(Last Updated On: )
احمد ہمیش
ایسا بھی نہیں کہ مجھے زندگی کے پیڑ کے پاس
بے آس اور بے سہارا چھوڑد یا گیا ہو
میں نے ابھی ابھی گلہریوں کی آواز سنی ہے
گلہریاں میرے لئے بہشت کے اخروٹ لارہی ہیں
سوائے اس کے کہ آدم زا د کہیں دکھائی نہیں دیتا
مگر جنگل بول رہا ہے کہ اُس کے بول میں
میری بچھڑی ہوئی آواز شامل ہے
میرے بال بچوں کا پیار شامل ہے
سوائے اس کے کہ جن لوگوں نے مجھے
بے نام جزیروں میں لے جانے کا وعدہ کیا تھا
وہ اب کہیں دکھائی نہیں دئیے
تو اب میں کسی سے کہوں کہ کہنے سننے والا زندگی کا نظام
تو باقی نہیں رہا
سوائے اس کے کہ مٹی کہہ رہی ہے
کہ وہ ان گنت پیڑ پودے تب اگائے گی
جب میں یہاں ہوں گا ہی نہیں