ایک انجانے سفر میں تھے، کھلا مدت کے بعد
ہم فقط اک رہ گزر میں تھے، کھلا مدت کے بعد
اجنبی اک راستہ تھا ، پائوں سے لپٹا ہوا
اندر ، اندر ایک ڈر میں تھے ، کھلا مدت کے بعد
چل رہے تھے زندگی کا خواب سا دل میں لیے
اور فنا کی رہ گزر میں تھے ، کھلا مدت کے بعد
وقت کو باہر گزرتا دیکھنے والے یہ لوگ
وقت کے اندر سفر میں تھے ، کھلا مدت کے بعد
اک طلسمِ ہفت پیکر تھی یہ دنیا اور ہم
ایک جادو کے نگر میں تھے ، کھلا مدت کے بعد
پہلے ہی پتھر سے چکنا چور ہو کر رہ گیا
آپ بھی شیشے کے گھر میں تھے ، کھلا مدت کے بعد
ہم نے جن کو دل میں ، آنکھوں میں سجا رکھا تھا وہ
اک زمانے کی نظر میں تھے ، کھلا مدت کے بعد
جو زمانے پر اثر انداز ہوتے تھے وہ لوگ
خود زمانے کے اثر میں تھے ، کھلا مدت کے بعد
ایک ہم ہی حادثوں کی زد پہ کچھ آئے نہ تھے
حادثے سب بحر و بر میں تھے ، کھلا مدت کے بعد
زندگی کے گھر میں تھے کچھ ٹمٹماتے سے دیے
قمقمے سب بام و در میں تھے ، کھلا مدت کے بعد
جو نظر آتا نہیں سب پر نظر رکھتے ہوئے
ہر گھڑی اس کی نظر میں تھے ، کھلا مدت کے بعد
عصرِ حاضر کو غرض شہرت سے ہے فن سے نہیں
ہم عبث عرضِ ہنر میں تھے ، کھلا مدت کے بعد
ہم ہی خود جاویدؔ تھے اپنے مقابل دُو بہ دُو
وسوسے اپنے ہی سر میں تھے ، کھلا مدت کے بعد