محمد امین(ملتان)
ایک مٹھی آٹا
دریچہ کھلا میں نے دیکھا
وہاں خوبصورت، حسین ہاتھ میں
بی۔ اے، ایم ۔ اے کی ڈگری میں ملفوف
شیمپو کی شییشی،کریموں کی ڈبیہ
کہیں دوسرے ہاتھ پر لپ سٹک ،نیل پالش دھری تھی
چمکتی جبیں، مسکراتا ہوا سادہ معصوم چہرہ
سنو، میری باجی
سن اے میری بی بی
سنو میری پیاری سی آنٹی
یہ سامانِ زینت تمہارے لئے بہتریں ہے
تعارف کی خاطر بہت ہی ہے سستا
تمہارے لئے ہے فقط دس روپے میں
فقط دس روپے میں
٭٭
یہ میں ایک بوڑھا ، تحیر سے گھبرا کے بیٹھا
دریچہ کھلا، یادِ ماضی میں جھانکا
مجھے یاد آیا
میں بچپن میں آنگن میں بیٹھا ہوا کھیلتا تھا
مجھے یاد ہے ایک کالی کلوٹی سی موٹی سی عورت
ہمارے یہاں چوڑیاں بیچنے آیا کرتی تھی اکثر
کبھی خاص کر،عید پر ، سانولی لڑکیاں
ننگے پاؤں، سروں پر اٹھائے ہوئے گھگو گھوڑے
صدا دیتی آتی تھیں، لے لو
فقط ایک مٹھی کا آٹا ہے قیمت ہمارے ہنر کی
یہ لے لو
ہمارا یہی رزق ہے میری اماں، یہ لے لو
٭٭
میں ننھا سا معصوم بچہ
تعجب سے امی سے یہ پوچھتا تھا
بتامیری امی کہ لڑکی یہ ان گھگو گھوڑوں سے خود کیوں نہیں کھیلتی ہے
تجھے کیا خبر میرے بیٹے!
یہ روٹی کے دھندے
یہ سب پیٹ بھرنے کے حیلے
یہ روزی کمانے کے سب سلسلے ہیں
خدا سے یہ میری دعا ہے کہ بیٹے
تجھے رزق وافر عطا ہو خدا سے