مونا کے تایا ابو ملک دلاور کے دو بیٹے احسان اور ذیشان دو بیٹیاں شبنم اور مہک ہیں
اور تائی جان ثمینہ بیگم بھی ساتھ تھیں
دادا جان ملک سخاوت کی تو مونا میں جان بستی تھی بہت پیار کرتے تھے وہ اس سے
دونوں بھائیوں کی ایک ہی بہن ہے یعنی مونا کی پھپھو جہاں آ را اس کا ایک بیٹا فاہد دس سال کا اور آمنہ آٹھ سال کی ہے
تایا ابو کی اولاد مونا کے ہم عمر تھے سب کے گھر آ جانے سے گھر میں خوب رونق لگ گئی تھی ورنہ اتنے بڑے بنگلے میں اکیلی مونا کسی بھٹکی ہوئی روح کی مانند گھومتی رہتی
مونا کی سب سے زیادہ دوستی تائی امی ثمینہ بیگم کے دونوں بیٹوں احسان اور ذیشان سے بہت زیادہ تھی
نماز پڑھ کے ساری فیملی صبح کی سیر کے لیے نکل گئی
علی نے سوچ رکھا تھا کہ آج پارک میں مونا سے مل کر ضرور اپنی غلطی کی معافی مانگے گا مگر جب پارک میں پہنچا تو مونا کے ارد گرد بیس لوگوں کا جمگھٹا اکھٹا تھا
گھر جا کے سوہا سے پوچھا تو پتہ چلا کہ اس کے رشتے دار ملتان سے ملنے آئے ہیں
رشتے دار کم اور بدتمیز لوگ زیادہ تھے
جب علی نے دو جوان لڑکوں کے ساتھ مونا کو بائیک پہ بیٹھے سڑکوں پہ آوارہ گھومتے دیکھا تو اس کا خون کھولنے لگا
اسے پتہ نہیں کیوں مونا کی ہر بات کی خبر لینی ہوتی تھی
اور اوپر سے تین چار دن ہو چکے تھے محترمہ نے نہ کوئی میسیج نہ کال بالکل خاموشی اختیار کر لی تھی جبکہ علی کو مونا کا یوں چپ ہو جانا بہت برا لگ رہا تھا
وہ نہیں بلاتی تو تم ہی بلا لو اسے رات کو علی کو لیٹے لیٹے خیال آیا اور اس نے مونا کا نمبر ڈائل کیا
ہیلو مونا از سپیکنگ
مونا کا سارا دن سیر سپاٹوں اور شاپنگ کرتے بہت مصروف گزرا تھا اور اب اس کا تھکن سے برا حال تھا
آنکھیں نیند سے بند ہو رہی تھیں
علی مونا کی آواز سن کے خاموش رہا
اب بول بھی دیں کیا کہنا ہے ورنہ میں لگی سونے مجھے بہت نیند آ رہی ہے
مونا نے علی کا نمبر دیکھ کے اسے کہا
وہ میں اپنے اس دن کے رویے کی آپ سے معافی مانگنا چاہتا ہوں
آئی ایم سوری مجھے یوں نہیں کرنا چاہیے تھا
علی نے رک رک کر کہا
اچھا سچ میں آپ سوری کر رہے ہیں یا مجھے الو بنا رہے ہیں
مونا نے خوش ہوتے ہوئے کہا
سچ میں کر رہا ہوں سوری کبھی تو یقین کر لیا کرو میرا
علی نے جھلا کر کیا
جی نہیں ایسی خالی معافی نہیں ملے گی بلکہ آپ کو ساتھ ہرجانہ بھی دینا پڑے گا
مونا نے کہا
اوکے بولیں کیا ہرجانہ دینا ہے
علی بولا
مجھے ویسی ہی چوڑیاں لا کے دیں جیسی توڑی تھیں
میں نے کبھی خواتین کی شاپنگ نہیں کی مجھے کیا پتہ کہاں سے ملتی ہیں چوڑیاں تم مجھ سے پیسے لے لو اور خود لے آنا
علی نے گھبرا کر کہا
تو پھر معافی کا پلان بھی کینسل میں سونے لگی بائے بائے
مونا نے کال کٹ کی
علی حیرت سے موبائل کی طرف دیکھنے لگا عجیب لڑکی ہے پتہ نہیں وہ سو دو سو کی چوڑیاں مجھ سے زیادہ پیاری ہیں اسے وہ ملیں گی تو ہی صلح ہو گی
ایسا کرتا ہوں
سوہا سے مدد لیتا ہوں اس بارے میں علی کو اچانک سوہا کا خیال آیا اور وہ اس کے کمرے میں آ گیا
سوہا وہ جو تمھاری فرینڈ ہے مونا اس کے ناپ کی مجھے چوڑیاں لا کے دے سکتی ہو ؟
علی نے سوہا سے التجا کرتے ہوئے کہا
کیوں کیا کرنی ہیں
سوہا نے مشکوک انداز میں علی کی طرف دیکھا
ووو وہ مونا کو ہی گفٹ کرنی ہیں
علی کو بالآخر سچ بولنا ہی پڑا
اچھا ماشاءاللہ میرا کزن میری ناک کے نیچے ہی میری فرینڈ سے چکر چلا رہا ہے اور مجھے پتہ ہی نہیں صدقے میں تم دونوں کے
جب سب کچھ اکیلے کر لیا تو چوڑیاں بھی خود ہی جا کے بازار سے لے آؤ مارکیٹ میں ایک سے بڑھ کے ایک ڈیزائن ہیں مجھ سے پوچھنے کی کیا ضرورت ہے
سوہا نے بھی جل کر کہا
سوہا میری سویٹ سی بھابھی کزن ایسی کوئی بات نہیں وہ اس کی چوڑیاں میں نے توڑی تھیں اس لیے واپس کرنی ہیں
علی نے روہانسا ہو کے کہا
اور پھر اسے سوہا کو پوری بات بتانی پڑی
سوہا کا ہنس ہنس کے برا حال تھا
تو محترم جب مونا سے اتنی نفرت تھی تو اب اس سے جان چھوٹ گئی ہے تو دفع کرو یہ صلح کسی چکر میں کر رہے ہو
سوہا نے کرید کر پوچھا
یار مجھے لگتا ہے مجھے اس سے محبت ہو گئی ہے جب سے وہ مجھ سے ناراض ہوئی ہے مجھے ایک پل چین نہیں آ رہا عجیب بے چینی محسوس ہو رہی ہے بار بار موبائل کی طرف دیکھتا ہوں کہ شاید اب اس کا میسیج یا کال آ جائے
علی نے آخر کار اعتراف محبت کر ہی لیا
تو مونا سے بات کی اس بارے میں
سوہا نے پوچھا
اس محترمہ کے تو مزاج ہی نہیں ملتے بات کیا کروں مجھے دیکھتے ہی چہرے پہ بارہ بج جاتے ہیں
علی نے منہ بنا کے کہا
تو کس نے مشورہ دیا تھا کہ اس سے ہر جگہ پنگے لو جا کے میں نے بتایا تو تھا تمھیں کہ ایک نمبر کی ضدی اور خود سر ہے تھوڑی مزاج میں لچک پیدا کر لیتے
سوہا نے ڈانٹتے ہوئے کہا
اچھا بابا ہو گئی غلطی اب مجھے اس کا حل بتاؤ بڑی بی بیبیوں کی طرح نصیحتیں نہ کرنے شروع ہو جاؤ
علی نے سوہا کے آگے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا
چلو ٹھیک ہے میں کروا دیتی ہوں صلح مگر پیسے لگیں گے خالی خولی خدمت خلق کا کام میں نہیں کرتی تم دونوں صلح کے بعد تو میری بات بھی نہیں پوچھو گے کہ سوہا بھی آپ کی کزن ہوتی تھی
سوہا نے اترا کر کہا
جو مانگو گی مل جائے گا بس تم کسی طرح صلح کروا دو میری
علی نے منت کرتے ہوئے کہا________
اوکے کل شام کو تیار رہنا پھر ______
سوہا نے ہاتھ ملاتے ہوئے کہا__________
مونا شام کو میرے ساتھ شاپنگ کرنے جانا ہے تمھیں
سوہا نے مونا سے کہا ______
ارے یار سوری گھر میں اتنے مہمان آئے ہوئے ہیں بالکل ٹائم نہیں ہے میرے پاس سوری پھر کبھی چلیں گے مونا نے جواب دیا______
کوئی لمبی چوڑی شاپنگ نہیں ہے بس مجھے عاصم کے لیے اور عائشہ کے لیے گفٹ لینے ہیں علی اس ویک گھر جا رہا ہے تو ان کے لیے بھیجنے ہیں اس لیے صرف ایک گھنٹے کے لیے آجانا پلیز
مونا نے التجا کی ______
اچھا شام کو چھ بجے پھر میں آ جاؤں گی
چھ بجے تینوں مارکیٹ پہنچ چکے تھے
سوہا اور علی کے پلان کے مطابق سوہا ان دونوں کو تنہا چھوڑ کے کہیں کھسک گئی تھی
یہ سوہا کی بچی پتہ نہیں کہاں غائب ہو گئی
مونا نے ادھر ادھر دیکھ کر پریشان ہو کر کہا
ادھر ہی کہیں گھوم رہی ہو گی
آ جائے گی آپ میرے ساتھ آئیں آپ کا ایک ادھار چکانا ہے _______
علی مونا کو ساتھ لے کے چوڑیوں کی دکان پہ پہنچ گیا_____
لیجیے جناب اپنی مرضی اور پسند سے جتنی مرضی چوڑیاں لے لیں _____
لیکن خدا کے واسطے یہ جو اتنے دنوں سے اتنا بڑا منہ سوجایا ہوا ہے اسے ٹھیک کر لیں
علی نے مونا کی منت کرتے ہوئے کہا
مونا رنگ برنگی چوڑیاں دیکھ کے ہی خوش ہو گئی اور اپنی پسند سے نکال نکال کے خریدنے لگی
بس یا اور بھی چاہیے ______
علی نے دکاندار کو بل ادا کرتے ہوئے کہا
نہیں بس پھر کبھی سہی _____
مونا نے اٹھلا کر کہا _____
پھر کب کیا مطلب ابھی تمھارا ارادہ مزید ناراض رہنے کا تو نہیں ہے ______
علی نے گھبرا کے پوچھا _____
نہیں ناراضگی تو دور ہو گئی
وہ جو آپ نے اس دن اپنی زندگی میں خالی جگہ پر کرنے کی آفر کی تھی
میں تو اس کی بات کر رہی ہوں ____
کہ ہو سکتا ہے وہ خالی خانہ میں پر کر ہی دوں اور پھر تمھیں روز ہی یہ سب پاپڑ مجھے منانے کے لیے بیلنے پڑیں ______
مونا نے دکان سے باہر نکل کر گول مول سا جواب دیا
کیا واقعی ______
اوہ گریٹ یار
مجھے اپنے کانوں پہ یقین نہیں آ رہا کاش یہ پبلک پلیس نہ ہوتی تو میرا دل کر رہا ہے
تمھیں بانہوں میں اٹھا کے گول گول گھمانا شروع کر دیتا_____
علی نے مونا کی طرف شرارت سے دیکھتے ہوئے کہا
اتنا بھی خوش ہونے کی ضرورت نہیں میری شادی کے بارے میں آخری فیصلہ گھر والے ہی کریں گے
تم رشتہ بھیج سکتے ہو
اگر قسمت میں ہوا تو ہم مل جائیں گے ورنہ تم اپنے راستے میں اپنے راستے ______
مونا نے ہاتھ کے اشارے سے بیان کیا
ارے ارے قریب منزل کے آکے میری کشتی بیچ منجھدار کے نہ ڈبو دینا
اس ویک گھر جا کے پاپا سے پہلی بات یہی کرتا ہوں
تم میرے ہوتے ہوئے کسی اور کی ہونا تو دور کی بات کسی کے بارے میں سوچنا بھی نہیں
انڈر سٹینڈ کہ دوسری طرح سمجھاؤں
علی نے پیار سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
اففف مجھے تو ایک بھی چیز پسند نہیں آئی مونا میرا خیال ہے کافی دیر ہو گئی ہے گھر چلتے ہیں
سوہا نے اچانک پیچھے سے آ کر کہا
اور تینوں گھر کی طرف واپس چلے گئے
_______________
مہمان پورا ہفتہ گزار کے واپس چلے گئے تھے اور گھر میں پھر سے وہی ویرانی چھا گئی تھی
مونا کالج سے واپس آ کر آرام کرنے کے لیے کمرے میں چلی گئی اس کے بعد اسے اکیڈمی بھی جانا تھا
______
مونا بیٹا تم سے ایک ضروری بات کرنی تھی
شاہدہ بیگم نے مونا کے کمرے میں داخل ہو کر کہا
بیٹا وہ بات یہ ہے کہ تمھارا تایا ابو اپنے بیٹے احسان کے لیے تمھارا رشتہ لے کر آیا تھا
تو تمھارے اس بارے میں کیا رائے ہے
شاہدہ بیگم نے گویا بم پھوڑا تھا
ممم میں کیا کہوں ابھی ممی میں نے ابھی پڑھنا ہے آگے ابھی سے یہ رشتے اور شادی کی باتیں بھی آپ سب نے شروع کر دیں
مونا نے بوکھلا کر کہا
ارے بیٹا ہم کونسا تیری رخصتی کر رہے ہیں بس بات ہی کی ہے ابھی تو احسان بھی باہر پڑھائی کے لیے جانا چاہتا ہے بس اسی لیے وہ لوگ چاہ رہے تھے کہ ہم منگنی کی چھوٹی سی تقریب کر لیں
شاہدہ بیگم نے گویا پورا پلان تیار کر کے مونا کو صرف اطلاع دینے آئیں تھیں
ممی پلیز ابھی میرا ایسا ویسا کوئی خیال نہیں ہے مجھے سوچنے کے لیے کچھ وقت دیں
پھر میں آپ کو بتاتی ہوں
مونا نے جان چھڑاتے ہوئے کہا
رات کو مونا نے علی سے اپنے رشتے کی بات کی تو اس نے اسے تسلی دیتے ہوئے کہا کہ بس تین چار روز کی بات ہے میں گھر جا کے سب سے پہلے یہی بات کروں گا اور میرے گھر والے ضرور مان جائیں گے تم فکر نہ کرو
مونا مطمئن ہو گئی
لیکن کوئی ایسا بھی تھا جو اس رشتے پر حسد کی آگ میں مسلسل جل رہا تھا
علی کی کزن ماریہ جس دن سے اسے سوہا نے علی اور مونا کی محبت کے بارے میں بتایا تھا اس کے سینے پہ سانپ لوٹ رہے تھے
اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ مونا کا خون کر دے جس نے اس کی محبت اس سے چھین لی
رات دن بس اسی سوچ میں تھی کہ کسی طرح یہ مونا اور علی کے رشتے کی بات شروع ہونے سے پہلے ہی دم توڑ دے
بہت سوچ سمجھ کر اس نے بہت اچھا پلان بنایا جس سے سا نپ بھی مر جائے گا اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے گی
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...