیں لگا کب 6 بج گئے وہ موبائل لانا بھول گئی تھی۔ دیوار پر لگی گھڑی اسے منہ چڑھا رہی تھی ۔ وقت کا احساس ہوتے ہی اس نے جانا چاہا لوفین نے اسے روکنے کی کوشش کی کیوں کہ پارٹی تو ساری رات چلنی تھی۔ پر وہ دوبارہ ملنے کا وعدہ کر کے چلی گئی۔
۔۔۔
عون کافی دنوں سے لیٹ گھر جا رہا تھا آج اس کی پوری کوشش تھی کہ وہ کچھ وقت پہلے چلا جائے۔
جب وہ پینٹ ہاؤس پہنچا تو مارتھا کو وہاں پا کر چونکا اور مارتھا اسے ایسے دیکھ رہی تھی جیسے پہلی بار دیکھا ہو۔
مارتھا تم تو اس وقت تک جاتی ہو۔
جی جی مسٹر عون میں بس جا ہی رہی تھی۔
کیا تم ٹھیک ہو؟
ائی ایم فائن ۔ تھینک یو۔
مارتھا کے جاتے ہی اس نے کمرے کا رخ کیا سمارا وہاں نہیں تھی۔ جم ۔ سٹڈی۔ آفس ہر جگہ اس نے دیکھا وہ نہیں تھی۔ اس کے فون پر کال کی تو وہ کچن میں بج رہا تھا۔
غصہ اور پریشانی کے عالم میں اس نے ڈیےگو کو کال کی۔ وہ آج کہیں نہیں گئی تھی۔
مین ڈیسک پر کال کی انہوں نے بھی اسے نہیں دیکھا تھا۔ گھبراہٹ کے مارے اس کی جان نکل رہی تھی۔ سیکیورٹی کیمرے چیک کئے تو وہ پچھلے دروازے سے باہر نکلی تھی۔ ویڈیو دیکھ کر عون کو بےحد غصہ آیا اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ جو اس کے سامنے آئے اس کی جان لے لے۔ سمارا نے ایسی حرکت کیسے کی آخر۔
وہ ڈیےگو سے اب فون پر بات کر رہا تھا کہ پتا کرے وہ کہاں گئی ہے جب لفٹ کی آواز نے کسی کے پہنچنے کا اعلان کیا۔
۔۔۔
سمارا جانتی تھی بہت لیٹ ہو گئی ہے وہ۔ جب وہ پچھلے دروازے سے آنے لگی تو وہاں ایک گارڈ کھڑا تھا وہ اسے لفٹ تک لے کر گیا۔
آخر یہ کیا ہو رہا ہے وہ یہی سوچ رہی تھی۔ پینٹ ہاؤس میں داخل ہوئی تو سامنے کھڑے انسان کو دیکھ کر سب سمجھ گئی۔
وہ سرخ آنکھوں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا۔ سمارا کی تو جیسے سدھ بدھ کھو گئی۔
وہ کانپتے ہوئے دروازے کےساتھ دیوار کے پاس کھڑی ہو گئی۔
عون لمبے قدم بھرتا خود کو قابو میں رکھے اس کے سامنے آیا۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...