یہ اپنی نوعیت کا آج تیسرا، انوکھا اور پراسرار واقعہ تھا جس میں قاتل کا نام و نشان تک نہیں مل رہا تھا۔ میں اس واقعے کو لے کر بہت پریشان تھا کیونکہ میں نے بڑے بڑے قتل کے مقدموں کو اپنی غیر معمولی ذہانت سے چند دنوں میں حل کر دیا تھا لیکن اس کیس میں اس قتل کے پیچھے کون تھا، کیوں قتل کر رہا تھا اور اسکا مقصد کیا تھا اب تک یہ معمہ حل نہیں ہو سکا تھا۔
سی سی ٹی وی ویڈیو دوبارہ چلانا ذرا، میں پچھلے دو گھنٹوں سے آج ہونے والی موت کی سی سی ٹی ویڈیو دیکھ رہا تھا، لیکن میری سمجھ میں کچھ بھی نہیں آ رہا تھا۔ CCTV ویڈیو دوبارہ چل پڑی۔ کسی دفتر میں بہت سارے لوگ بیٹھے کام کر رہے تھے، ہر کوئی اپنے کام میں مصروف تھا، کچھ لوگ ادھر اُدھر ٹہل رہے تھے، کچھ خوش گپیوں میں مصروف تھے۔
سائے کی طرح دِکھنے والی کوئی بہت ہی مدھم سی چیز اچانک سامنے چلتی ہوئی نظر آئی، کرسی پر بیٹھی ایک خاتون کے بالکل پاس جا کر یکدم غائب ہو گئی اور اُسی دوران وہ خاتون بڑی تیزی کے ساتھ اپنی کرسی سمیت ہلنا شروع ہو گئی۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے وہ کرسی کے ساتھ بڑے زور سے جاکر کئی بار سامنے دیوار پر لگی اور نیچے جا گری۔
اب اس خاتون میں کوئی حرکت نہیں ہو رہی تھی، اس کے چاروں اطراف خون بکھرا پڑا تھا۔ اردگرد کے لوگ جو پہلے ڈر کے مارے اُس کے قریب نہیں آ رہے تھے اُسے مردہ سمجھ کر اس کے پاس جمع ہونا شروع ہو گئے۔ جب دفتر کے سب لوگ اس کے پاس جمع ہو گئے تو اچانک اس مردہ حالت میں پڑی خاتون کی آنکھیں کُھلیں جو خطرناک حد تک بگڑ چکی تھیں اور ان سے خون بھی بہہ رہا تھا۔ پھر اسی دوران بجلی کی سی تیزی کے ساتھ بھاگتے ہوئے وہ سامنے لگے بڑے سے شیشے کو توڑتے ہوئے پچاسویں منزل سے نیچے جا گری اور پورے دفتر میں ہر طرف چیخ و پکار شروع ہو گئی۔
سر۔۔۔ یہ۔۔۔۔یہ کوئی دوسری مخلوق ہے جو یہ سب کچھ کر رہی ہے، دانش ڈرتے ڈرتے بولا ۔
یار ایسا کچھ بھی نہیں ہے، ایسی کوئی مخلوق نہیں ہے، اگر ہوتی تو میرے ساتھ تمہارے ساتھ ہر کسی کے ساتھ بھی ایسے واقعات ہوتے۔ میں نے دانش کے ڈر اور خوف کو بھانپتے ہوئے اسے کیس پر توجہ دینے کے لئے کہا اور دفتر کے تمام لوگوں کے بیانات ریکارڈ کرنے بھیج دیا۔
کیا ایسی کوئی مخلوق واقعی ہوتی ہے یا یہ سب کچھ ہمارا ڈر، خوف اور وہم ہوتا ہے، میں نے دانش کے جاتے ہی سگریٹ کا کش لگاتے ہوئے سوچا۔ اگر ایسی کوئی مخلوق نہیں ہوتی تو ویڈیو میں سائے کی طرح دکھنے والی وہ پراسرار چیز کیا تھی جس کے آتے ہی کرسی پر بیٹھی ہوئی خاتون اچانک عجیب و غریب طریقے سے جاکر دیوار پر لگی اور پھر بھاگتے ہوئے پچاسویں منزل سے چھلانگ لگا دی۔
سر سب کے بیانات ریکارڈ کر لئے ہیں، سب یہی کہہ رہے ہیں کہ آج سے پہلے کبھی بھی اس دفتر میں ایسا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا اور نہ اس لڑکی کا کسی کے ساتھ کوئی مسئلہ چل رہا تھا۔ سیدھی سادھی سی لڑکی تھی جو اپنے کام سے کام رکھتی تھی، دانش سب کے بیانات لے آیا۔
دانش اس کیس کے حوالے سے تمام ریکارڈ میرے گھر بھجوا دو میں یہ ویک اینڈ گھر پر نہ گزارنے والا رسک نہیں لے سکتا ورنہ امی کا تمہیں پتہ ہے ناراض ہو جائیں گی کیونکہ میں پچھلے ہفتے بھی گھر نہیں جا سکا تھا، یہ کہہ کر میں اپنی گاڑی پر گھر کی طرف نکل پڑا۔ میرا گھر شہر سے بیس کلومیٹر دور ایک گاؤں میں واقع تھا جس کے راستے میں ایک بہت بڑا سنسان جنگل بھی آتا ہے۔ اب گاڑی میرے گاؤں کی طرف جانے والی سڑک پر چل رہی تھی جو ہمیشہ کی طرح سنسان تھی۔ میرا ذہن مسلسل آج ہونے والے واقعے کی طرف تھا، میں شروع سے ایسی پراسرار اور غیر معمولی مخلوق کو قریب سے دیکھنا چاہتا تھا، ان کی موجودگی کو محسوس کرنا چاہتا تھا، ان سے باتیں کرنا چاہتا تھا، لیکن کبھی بھی ایسا نہیں ہوا۔ تھوڑی دیر بعد جنگل والا راستہ شروع ہو گیا جہاں میں نے گاڑی روک دی۔ یہ بہت بڑا جنگل تھا، مشہور تھا کہ یہاں خطرناک جانور بھی پائے جاتے ہیں۔ پرندوں کے چہچہانے کی آوازیں اور درختوں کے پتوں کی سرسراہٹ اس خاموش سے جنگل میں خوبصورت سی موسیقی پیدا کر رہی تھی۔ خطرناک جانوروں کی وجہ سے اس راستے پر بہت کم لوگ آتے جاتے تھے۔ میں گاڑی سے نیچے اترا، جیب سے سگریٹ اور لائٹر نکالی، سگریٹ سلگا کر پہلی کش کے ساتھ ہی جنگل کے اس پر سکون ماحول کو محسوس کرنا شروع کردیا۔ میں جب بھی اس جنگل سے گزرتا ہوں تو یہاں رک کر سگریٹ ضرور پیتا ہوں۔ سگریٹ ختم کرتے ہی میں گاڑی میں بیٹھا اور میری گاڑی دوبارہ جنگل کے اس راستے پر رواں دواں تھی۔ گاڑی کی سپیڈ اب پہلے کی نسبت تیز تھی، جنگل کا راستہ ختم ہونے والا تھا کہ میں نے یکدم فل بریک لگا کر گاڑی روک دی۔ میں نے پریشانی کے عالم میں چاروں اطراف دیکھا تو مجھے کچھ بھی نظر نہیں آیا لیکن گاڑی کو بریک لگانے سے پہلے مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے وہی سائے کی طرح دکھنے والی پراسرار مخلوق میری گاڑی کے بالکل سامنے آکر غائب ہو گئی۔
زندگی میں پہلی دفعہ مجھے تھوڑا سا خوف محسوس ہوا، یہ شاید مسلسل اس کیس کے بارے میں سوچنے کی وجہ سے تھا اور اُس وقت میں ایک سنسان سے جنگل میں سے گزر رہا تھا۔ میں نے اس وہم کو جھٹکتے ہوئے گاڑی دوباری چلا دی اور تھوڑی ہی دیر میں گھر پہنچ گیا۔ کھانا کھانے کے بعد میں سگریٹ کے لئے گھر سے باہر آ گیا۔ رات کا وقت تھا، اندھیرا ماحول کو مکمل طور پر اپنے اندر جذب کر چکا تھا۔ میں چلتے چلتے اُس گلی میں پہنچ گیا جہاں پر تین سو سال پرانی ایک عمارت تھی جس کے بارے میں مشہور تھا کہ یہاں پر جنات کا بسیرا ہے۔ مجھے چونکہ بچپن سے اِس مخلوق کو دیکھنے کا شوق تھا تو میں اپنے بچپن میں بھی چھپ چھپ کر یہاں پر آیا کرتا تھا لیکن کبھی کچھ بھی دکھائی نہ دیا ۔
میں نے ماچس کی تیلی جلا کر سگریٹ سلگائی اور اسی جلتی ہوئی تیلی کی روشنی میں اُس بھوت بنگلے کا ٹوٹا ہوا دروازہ کھول کر اندر داخل ہو گیا۔ ہر طرف مکڑی کے جالے بنے ہوئے تھے، گھر چونکہ بہت بڑا تھا تو اس میں ڈھیر سارے درخت بھی تھے جو اب آدھے سے زیادہ سوکھ چکے تھے۔ بہت سارے چمگادڑ ادھر اُدھر اڑ رہے تھے۔ خاموشی اتنی زیادہ تھی کہ چھوٹے موٹے کیڑے مکوڑوں کی آوازوں سے پورا بنگلہ گونج رہا تھا، میں جا کر ایک دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور آج کے ہونے والے واقعے کے بارے میں دوبارہ سے سوچنا شروع کر دیا۔ اس کیس کے بارے میں سوچتے سوچتے پتہ نہیں کب مجھے نیند آ گئی۔
مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے کسی نے آکر مجھے جگایا ہو، نیند سے فوراً جاگنے کے بعد اندھیرے میں کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا، میں نے لائٹر جلائی تو سامنے میری چھوٹی بہن میشال کھڑی تھی۔ بھائی چائے، میشال نے چائے کا کپ مجھے پکڑایا۔ چائے کی پہلی سپ کے ساتھ ہی مجھے یاد آیا کہ میشال کی موت تو دس سال پہلے ہی ایک ایکسیڈنٹ میں ہو چکی تھی۔ میں نے کانپتے ہاتھوں کے ساتھ چائے کے کپ کو پکڑتے ہوئے سر اٹھا کر دوبارہ اوپر دیکھا تو مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے وحشت کے مارے میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل رہی ہو۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...