(Last Updated On: )
محمد رفیع رضا(کینیڈا)
ایک دیوار ہے دیوار سے اُونچا ہونا
میرے معیار کا معیار سے اُونچا ہونا
یہ مرا وقت ہے اور یُوں بھی مشیت ہے میاں
نئے سُورج کا شبِ تار سے اُونچا ہونا
یہ جو دستار ہے یہ طفل تسلی ہے تُمہیں
مُجھ کو خُوش آتا ہے کردار سے اُونچا ہونا
اسی رفتار سے نیچے بھی مَیں گِر سکتا ہُوں
اتنا آساں نہیں رفتار سے اُونچا ہونا
ورنہ کیوں برق مرے سر کا سہارا لیتی
کام آیا میرا مینار سے اُونچا ہونا
کون اب دے گا گھنی چھاوں مجھے، کوئی نہیں
خُود ہی چاھا تھا ان اشجار سے اُونچا ہونا
سوچ اَے قصرِ مذلت میں سسکتے ہُوئے شخص
تُو نے چاہا نہیں ایثار سے اُونچا ہونا !
تیری مٹی ، میری مٹی،یہ ہماری مٹی۔۔
ایک بے کار کا بے کار سے اُونچا ہونا