کنول تبسم کے ایک سوال کا جواب
از:حیدرقریشی
سوال نمبر ۷: آپ نے پاکستان میں بھی اور پاکستان سے باہر بھی مشقت سے بھری ہوئی عملی زندگی گزاری ہے۔اور اسی دوران ادب کی تخلیق،تنقیداور تحقیقی کام کے علاوہ ادارت کی مشقت سے بھی گزرے اور تمام شعبوں میں کامیابیاں حاصل کیں۔اپنی ان کامیابیوں کے بارے میں کیا کہیں گے؟اور ان کامیابیوں میں کس کے عمل دخل کو زیادہ تسلیم کرتے ہیں؟
جواب:جی مشقت بھری عملی زندگی کے باوجود اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے میری حیثیت سے کہیں زیادہ ادبی کام کرنے کی توفیق دی ہے،سو یہ سراسر اللہ تعالی کا فضل و احسان ہے۔اس کے بعد اگر دیکھوں تو امی،ابو کی دعائیں،ماموں ناصر کی ہمت افزائی اور میری اہلیہ مبارکہ کی ہر قدم پر ساتھ دینے کی وفائیں،میرے سارے علمی و ادبی منصوبوں کی تکمیل کا باعث ہیں۔مبارکہ نے خان پور کے زمانے میں جدید ادب کے لیے اپنا سارا زیور دے دیا تھا۔بعد میں اللہ تعالیٰ نے پہلے سے بھی زیادہ زیور عنایت کر دیا۔اب مبارکہ کی وفات کے بعد ان کا سارا زیور جیسے مجھے تکتا رہتا ہے اور ان کے پیچھے سے جیسے مبارکہ کی آواز آتی ہے کہ’’ جدید ادب کے چند اور شمارے نکال لو،میں ہوں نا!۔۔۔۔‘‘
لیکن اب میں نے اس زیور کو سنبھال کر رکھا ہے اور تقسیم طے کر دی ہے کہ میری وفات کے بعد یہ میرے خاندان کی کن بچیوں کو کس حساب سے دے دیا جائے۔معذرت چاہتا ہوں مبارکہ کی وفات ابھی حال ہی میں ہوئی ہے اسی لیے تھوڑا سا جذباتی ہو کر موضوع سے کچھ ہٹ گیا ہوں۔
(وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل کے مقالہ’’مجلہ جدید ادب کی ادبی خدمات‘‘
کے سلسلہ میںریسرچر کنول تبسم کے سوالوں کے جواب سے اقتباس۔۱۳ جولائی ۲۰۱۹ء)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔