(Last Updated On: )
ایسا تھا مرا جرم کہ معتوب ہوا میں
عیسیٰ کی طرح ہی سے تو مصلوب ہوا میں
رہتی ہیں سدا دشت پہ گھنگور گھٹائیں
ایسا ترے بالوں سے جو منسوب ہوا میں
آنکھوں کی یہ بینائی بھی کمزور ہوئی ہے
رو رو کے ہمہ وقت ہی یعقوب ہوا میں
اس طرح پجاری بھی تو جاذب نہیں ہوتے
جس طرح پری زاد کا مجذوب ہوا میں
میں نے کسی غنچے کی تو خوشبو نہیں چاہی
اپنی ہی چنبیلی سے ہوں مرعوب ہوا میں