آخری سوال کو پروفیسر جینیش کی لیب میں زیر غور لایا گیا تھا جن سے ہم پہلے آئی پی ایس خلیات اور یاماناکا کے کام کے حوالے سے مل چکے ہیں۔ 1996 میں پروفیسر جینیش اور انکے ساتھیوں نے ایسے چوہے تیار کئیے جن کے اندر جینیاتی ترمیم شدہ ایکس کروموسوم ان ایکٹیویشن سینٹر موجود تھا جسکو ایکس ان ایکٹیویشن سینٹر ٹرانسجین کہا گیا۔ اسکی جسامت 259Kb تھی اور اس میں Xist جین کے علاوہ اطراف میں دوسرے حصے بھی موجود تھے۔ انھوں نے اسکو ایک آٹوسوم میں ڈالا اور چوہے تیار کئیے جو اس ٹرانسجین کے حامل تھے۔ ان چوہوں کے ای ایس خلیات کو سٹڈی کیا گیا۔ نر چوہوں کے اندر صرف ایک نارمل ایکس کروموسوم تھا کیونکہ انکی کیریوٹائپ ایکس وائی تھی۔ باہر حال انکے پاس دو ایکس ان ایکٹیویشن سینٹر تھے۔ ایک نارمل ایکس کروموسوم پر تھا اور ایک آٹوسوم پر موجود ٹرانسجین پر تھا۔ جب محققین نے ان چوہوں سے ای ایس خلیات کو مخصوص کروایا تو انھوں نے دیکھا کہ Xist کسی بھی ایکس ان ایکٹیویشن سینٹر سے ایکسپریس ہوسکتا تھا۔ جب Xist ایکسپریس ہوا تو اس نے اس کرومو سوم کو غیر فعال کردیا جس سے یہ ایکسپریس ہو رہا تھا چاہے وہ ٹرانسجین کا حامل آٹوسوم ہی کیوں نہ تھا۔
ان تجربات نے یہ ثابت کیا کہ خلیات چاہے وہ مردانہ کیوں نہ ہوں اپنے کرومو سوم کو گنتے ہیں۔ زیادہ مخصوص طور پر بات کریں تو یہ اپنے ایکس ان ایکٹیویشن سینٹر کو گنتے ہیں۔ اسکے علاوہ ڈیٹا نے یہ بھی واضح کیا کہ گنتی کیلئے بنیادی ضروری خصوصیات مثلاً چننا اور آغاز کرنا تمام Xist جین کے گرد موجود 450 kb کے ایکس ان ایکٹیویشن سینٹر میں موجود تھیں۔
اب ہم کروموسوم کی گنتی کے متعلق تھوڑا زیادہ جانتے ہیں۔ خلیات عام طور پر اپنے آٹوسومز کو نہیں گنتے ہیں۔ مثلاً کروموسوم نمبر ایک کی دونوں کاپیاں آزادانہ طور پر کام کرتی ہیں۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ مادہ کے ای ایس خلیات میں ایکس کروموسوم کی دونوں کاپیاں ایک دوسرے سے کسی طرح رابط کرتی ہیں۔ جب ایکس کروموسوم کی غیر فعالیت واقع ہورہی ہوتی ہے دونوں ایکس کرومو سومز کچھ عجیب کرتے ہیں۔
یہ ایک دوسرے کو بوسہ دیتے ہیں
یہ واقعہ کو بیان کرنے کا بہت زیادہ تشبیہانہ انداز ہے لیکن یہ کافی اچھی وضاحت ہے۔ یہ بوسہ کچھ گھنٹوں تک برقرار رہتا ہے اور یہ حیران کن ہے کہ یہ ایک پیٹرن سیٹ کردیتا ہے جو خلیات میں اگلے سو سالوں تک موجود رہتا ہے، اگر ایک خاتون اتنا عرصہ زندہ رہتی ہے۔ کروموسومز کا یہ تعلق پہلی مرتبہ 1996 میں جینی لی نے واضح کیا تھا جنھوں نے اپنی پوسٹ گریجویٹ ریسرچ پروفیسر جینیش کی نگرانی میں شروع کی تھی لیکن اب وہ ہارورڈ میڈیکل سکول میں پروفیسر ہیں۔ جہاں وہ کچھ کم عمر ترین پروفیسران میں سے ایک تھیں۔ انھوں نے دکھایا کہ دو کروموسومز ایک دوسرے کو تلاش کرتے ہیں اور اور جسمانی تعلق قائم کرتے ہیں۔ یہ تعلق کروموسوم کے ایک چھوٹے سے حصے پر مشتمل ہوتا ہے لیکن یہ غیر فعالیت کیلئے ناگزیر ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو ایکس کروموسوم اپنے آپکو خلیے میں بالکل اکیلا سمجھتا ہے، Xist کبھی آن نہیں ہوتا اور غیر فعالیت واقع نہیں ہوتی۔ یہ کروموسوم کی گنتی کا ایک اہم مرحلہ ہے۔
جینی لی ہی کی لیب میں ایک اہم جین کی نشاندھی کی گئی جو Xist کے اظہار یا ایکسپریشن کو کنٹرول کرتا ہے۔ ڈی این اے ڈبل سٹرینڈڈ یعنی دو دھاگوں پر مشتمل ہے جس کے درمیان میں بیسز دونوں دھاگوں کو پکڑ کے رکھتی ہیں۔ گوکہ ہم اسکو اکثر ریلوے کی پٹڑی سے تشبیہ دیتے ہیں لیکن اسکو دو کیبل کاروں کی طرح تصور کرنا زیادہ بہتر ہوگا جو ایک دوسرے سے الٹ سمت میں بھاگ رہی ہیں۔
ایک اور نان کوڈنگ آر این اے ہے جسکی لمبائی 40 Kb ہے اور یہ Xist والے حصے میں ہی واقع ہے۔ یہ Xist کیساتھ اوورلیپ کرتا ہے لیکن یہ ڈی این اے مالیکول کے دوسرے سٹرینڈ پر واقع ہوتا ہے۔ یہ Xist کی الٹ سمت میں ٹرانسکرائب ہوتا ہے۔ اسکا نام TsiX ہے۔ عقاب کی آنکھوں والے قاری یہ نوٹس کر لیں گے کہ TsiX دراصل الٹ سمت میں Xist ہی ہے جوکہ غیر متوقع طور پر خوبصورت منطق ہے۔
ان دونوں کے درمیان مقامات کے اوورلیپ کو بہت اہمیت حاصل خاص طور پر اس حوالے سے کہ یہ کیسے ایک دوسرے سے انٹر ایکٹ کرتے ہیں۔ لیکن اس سے ان پر تجربات کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ یہ اس وجہ سے کیونکہ دوسرے جین کو نقصان پہنچائے بغیر ایک جین کے اندر میوٹیشن کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ اسکے باوجود اس بات کو سمجھنے کیلئے کہ TsiX کیسے Xist پر اثر انداز ہوتا ہے کافی کوششیں کی گئی ہیں۔
اگر ایک ایکس کروموسوم TsiX کو ایکسپریس کرتا ہے تو یہ اسی کرومو سوم سے Xist کو ایکسپریس ہونے سے روکتا ہے۔ یہ ایک مارٹیس لاک کی طرح ہے۔ اگر میں اپنے گھر کے اندر سے دروازے کو لاک کردوں اور چابی اندر رہنے دوں تو میرا دوست باہر سے یہ لاک نہیں کھول پائیگا۔ دروازے کو لاک کرنے کی ضرورت نہیں صرف چابی اندر چھوڑ دینے سے دوسری طرف کے شخص کے کام کو روکا جاسکتا ہے۔ لہذاٰ جب TsiX آن ہوتا ہے تو Xist آف ہوجاتا ہے اور کروموسوم فعال ہو جاتا ہے۔
یہ ای ایس خلیات کے اندر کی صورتحال ہے جہاں دونوں ایکس کروموسوم فعال ہوتے ہیں۔ جب یہ خلیات مختلف کاموں کیلئے مخصوص ہونے لگتے ہیں تو دونوں کروموسومز میں سے ایک TsiX کو ایکسپریس کرنا بند کر دیتا ہے۔ اسطرح اس کروموسوم میں Xist کو ایکسپریس ہونے کی اجازت مل جاتی ہے جو کروموسوم کو غیرفعال کردیتا ہے۔
اکیلا TsiX کافی نہیں ہے Xist کے ایکسپریشن یا اظہار کیلئے۔ ای یس خلیات کے اندر پروٹینز جیساکہ Oct4 , نینوگ اور Sox2 , ایکس آئی ایس ٹی کے پہلے انٹرون پر جڑجاتی ہیں اور اسکی ایکسپریشن کو روکتی ہیں۔ Oct4 اور Sox2 شنیا یاماناکا کے چار فیکٹرز میں سے ہیں جنکو اس نے سومیٹک خلیات کو پلوریپوٹنٹ آئی پی ایس خلیات میں تبدیل کرنے کیلئے استعمال کیا تھا۔ لگاتار تجربات سے ثابت ہوا کہ نینوگ بھی ریپروگرامنگ فیکٹر کے طور پر کام کر سکتی ہے۔ غیر مخصوص خلیات کےاندر یہ تمام پروٹینز بہت زیادہ ایکسپریس ہوتی ہیں لیکن جسیے جیسے خلیات مخصوص ہوتے جاتے انکی ایکسپریشن کی سطح کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ جب یہ مادہ خلیات میں ہوتا ہے تو یہ تمام پروٹینز انٹرون سے الگ ہوجاتی ہیں اور اسطرحXist کی ایکسپریشن کے راستے میں کچھ رکاوٹیں ختم ہوجاتی ہیں۔ اسکے الٹ جب شنیا یاماناکا کے طریقے سے غیر فعال خلیات کو ری پروگرام کیا جاتا ہے تو یہ دوبارہ فعال ہوجاتے ہیں۔ یہ ان ایکٹو خلیات صرف پرائمورڈیل جرم سیلز کی ڈیولپمنٹ کے دوران فعال ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ زائیگوٹ میں دونوں کروموسومز فعال ہوتے ہیں۔
ہم ابھی بھی تھوڑا سا مبہم ہیں کہ کروموسوم کی جوڑی کے مابین ایکس کروموسوم غیر فعال ہونا اتنا باہمی مخصوص کیوں ہے۔ ایک نظریہ یہ ہے کہ جب ایکس کروموسومز بوسہ دیتے ہیں تو سب کچھ ختم ہوجاتا ہے۔ یہ ایک ڈیولپمنٹل نقطہ پر ہوتا ہے جہاں TsiX کی سطح گرنا شروع ہو جاتی ہے ، اور یاماناکا فیکٹرز کی سطح بھی کم ہورہی ہوتی ہے۔ تھیوری یہ ہے کہ دونوں کروموسومز کسی طرح کے سمجھوتے پر پہنچ جاتے ہیں۔ بجائے اسکے کہ دونوں کے پاس ایک کثیر تعداد میں نان کوڈنگ آر این اے اور دیگر فیکٹرز موجود ہوں، بائنڈنگ مالیکولز ایک کروموسوم سے بالکل ختم کردئیے جاتے ہیں۔ اسکے بارے میں اتنا واضح نہیں کہ یہ کیسے ہوتا ہے۔ ایسا ہوسکتا ہے کہ اتفاقاً ایک کروموسوم کے پاس یہ فیکٹرز دوسرے کی نسبت زیادہ موجود ہوں۔ اور یہ اسکو دوسری پروٹینز کیلئے مزید پرکشش بنادیتا ہوگا۔ کمپلیکس بنتے جاتے ہونگے اور غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوتا جاتا ہوگا۔
یہ بہت قابل ذکر ہے کہ میری لیون کے ابتدائی کام کے 50 سال بعد ، ایکس کروموسوم کے غیر فعال ہونے کے بارے میں ہماری سمجھ میں کتنے خلا باقی ہیں۔ یہاں تک کہ ہم واقعی یہ نہیں سمجھ سکے کہ Xist RNA جس کروموسوم سے ایکسپریس ہوا ہے اس پر یہ کسطرح کوٹنگ کرتا ہے ، یا یہ ان تمام منفی ریپریسیو ایپیگینیٹک انزائمز اور ترامیم کو کس طرح بھرتی کرتا ہے۔
آئیے اس بیان کی طرف لوٹتے ہیں: ‘ایک بار جب ایک خلیہ ایکس کروموسوم کے ایک جوڑے کو آف کر دیتا ہے ، تو اس مخصوص ایکس کروموسوم کی کاپی اس عورت کی باقی زندگی کے لئے اس خلیے سے بننے والے تمام خلیوں میں آف ہوجاتی ہے ، چاہے وہ ایک سو سال سے زیادہ کی عمر تک زندہ رہتی ہے۔ ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟ ہم اتنا کیسے یقین کر سکتے ہیں کہ سومیٹک خلیات میں ایکس کروموسوم غیر فعال ہے اور اسی طرح مستحکم ہے؟ چوہوں جیسی سپی شیز میں یہ ظاہر کرنے کے لئے جینیاتی ہیرا پھیری کرنا اب ممکن ہے۔ لیکن اس سے بہت پہلے اس کے قابل عمل ہونے سے بھی پہلے سائنسدان کافی پرامید تھے کہ یہی معاملہ تھا۔ ان معلومات کے لئے ہم چوہوں کا نہیں بلکہ بلیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
ایپی جینیٹک بلی سے سیکھتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی عام بلی نہیں بلکہ مخصوص ٹورٹائز شیل بلی۔ آپ شاہد جانتے ہونگے کہ کسیے ایک ٹورٹائز شیل بلی کی نشاندہی کرنی ہے۔ یہ سیاہ اور ادرک والی رنگت کا ملغوبہ ہوتی ہے، بعض اوقات سفید بیک گرائونڈ کیساتھ۔ بلیوں کی جلد پر ہر بال کی رنگت خاص خلیات کی وجہ سے ہوتی ہے جنکو میلانو سائٹس کہا جاتا ہے اور یہ پگننٹس پیدا کرتے ہیں۔ میلانو سائٹس جلد میں پائے جاتے ہیں اور خاص قسم کے سٹیم خلیات سے بنتے ہیں۔
ایک حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اگر بلی کی رنگت ٹورٹائز شیل ہو تو یہ یقیناً مادہ ہوتی ہے۔
بالوں کی رنگت کیلئے ایک جین ہے جو یا تو سیاہ پگمنٹ کو کوڈ کرتا ہے یا پھر زرد پگمنٹ کو۔ یہ جین ایکس کروموسوم پر ہوتا ہے۔ ایک بلی جین کا سیاہ ورژن پیٹرنل کروموسوم سے وصول کرسکتی ہے اور زرد رنگت والی کاپی میٹرنل کروموسوم سے وصل کرسکتی ہے یا پھر اسکے الٹ۔
لہذا ٹورٹائزشیکل بلی کے جسم پر زرد اور سیاہ دھبوں کی وجہ دراصل میلانو سائٹ سٹیم خلیات کے اندر ایکس کروموسوم کی رینڈم غیرفعالیت ہے۔ یہ پیٹرن بلی کی عمر کیساتھ تبدیل نہیں ہوگا بلکہ تمام عمر قائم رہیگا۔ اس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ اس قسم کی رنگت کا باعث بننے والے خلیات میں ایکس کروموسوم کی غیر فعالیت برقرار رہتی ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ ٹورٹائزشیل بلیاں ہمیشہ مادہ ہوتی ہیں کیونکہ رنگت کے جین ہمیشہ ایکس کروموسوم پر ہوتے ہیں ناکہ وائی پر۔ ایک نر بلی کے اندر صرف ایک ایکس کروموسوم ہوتا ہے لہذاٰ یا تو اسکی رنگت سیاہ ہوگی یا زردی مائل مگر کبھی دونوں رنگ ایک ساتھ نہیں ہونگے۔
بعض اوقات اسی طرح کا کچھ نایاب انسانی بیماری میں ہوتا ہے جسکو ایکس لنکڈ ہائپوہائڈروٹک ایکٹوڈرمل ڈسپلیزیا کہتے ہیں۔ یہ بیماری ایک جین کے اندر میوٹیشن کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ اس جین کو ECTODYSPLASIN-A کہا جاتا ہے اور یہ ایکس کروموسوم پر ہوتا ہے۔ مردوں کے اندر اس جین کی واحد کاپی کے اندر میوٹیشن کی وجہ سے مختلف علامات ظاہر ہوتی ہیں مثلاً پسینہ خارج کرنے والے گلینڈز کا نہ ہونا۔ یہ معاشرتی طور پر مفید معلوم ہوتا ہے لیکن درحقیقت یہ انتہائی نقصان دہ ہے۔ پسینہ ایک ذریعہ جسکے ذریعے ہم فالتو گرمی خارج کرتے ہیں اور اس بیماری کا شکار افراد میں ٹشوز کو نقصان یا پھر دل کے دورے کی وجہ سے براہ راست موت بھی ہوسکتی ہے۔
خواتین کے اندر ECTODYSPLASIN-A جین کی دو کاپیاں دو کروموسومز پر ہوتی ہیں۔ اگر خواتین میں یہ بیماری موجود ہو تو ایک ایکس کروموسوم پر نارمل جین موجود ہوتا ہے اور دوسرے کروموسوم پر میوٹیشن والا جین ہوتا ہے۔ مختلف خلیات میں ایکس کروموسوم کی غیرفعالیت رینڈم ہوگی۔ اسکا مطلب کچھ خلیات میں اس جین کی نارمل کاپی ایکسپریس ہوگی۔ دوسرے خلیات رینڈملی اس جین کی کاپی کو آف کردیں گے اور اسطرح ECTODYSPLASIN-A پروٹین بنانے سے محروم رہ جائیں گے۔ ٹورٹائزشیل بلی کی طرح ان خواتین کے جسم پر کچھ حصے ہونگے جہاں اس جین کی ایکسپریشن ہوگی اور کچھ پر نہیں ہوگی۔ جہان ECTODYSPLASIN-A نہیں ہوگا وہاں پسینے کے گلینڈز نہیں بن سکیں گے۔ اسکے نتیجے میں ان خواتین کے جسم کے کچھ حصے پسینے کی مدد سے گرمی خارج کریں گے لیکن کچھ حصے ایسا نہیں کرپائیں گے۔
رینڈم غیرفعالیت اس بات پر شدید اثرانداز ہوتی ہے کہ کیسے خواتین ایکس کروموسوم پر میوٹیشن سے متاثر ہوتی ہے۔ اسکا انحصار صرف میوٹیڈ جین پر نہیں ہوتا بلکہ ٹشو جو جین کو ایکسپریس کرتا ہے اور جسکو ضرورت ہوتی ہے اس ہر بھی منحصر ہے۔ میوکوپولی سیکارائیڈوسس ٹو (MPSll) نامی بیماری LYCOSOMAL IDURONATE-2-SULFATASE جین میں میوٹیشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔ لڑکوں میں واحد کرومو سوم پر موجود اس جین میں میوٹیشن کی وجہ سے وہ مختلف میکرو مالیکیولر کو توڑ نہیں پاتے اور یہ خلیات میں خطرناک حد تک جمع ہوجاتے ہیں۔ بنیادی علامات سانس کی انفیکشن ، چھوٹی جسامت اور سپلین اور جگر کا بڑا ہوجانا ہے۔ شدید متاثرہ لڑکوں میں ذہنی معذوری بھی ہوسکتی ہے اور لڑکپن میں انتقال بھی ہوجاتا ہے۔
خواتین کے اندر اسی جین میں میوٹیشن سے کوئی نقصان دہ اثر نہیں ہوتا ۔ LYSOSOMAl IDURONATE-2-SULFATASE پروٹین ایک خلیہ خارج کرتا ہے اور پڑوسی خلیات کو سپلائی کرتا ہے۔ اس صورت میں اس سے فرق نہیں پڑتا کہ کونسا ایکس کروموسوم کسی خاص خلیے میں غیرفعال ہے۔ اگر کسی خلیے میں یہ میوٹیشن موجود ہے اور وہ یہ پروٹین خارج نہیں کررہا تو ساتھ ہی نارمل جین کا حامل خلیہ ضرور ہوگا جو یہ پروٹین اسکو فراہم کردیگا۔ اسطرح تمام خلیات یہ پروٹین حاصل کرتے ہیں چایے وہ اسکو بناتے ہیں یا نہیں۔
بعض اوقات بہرحال انفرادی خلیات کیلئے درست مقدار میں پروٹینز بنانا ضروری ہوتا ہے۔ آپ نے نوٹس کیا ہوگا کہ ریٹ سینڈروم صرف خواتین کو متاثر کرتا ہے۔کوئی یہ فرض کرسکتا ہے کہ لڑکے MeCP2 میوٹیشن کے خلاف زیادہ مزاحمت ظاہر کرتے ہیں لیکن حقیقت اسکے الٹ ہے۔ MeCP2 ایکس کروموسوم پر موجود ہوتا ہے اور ایک لڑکے کے اندر اس جین کے اندر ریٹ سینڈروم میوٹیشن کی وجہ سے نارمل پروٹین کا ایکسپریشن ناممکن ہوتا ہے۔ پروٹین کا نہ ہونا ابتدائی ڈیولپمنٹ کے دوران ہے مہلک ہوتا ہے۔ لہذاٰ کچھ ہی لڑکے ریٹ سینڈروم کیساتھ پیدا ہوتے ہیں۔ لڑکیوں کے اندر اس جین کی دوکاپیاں ہوتی ہیں۔ کسی بھی خلیے میں پچاس فیصد امکان ہوتا ہے کہ خلیہ وہ جین غیرفعال کردیگا جس پر میوٹیشن موجود نہیں ہوگی اور اسطرح وہ نارمل پروٹین نہیں بناسکیگا۔ گوکہ ایسی بچی بڑھوتری کرسکتی ہے لیکن پیدائش کے بعد نارمل ڈیولپمنٹ پر بہت گہرے اثرات واقع ہوتے ہیں۔ خصوصاً دماغ پر اثرات ہوتے جب کثیر تعداد میں نیورونز میں یہ پروٹین موجود نہیں ہوتی۔
ایک، دو، بہت سارے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایکس کروموسوم کی غیر فعالیت کے متعلق ایک سوال جسکا جواب ڈھونڈنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ ممالیہ جاندار کروموسومز کی گنتی میں کس قدر ماہر ہیں۔ 2004 میں کولمبیا یونیورسٹی نیویارک کے پیٹر گورڈن نے برازیل کے ایک بالکل الگ تھلگ علاقے میں رہائش پذیر پراہا قبیلے پر تحقیق پیش کی۔ اس قبیلے کے لوگوں کے پاس ایک اور دو کیلئے نمبرز تھے۔ دو سے زائد ہر چیز کو وہ ایک لفظ سے مخاطب کرتے تھے جسکا تقریباً معنی “بہت سے” بنتا ہے۔ کیا ہمارے خلیات بھی اسی طرح ہیں؟ یا یہ دو سے اوپر گنتی کرسکتے ہیں ؟ اگر ایک نیوکلئس میں دو سے زائد ایکس کروموسومز ہوں تو کیا ایکس ان ایکٹیویشن مشینری اس چیز کی نشاندہی کرسکتی ہے؟ بہت سی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ایسا کرسکتی ہے۔ بنیادی طور پر نیوکلئس میں جتنے بھی کروموسومز موجود ہوں خلیہ اسکو گن سکتا ہے اور تمام اضافی کروموسومز کو غیرفعال کرتا ہے جب تک کہ صرف ایک ایکس کروموسوم نا بچ جائے۔
یہی وجہ ہے کہ انسانوں میں ایکس کروموسوم کی ابنارمل تعداد آٹوسومز کی نسبت زیادہ کیسز میں دیکھنے کو ملتی ہے۔ اسکی کچھ مثالیں درج ذیل ہیں
1. ٹرنر سینڈروم۔45X
ہر پچیس میں سے ایک عورت اسکا شکار ہوتی ہے۔ یہ بانجھ ہوتی ہیں، گردن جڑی ہوئی ہوتی ہے، جسامت چھوٹی ہوتی ہے اور گردوں کے مسائل بھی ہوتے ہیں۔
2. ٹرائیسومی ایکس۔ 47XXX
ہر ہزار میں سے ایک عورت اسکا شکار ہوتی ہے۔ قد بہت زیادہ لمبا ہوتا ہے، بانجھ ہو تی ہیں، غیر معمولی چہرے کے نقوش اور پٹھوں کی خرابی ہوتی ہے۔
3. کلائنفیلٹرز سینڈروم۔ 47XXY
ہر ہزار میں سےایک مرد اس بیماری کا شکار ہوتا ہے۔ بانجھ پن، گول مٹول جسامت اور زبان کی خرابی اسکی علامات میں شامل ہیں۔
بانجھ پن جو تمام حالتوں میں یکساں ہے کافی حد تک سپرم اور ایگ کی پروڈکشن کے لحاظ سے ہوتا ہے۔ گیمیٹس کی پروڈکشن کے دوران ہر کروموسوم کا اپنے دوسرے ممبر کیساتھ لائن میں کھڑا ہونا ضروری ہوتا ہے۔ جہاں کروموسوم کی تعداد برابر نہ ہو تو گیمیٹس پروڈکشن کا عمل متاثر ہوتا ہے۔
بانجھ پن کو ایک طرف پر رکھ کر ظاہری طور پر دو نتائج ہم ان مثالوں سے اخذ کرسکتے ہیں۔ پہلا یہ کہ تمام فینوٹائپس نسبتاً درمیانے ہیں مثلاً ڈاؤن سینڈروم کی نسبت۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ خلیات ایکس کروموسوم کی زیادہ یا کم کاپیوں کو آٹوسوم میں ردوبدل کی نسبت زیادہ بہتر طریقے سے برداشت کرلیتے ہیں۔ لیکن دوسرا ظاہری نتیجہ یہ ہے کہ ایکس کروموسوم کی ابنارمل تعداد کا کچھ نہ کچھ اثر فینوٹائپ پر موجود ہے۔
ایسا کیوں ہے؟ جبکہ کتنے بھی ایکس کروموسوم موجود ہوں انکو ابتدائی ڈیولپمنٹ کے دوران ہی غیرفعال کردیا جاتا ہے۔ لیکن اگر کہانی کا انجام یہی ہے تو ایک 45X خاتون ، ایک 47XXX خاتون اور ایک نارمل 46XX خاتون میں کوئی فرق نہیں ہوگا۔ اسی طرح 46XY مرد اور 47XXY مرد کی فینوٹائپ میں کوئی فرق نہیں ہونا چاہیئے۔ ان تمام صورتوں میں خلیات میں صرف ایک فعال ایکس کروموسوم ہونا چاہیئے۔
ان کیریو ٹائپس کے حامل افراد طبی طور ہر ایک دوسرے سے مختلف تھے اسکے بارے ایک خیال یہ تھا کہ شاید بعض خلیات میں ایکس کروموسوم کی غیر فعالیت اس قدر پراثر نہیں ہوتی۔ لیکن یہ خیال درست معلوم نہیں ہوتا۔ ایکس کروموسوم کی غیر فعالیت ڈیولپمنٹ کے دوران بہت پہلے مستحکم ہوجاتی ہے اور یہ چند پائیدار ایپی جینیٹک عوامل میں سے ایک ہے۔ ایک متبادل وضاحت کی ضرورت تھی۔
جواب کی جڑیں ایک سو پچاس ملین سال پیچھے جاتی ہیں جب پہلی دفعہ پلیسینٹل ممالیہ جانداروں میں ایکس وائی سسٹم ڈیولپ ہوا۔ ایک اور وائی کروموسومز ممکنہ طور پر آٹوسومز سے بنے ہیں۔ اس لحاظ سے وائی کروموسوم ڈرامائی طور پر تبدیل ہوا ہے لیکن ایکس کروموسوم اس قدر تبدیل نہیں ہوا۔ بہرحال دونوں سیکس کروموسونز نے اپنی آٹوسومل ماضی کی کچھ باقیات رکھی ہوئی ہیں۔ ایکس اور وائی دونوں کروموسومز پر کچھ حصے ہیں جنکو سوڈوآٹوسومل ریجنز کہا جاتا ہے۔ ان ریجنز پر موجود جینز ایکس اور وائی دونوں کروموسومز پر موجود ہیں جیساکہ آٹوسومز پر جینز ایک ہی جگہ پر موجود ہوتے ہیں جو مختلف پیرنٹس سے آتے ہیں۔
جب ایک ایکس کروموسوم غیرفعال ہوتا ہے تو یہ سوڈوآٹوسومل ریجنز بچ جاتے ہیں۔ اسکا مطلب ہے باقی ایکس لنکڈ جینز کی طرح یہ سوڈوآٹوسومل جینز آف نہیں ہوتے ہیں۔ نتیجتاً عام خلیات ان کی جینز کی دو کاپیاں تمام خلیات میں ایکسپریس کرتے ہیں۔ یہ دو کاپیاں یا تو نارمل میل میں ایکس اور وائی کروموسوم سے ایکسپریس ہوتی یا نارمل فی میل میں دونوں ایکس کروموسومز سے۔
لیکن ٹرنر سینڈروم میں ایک عورت کے پاس صرف ایک ایکس کروموسوم ہوتا لہٰذا وہ سوڈوآٹوسومل جینز کی صرف ایک کاپی ایکسپریس کرتی ہے جو نارمل کا آدھا ہے۔ دوسری طرف ٹرائی سومی ایکس میں سوڈوآٹوسومل جینز کی تین کاپیاں موجود ہوتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں متاثرہ حصے میں موجود خلیات سوڈوآٹوسومل جینز سے نارمل سے پچاس فیصد زائد پروٹین بناتے ہیں۔
ایکس کروموسوم کے سوڈوآٹوسومل ریجن میں موجود ایک جین SHOX کہلاتا ہے۔ اس جین میں میوٹیشن کے حامل افراد کی جسامت بہت چھوٹی ہوتی ہے۔ یہی ممکنہ وجہ ہوسکتی ہے کہ ٹرنر سینڈروم کے مریضوں کی جسامت چھوٹی ہوتی ہے کیونکہ ان میں SHOX پروٹین نارمل سے آدھی مقدار میں پیدا ہوتی ہے۔ اسکے مقابلے میں ٹرائیسومی ایکس کے حامل افراد نارمل سے زائدSHOX پروٹین تیار کرتے ہیں اس لئیے انکی قدوقامت بہت لمبی ہوتی ہے۔
یہ صرف انسان ہی نہیں جنکے ایکس کروموسوم میں ٹرائیسومیز ہوتی ہیں۔ کسی دن جب آپ اپنے دوست کو اپنی بااعتماد گفتگو سے حیران کررہے ہوں کہ انکی ٹورٹائزشیل بلی مادہ ہے اور آپکا دوست آپکی تردید کردے کہ”جی نہیں ڈاکٹر نے معائنہ کیا ہے اور اسکی جنس نر بتائی ہےاور یہ ٹام ہے”. اس موقع پر ایک ماہر کی طرح مسکرائیں اور کہیں کہ “اوہ اچھا اسکا مطلب یہ کیریو ٹائپ کے لحاظ سے ابنارمل ہے۔ اسکی کیریو ٹائپ ایکس وائی کی بجائے ایکس ایکس وائی ہے”. اور اگر آپ مزید رعب جھاڑنا چاہتے ہیں تو انھیں بتائیے کہ ٹام دراصل بانجھ ہے۔ اس سے انھیں ایک دم چپ لگ جائیگی۔
__________________________________________
References
——————
https://pubmed.ncbi.nlm.nih.gov/8689690/
https://pubmed.ncbi.nlm.nih.gov/16424298/
https://pubmed.ncbi.nlm.nih.gov/10192391/
https://pubmed.ncbi.nlm.nih.gov/18802003/
https://pubmed.ncbi.nlm.nih.gov/18371336/
https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pmc/articles/PMC1682116/
http://www.ncbi.nlm.nih.gov/omim/305100
https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pmc/articles/PMC2889886/
http://www.ncbi.nlm.nih.gov/omim/310200
https://www.sciencedirect.com/…/abs/pii/0022510X87902401
https://science.sciencemag.org/content/306/5695/496.abstract
https://www.nature.com/articles/ng0597-54?proof=trueIn
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...