دعاؤں کے حصار میں کھڑی!
ہاتھ اٹھائے!
نظریں جھکائے!
دامن پھیلائے!
پری اٹھو بیٹا صبح کے دس بج رہے ہیں یہ بیگم فریال کی آواز تھی اللّہ اس لڑکی کا میں کیا کروں ابھی تک گھوڑے بیچ کر سوئی ہوئی ہے
پری اٹھ جاؤ ورنہ یہ سائیڈ ٹیبل پر رکھا پورا پانی کا جگ انڈیل دوں گی ابھی اتنا ہی سننا تھا فوراً اٹھ بیٹھی کیونکہ وہ جانتی تھی بیگم فریال جو کہتی ہیں وہ کرتی ہیں
جی ماما آپ بھی نہ آج تو اتوار کا دن ہے اپنی شانوں پر بکھرے بالوں کو کیچر لگاتے ہوئے بولی
شاباش اٹھو فریش ہو کر ناشتہ کرو
اور ہاں آج تمہاری پھوپھو نے بھی آنا ہے یہ کہتے ہوئے وہ نیچے چلی گئی
منہ بسورے ہوئے اللّہ پھوپھو نگینہ نے بھی آج ہی آنا تھا میری نیند کی دشمن بڑبڑاتے ہوئے فریش ہونے چلی گئی
ارحم کیا کر رہی ہو بیٹا؟حمیدہ سلمان کی آواز تھی جو کچن میں ناشتہ بنانے میں مصروف تھا کتنی بار کہا ہے تمہیں رہنے دیا کرو پھر بھی باز نہیں آتے
ماما پھر کیا ہوگیا آپ بھی تو سارا دن گھر کے کام کرتی ہیں آج چھٹی کے دن آپ کا ہاتھ بٹا دیا تو کیا ہوگیا
ویسے بھی یہ ہمارے نبی پاک صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم کی سنت ہے آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم خود اپنے گھر کا کام کرتے تھے
اچھا اچھا تم سے کوئی جیت کوئی جیت نہیں سکتا
یکدم ارحم کے چہرے پر اداسی چھا گئی دل سے آواز آئی
“جہاں جیتنا چاہئے وہی ہار بیٹھے ہیں
بےزباں سا عشق ہم کسی اور سے ایسا کربیٹھے ہیں”
پارسا عرف پری گھر میں سب سے چھوٹی ہونے کی وجہ سے لاڈلی سبیحہ ،عدنان،زرقان ،عریشہ اور پھر پارسا سبحان اور سلمان دونوں بھائی تھے ایک ہی گھر میں رہتے تھے ارحم سلمان کا بڑا بیٹا پھر زین اور انعم نگینہ سلمان اور سبحان کی بہن جسکی شادی نزدیک ہی ہوئی ہوئی تھی
ماما ناشتے میں کیا بنا ہے پری نے سیڑھیوں سے نیچے اترتے ہوئے پوچھا
ماما آج سورج مغرب سے تو نہیں نکلا جو پری ناشتے کی ٹیبل پر آج زرقان نے پری کو دیکھتے ہوئے کہا پری نے ناشتے کی ٹیبل پر بیٹھتے ہوئے گھورا
واہ بھئی واہ شیرنی گھورتی بھی ہے اس بات پر سب نے قہقہہ لگایا
ماما دیکھ آپ بھی بھائی کو سبحان صاحب نے زرقان کو ڈانٹا تو پری اپنے بھائی کی بیچاری سی شکل دیکھ کر اپنی ہنسی دباتے ہوئے ناشتہ کرنے لگ گئی
ماما زین اور انعم کدھر ہیں ارحم نے ٹیبل پر ناشتہ رکھتے ہوئے پوچھا
آگئے بھائی انعم نے دوپٹہ ٹھیک کرتے ہوئے کہا صاف رنگت گھونگھریالے بال براؤن آنکھیں سادہ لباس میں ملبوس بہت کیوٹ لگ رہی تھی
حمیدہ سلمان کی فیملی مزہبی تھی پانچ وقت کے نمازی لوگ تھے
زین خوش شکل نٹکھٹ کرسی پر بیٹھتے ہوئے بولا آج کچھہ خاص بنا ہے ناشتہ میں انعم نے جھٹ سے جواب دیا خاص تو ہوگا ہی ارحم بھائی نے جو بنایا ہے بابا نے بھی کھانے کی تعریف کی ارحم نے مسکراتے ہوئے جزاک اللّہ کہا اور ناشتہ کرنے لگ گیا
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
کیسی ہے سبیحہ بیٹا پھوپھو نے گھر میں داخل ہوتے ہوئے پوچھا جی پھوپھو اللّہ کا کرم باقی لوگ کدھر رہ گئے سبیحہ کی نظریں کسی اور کو ڈھونڈ رہی تھی باقی بھی آرہے ہیں بیٹا گاڑی پارک کرکے حمیدہ سلمان بھی نند سے آکر ملی اور بیگم فریال بھی ڈرائنگ روم میں بٹھایا
عریشہ پھوپھو کےلئے لیکر کر آؤ کھانے پینے کے لئے اتنے میں احمد نایاب اور طلحہ بھی آگئے
احمد اور سبیحہ منگنی کے رشتے میں بندھنے ہوئے تھے
پری کہاں ہے نایاب نے پوچھا
بیٹا وہ اپنے کمرے میں ہے چلو میں پری کو مل کر آتی ہوں پری کی ہم عمر تھی بچپن ساتھ گزرا تھا دونوں کا اسلئے کافی بنتی تھی
پری بلیک جینز وائٹ شرٹ میں ملبوس لمبے سلکی بال سفید رنگت آنکھوں کے لینز کا ڈارک براؤن کلر اور سب سے دلکش جو اسے ایک چیز بناتی تھی وہ اسکے پنک ہونٹوں کے اوپر کی جانب تل تھا
جو سب میں اسے دلعزیز بناتا تھا
پری نایاب نے دھڑم سے دروازہ کھولا جو پری کو یہ بات ہمیشہ ناگوار گزرتی تھی کیا کررہی ہو نکچڑی نایاب اب تو یہ نام چھوڑ دو اب تو ڈاکٹر بننے جارہی ہوں ہاہاہاہا چلو ڈاکٹر نک چڑی اب خوش تم نا سدھرنا کبھی پری نے کشن اٹھا کر نایاب کی طرف اچھالا۔۔۔
ارحم کیا کررہے ہو بیٹا حمیدہ سلمان نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے پوچھا
سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کا مطالعہ کررہا تھا ارحم نے جواب دیا گندمی رنگت دلکش بڑی بڑی آنکھیں جسکی تعریف سب کرتے تھے چہرے پر داڑھی ہونٹوں پر مسکراہٹ،چہرے پر نور ہمیشہ رہتا تھا کیونکہ وہ حافظ قرآن تھا۔۔بہت خوبصورت نہ سہی لیکن خوب سیرتی کا سارا مرکز اسکے وجود سے جھلکتا تھا۔۔۔۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...