اینجل جولی کو اپنے اور آھل کے درمیان ہونے والی رات کی باتیں بتا رہی تھی جسکے بارے میں جولی نے ہی پوچھا تھا۔۔۔
ارے واہ یہ تو اچھا ہے یار تم زید سے بات کرلو وہ بہت اچھا اور فرینک ہے یقین کرو اس سے بات کرکے تمھیں اچھا لگے گا اور وہ کیا پتہ تمھیں اپنے ساتھ ملا کر ٹیم بنالے ویسے بھی لبنہ کے جانے کے بعد اسکی ٹیم میں اب وہ اکیلا ہی کنسرٹ وغیرہ میں جاتا ہے کیاں پتہ تمھاری وجہ سے اسکی کوئ مشکل حل ہوجائے ۔۔۔
جولی نے اسے سمجھاتے ہوۓ کہا تو لبنہ کا نام سنکر اینجل ذرا چونکی اور جولی سے پوچھا
لبنہ کون ہے؟
زید کے ساتھ اچھی میوزک ٹیم بنی ہوئ تھی دونوں کی ارے وہ لڑکی یاد ہے جو ایئر پورٹ میں ملی تھی لبنہ میں اسی لبنہ کی بات کر رہی ہوں مجھے پتہ نہیں تمھیں بتانا چاہیۓ یا نہیں مگر اگر تم راضی ہو تو ہم چلتے ہے زید کے پاس اسکے میوزک سینٹر میں دیکھ لینا وہ کھلی کتاب کی طرح ہے سب اگل دیگا کیا کہتی ہو؟
جولی اب اینجل کے ہاں کے انتظار میں تھی۔۔
لیکن اگر اس نے منع کیا مطلب وہ تو ماہر ہے میں تو بس یونہی۔۔۔
اینجل نے ذرا گبھراتے ہوۓ کہا۔۔
اسکا مطلب تم تیار ہو آگے بڑھنے کیلئے تو پھر اٹھو تیار ہوجاؤ دیکھ لیگے جو ہوگا چلو۔۔۔
جولی نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے اٹھایا تو اینجل بھی مسکراتے ہوۓ اٹھی اور تیار ہونے لگی مگر وہ اب بھی نروس تھی کہ وہ صحیح ہے بھی یا نہیں ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زید آکیسٹرا کے ساتھ لگا ہوا تھا اور مختلف گانوں کے بیک گراؤنڈ میوزک کمپوز کر وا رہا تھا تبھی جولی کو آتا دیکھ کر اپنے کسی ساتھی کو کچھ بتا کر اسکی طرف بڑھا تو جولی کے پیچھے آتی اینجل کو دیکھکر حیران ہونے کے ساتھ خوش بھی ہوا۔۔
جولی تم یہاں اینجل لٹل سس کیسی ہو ۔۔؟؟
زید کا اسے سس کہنا اینجل کو بہت اچھا لگا اور وہ ہلکا سا مسکرائ پھر وہ تینوں زید کے ساتھ سینٹر کے اندر لے گیا جہاں کئ مختلف گانوں کی ریکارڈنگ
ہو رہی تھی یعنی ہر طرف میوزک دیکھکر اینجل کا چہرہ دھمکنے لگا تھا۔۔۔
زید ان دونوں کو ایک ریکارڈنگ روم میں لے گیا اور ایک سائیڈ پر موجود ٹیبل کے قریب کرسیاں کسکا کر تینوں بیٹھ چکے تھے زید نے اپنا لیپ ٹاپ آن کرتے ہوۓ بات کا آغاز کیا۔۔
مطلب تم تیار ہو میوزک ورلڈ میں آنے کیلئے تو پلیز میری پارٹنر بن جاؤ پلیز آج سیلیکشن کا لاسٹ ڈے ہے اور یہ پیچھے دیکھ رہی ہو جو عرب میڈم بیٹھی ہے یہ بھی سیلیکشن کمیٹی کی ممبر ہے تو کیا کہتی ہو کچھ سناؤ گی ویسے تم تو کمال گاتی ہو اور ہم تمھیں دیکھنےکیلیے ترستے رہے یعنی بچہ بگل میں اور ڈھونڈھورا شہر میں ارے جلدی کرو وہ چلی نہ جاۓ ۔۔۔
زید اسکے جواب کا انتظار کیے بغیر اٹھا اور اس عرب میڈم سے مصافحہ کے بعد کچھ بات کرنے لگا اور یہاں اینجل کانپ رہی تھی اسنے کانپتے ہوۓ جولی کا ہاتھ پکڑا تو جولی بھی اسکی حالت دیکھ کر ڈر گئ تبھی انکی نظر اس عرب لیڈی پر پڑی جو اٹھکر باہر جانے لگی اور زید کا چہرہ مرجھا چکا تھا۔۔وہ جلدی سے اینجل کے پاس آیا اسکے کانوں میں بلوٹوتھ لگانے لگا جسکے ساتھ مائیک بھی اٹیچ تھا۔
اینجل پلیز کچھ گاؤ پلیز جلدی چلو تم جو گاؤ گی اس پورے سینٹر میں وہ موجود ہر اسپیکر پر وہ آواز گونجی گی پلیز میڈم پر بھی اپنا جادو چلاؤ وہ منع کرکے گئ ہے انھیں مجبور کردو اپنا فیصلہ بدلنے کیلئے چلو ۔۔۔
زید اسکا ہاتھ پکڑے باہر لے آیا مگر اینجل کو اب بھی سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کرے ۔۔۔
تبھی اسکی سماعتوں میں ایک مانوس گانے کی دف کی آواز آئ تو اسنے مڑ کر دیکھا تو اسے کچھ لڑکے دف بجھاتے ہوۓ وہی ناموس گانا گاتے ہوۓ دکھے تو وہ غیر ارادی طور پر انکے قریب دوڑتے ہوۓ گئ اور وہاں سے ایک دف لیکر انکی طرح بجانے لگی تو سارے سینٹر میں دف کی آواز گونجنے لگی زید بھی گانا پہچانے بیک گراؤنڈ میوزک آن کر چکا تھا اب دف اور میوزک کی آواز کے ساتھ اینجل کی آواز بھی آنے لگی تھی جسے جو جہاں تھا وہاں سنکر حیران ہو رہا تھا۔۔۔
لى لى نهارى تعال
ما حبيبي البي يا
ما حبىبي كيف الحالي
غمبت حياتي في اجمل حيات
۔
گانا شروع ہوا اور ختم ہونے تک سبکو پاگل بنا چکا تھا
اینجل گاتے تک توٹھیک تھی مگر گانا ختم ہوتے ہی اپنے آس پاس لوگوں کا ہجوم دیکھکر اور تالیوں کی آوازیں اسے پریشان کرنے لگے تھے وہ رونے کو تھی تبھی جولی جلدی سے آئ اور اسے لیکر باہر لیکر آئ۔۔۔
زید نے سبکو منع کیا تھا کہ کوئ موبائل پر ویڈیو نہیں بناۓگا ان دونوں کے جاتے ہی زید بھی بھاگتا ہوا باہر آیا
ہے اینجل تم تو چھا گئ یار چلو آج بہت کام ہے اب سیلیکشن تو ہوگئ ہے مگر محنت اب بھی کرنی چلو گھر کر چھوٹے میوزک سینٹر میں تمھیں سارے میجر چیزیں بتانے سے اسٹارٹ کرتے ہے اور شام کو مست سی پارٹی کیا کہتی ہو دونوں لیڈیز !!!!!
زید کے کہنے پر جولی تو بہت خوش ہوئ مگر اینجل ابھی بھی الجھن کا شکار تھی ان بات سے بے خبر کہ اس سینٹر میں وہ بھی موجود تھا جو اسکی آواز کے نام اپنی زندگی کرچکا ہے
نوفل بھی اپنی ٹیم کے ساتھ اسی سینٹر کے کسی روم میں موجود تھا اور لبنہ اور یمنا بھی یہ سب یہاں شو کے سلسلے میں ہی آۓ تھے کہ دشمن جان کی آواز سنتے ہی نوفل باہر کاؤنٹر کی طرف بھاگا نوفل کے پیچھے یمنا اور لبنہ بھی دوڑتے ہوۓ آۓ تھے پوری ٹیم حیران ہو چکی تھی مگر یمنا کانپنے لگی تھی کیونکہ اس وقت دیوانوں کی طرح ریسپشینسٹ سے کچھ پوچھ کر سب طرف دوڑتے ہوۓ اپنی زندگی کو ڈھونڈھ رہا تھا لبنہ تو وہی رک گئ تھی مگر یمنا نوفل کو آوازیں دیتی اسکے پیچھے جانے لگی۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
زید اینجل اور جولی کے ساتھ اپنے کمرے میں تھا۔جہاں وہ اینجل کو مائیکروفون وغیرہ کا استعمال اور سنگنگ کے کچھ ٹرمس بتا رہا تھا اور پوچھ رہا تھا۔۔
چلو آج کیلۓ اتنا کافی ہے ابھی بھی ہمارے پاس ایک ہفتہ ہے ہم تیاری کرلیگے تم یہ سی ڈی رکھلو اس میں جو گانے ہے انکی تیاری کرنا سیلیکشن تم ہی کرنا اوکے میں اپنی مرضی نہیں جاڑو گا ورنہ پھر اکیلا پرفارم کرنا پڑے گا۔۔
زید نے گہری سانس لی۔۔
کیاں مطلب اکیلے؟؟؟؟
پری نے حیرت سے پوچھا تو زید نے جولی کی طرف دیکھا تو جولی نفی میں سر ہلانے کے بعد زید سے مخاطب ہوئ ۔۔
کم آن زید بتادو اسے تمھارا دل ہلکا ہو جاۓ گا ۔۔
لبنہ سے تم ملی تھی ایئر پورٹ پہ وہ میری منگیتر ہے ہم ساتھ میں شو آرگانائز کرتے تھے لڑتے بھی تھے اور پھر اگلے پل ایک ہوجاتے مگر ایک دن کسی شو میں گانے کی سیلیکشن پر ہماری اچھی خاصی بحث ہوگئی اور میں اسے ڈی جے ٹیبل پر اکیلا چھوڑ کر شو سے نکل آیا اسکے بڑے ارمان تھے اس شو کو جیتنے کے مگر میرا غصہ کہو یا قسمت یہ نا ہوسکا ہم بات کرلیتے ہے کبھی کبھی مگر اب اسنے اپنی الگ ٹیم بنالی ہے بہت مشہور ہے اسکی ٹیم اور جولی آنٹی کی فیورٹ وہی نوفل سنگر کیو جولی میں ٹھیک کہہ رہا ہوں نا؟؟؟؟
زید نے غمگین ماحول کو خوشگوار بنانے کیلئے جولی کو چھیڑا تو اینجل بھی مسکرائ تھی۔۔
دیکھو زید مانتی ہوں تم سے عمر میں بہت بڑی ہوں but dont call me Aunty ok۔
تینوں ہنس رہے تھے پھر رات کا پروگرام زید اور جولی نے فائینل کیا اور اینجل اور جولی اپنے کمروں میں چلی گئیں تو زید آھل کو بھی رات کے پروگرام کے بارے میں بتانے کیلۓ کال کرنے لگا اور اسے بلایا۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوفل کا پاگل پن تب ختم ہوا جب یمنا نے اسے یقین دلایا کہ یہ گانا کوئی ریکارڈنگ ہوگی نوفل گھر تو آگیا تھا مگر اسکا دل نہیں مان رہا تھا ۔۔
یمنا بھی اب کسی نتیجے پر پہنچی تھی مگر ہمت نہیں کر پا رہی تھی مگر آج رات کی پارٹی کے بعد جو لبنہ نے اپنی ٹیم کیلۓ رکھی تھی اور نوفل نے احد کو بھی بلایا تھا ۔یمنا نے سوچ رکھا تھا کہ وہ اس آواز کی حقیقت نوفل کو بتا دیگی۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قسمت سے آج لبنہ جس کلب میں اپنی ٹیم اور احد کے ساتھ تھی وہی زید بھی اینجل اور جولی کے ساتھ تھا۔۔۔
اینجل نے جولی کے کہنے پر نیوی بلیو کلر کا پلازو سوٹ پہنا تھا اور اسکے اوپر لیدر کی جیکٹ وہ پیاری لگ رہی تھی ۔یہ تینوں آھل کا انتظار کر رہے تھے۔۔ جولی ڈانس فلور پر ناچتے لوگوکو دیکھتے ہوئ زید سے بولی۔۔
میرا بھی دل کر رہا ہے ناچنے کا۔۔
زید نے فوراً جولی کی طرف دیکھا اور کہا۔۔
تو پھر انتظار کسکا ہے رکو میں نے اینجل کے چمک چلو اور آجکے عربی سانگ کا میش اپ بنایا ہے وہ ڈی جے سے چلواتا ہوں ویسے اینجل تمھارا آئ کیو لیول کتنا ہوگا عربی آتی نہیں اور سنکر گانے گا لیتی ہو اچھا میں آتا ہوں آج بھائ بہن ساتھ ناچے گے اوکے اینجل تیار رہنا آنٹی کے ساتھ ۔۔
زید گیا تو دونوں مسکرائ مگر اینجل نے ڈرتے ہوۓ جولی کو دیکھا اسے ویسے بھی یہ ماحول عجیب لگ رہا تھا۔۔
جولی مجھے نہیں ناچنا تم زید کے ساتھ جاؤ پلیز ۔۔۔
جولی اینجل کی بات سمجھتے ہوۓ زید کو آتا دیکھ اسکے پاس گئ اور اسے لیکر فلور پر گئ اب وہ دونوں ناچتے ہوۓ باتیں کرتے تو کبھی ہنستے ۔۔اینجل وہی سے انھیں دیکھ رہی تھی تبھی کسی نے اسے آواز دی۔۔
اینجل بیٹا آپ یہاں کیاں کر رہی ہے اچھا زید کے ساتھ آئی ہو۔۔
احد نے اینجل سے بات کرتے ہوۓ زید کو دیکھا اور ہاتھ ہلا کر ہاۓ کیاں۔۔
میں اپنے بھتیجے کے دوستوں کے بلانے پر آیا تھا یہاں وہ لوگ کھانا کھا رہے ہیں میں نے ڈینر کرلیا اور انھیں گڈ باۓ کہکر باہر کی طرف جا رہا تھا تو تمھیں دیکھا تو سوچا ھیلو کہدو۔۔
اینجل جو بیٹا لفظ سنکر احد کو حسرت سے دیکھے جا رہی تھی کوئ جواب نہیں دے رہی تھی۔۔
آپ نے جوائن نہیں کیا ڈانس فلور ویسے میں جوانی میں اکثر کالج یا یونیورسٹی میں اپنے گروپ کا سنگر رہتا تھا ڈانس سے ہمیشہ دور رہا ہوں آھل نے بتایا نہیں تمھیں اسکے ڈیڈ اور میں اچھے فرینڈ اور پارٹنر تھے ہماری ہی میڈیکل کالج میں آھل نے پڑھا ہے اور وہاں آھل کا ڈانس گروپ بہت مشہور تھا کیونکہ انکی ٹیم کا سنگر اکثر میں ہوتا تھا۔۔ہاہا ہا۔۔
احد بولتے بولتے ہنسا تھا مگر اینجل بس اسے دیکھے جا رہی تھی
وہ دونوں کسی کی نظروں کے حصار میں تھے مگر دونوں کو پتہ نہیں تھا کہ کب سے انھیں کوئی گھور رہا ہے۔۔
ایک بات کہو میرا بھی آج دل چاہ رہا ہے کہ ڈانس کرکے دیکھا جاۓ کیونکہ تمھارا گانا مجھے مجبور کر رہا ہے تو کیا آپ میری مدد کرے گی؟؟؟
احد نے اینجل کی طرف ہاتھ بڑھایا تو اینجل نے ایک سیکنڈ بھی ضائع کیے بغیر احد کا ہاتھ تھام لیا کہ ایسا نہ ہو یہ پل اسکے ہاتھ سے چھن جاۓ ۔۔۔احد اپنی عمر سے کافی ینگ اور پرکشش پرسنالٹی کا مالک تھا اسلیے دیکھنے والا اب شاید سیخ پا ہوچکا تھا۔۔
اینجل اب اسکے ساتھ فلور پر تھی احد نے اسکا ہاتھ تھامے ہوۓ گانےپر ہلکا پھلکا ناچنے لگا مگر اینجل کے کانوں میں فلور کا شور نہیں کچھ اور چل رہا تھا
ابھی مجھ میں کہیں باقی تھوڑی سی ہے زندگی
جگی دھڑکن نئی جانا زندہ ہوں میں تو ابھی
کچھ ایسی لگن اس لمحے میں ہے
یہ لمحہ کہاں تھا میرا
اب ہے سامنے ایسے چھو لو ذرا
مر جاؤں یا جی لوں ذرا
خوشیاں جھوم لوں یا رو لوں ذرا
مر جاؤں یا جی لو ذرا۔
پتہ ہے بیٹا تمھاری آواز کسی کی آواز سے مجھے ملتی جلتی لگتی ہے وہ بھی اچھا گاتی تھی بلکہ بہت اچھا میری خواہش ہے کہ تم بھی کبھی اسکا وہ گانا گاؤ جو میں سنکر آج تک گنگناتا ہوں زید کے پاس آھل کی پرفارمنس کی ویڈیوز ہوگی تم اس میں دیکھ لینا کہ میں بھی برا سنگر نہیں ہوں ارے کیاں ہوا تم رو رہی ہو تم ٹھیک تو ہو۔۔؟؟؟
اینجل کی پلکیں بھیگ چکی تھی احد کے سوال پر اسنے اپنے لب ابھی کھولے ہی تھے
با!!!!
کہ ایک تیز تھپڑ اسکے گال پر پڑا وہ گرنے کو تھی تو تھپڑ مارنے والے نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا تھا اور دونوں کی نظریں ملی۔۔۔۔۔۔۔۔
آھل جو نہ جانے کب سے اینجل اور احد کو بات کرتے دیکھ رہا تھا اور برداشت کیے ہوۓ تھا وہ یہ بھول گیا تھا کہ احد کی پرسنالٹی بھلے پرکشش تھی مگر عمر کے لحاظ سے اینجل اور احد باپ بیٹی جیسے ہوگے اور احد کا
ایسا کوئ غلط نیچر بھی نہیں تھا وہ بھول گیا تھا کہ وہ احد کو پرسنلی جانتا ہے ۔۔۔
آھل کا برداشت تب ختم ہوا جب اینجل احد کے ساتھ ڈانس فلور پر آئ اور کچھ منچلے انھیں دیکھکر کمنٹس کرنے لگے
واؤ یار کیا کپل ہے وٹ آ ڈیشنگ مین ود آ بیوٹی باربی۔۔۔
یہ سننا تھا کہ آھل خود کو روک نہیں پایا اور غصہ سے اسٹیج پر جاکے اینجل کو ایک تپھڑ مارا مگر اینجل جو شاید احد کو بابا کہہ کر پکارنے والی تھی اسکے الفاظ منہ میں ہی رہ گۓ تپھڑ کی شدت سے وہ گرنے کو تھی کہ آھل نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچا اور دونوں کی نظریں کچھ سیکنڈ کیلۓ ہی ملی مگر دونوں نے ایک دوسرے کی آنکھوں میں بہت کچھ دیکھ لیا تھا۔۔
آھل اینجل کا ہاتھ تھامے اسے کلب سے باہر لے جانے لگا تو احد کی آواز پر رکا۔۔
ہے آھل کیا ہوا تم ::::
احد کی بات ادھوری چھوڑے وہ باہر کی طرف تیزی سے جانے لگا اسکی گرفت اینجل کے ہاتھوں پہ کتنی سخت ہے اسے اندازہ نہیں تھا۔۔زید اور جولی بھی سب دیکھ چکے تھے اور اب آھل کے پیچھے آۓ جبکہ احد آھل کی کیفیت سمجھتے ہوۓ مسکرانے لگا ۔۔
بے وقوف !!!!
احد کہتے ہوۓ مسکرا کر فلور سے نیچھے اترنے لگا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زید اور جولی باہر پہنچتے اس سے پہلے ہی آھل اینجل کو اپنی کار کے فرنٹ سیٹ پر غصہ سے بٹھا کر زور سے کار کا دروازہ بند کرکے کار میں بیٹھ کر نکل چکا تھا۔۔
سارے رستے وہ تیز ڈرائیونگ کرتا رہا اس نے ایک دفعہ بھی اینجل کی طرف نہیں دیکھا تھا۔۔۔
مگر اینجل آنسو بہاتے ہوۓ اک نظر اسکے غصہ سے ہوۓ لال چہرے اور نیلی آنکھوں کو دیکھ کر ڈر گئی تھی اور دوبارہ دیکھتے ہوۓ ڈر رہی تھی۔۔۔
گھر پہنچ کر اسنے گاڑی وہی باہر روکی اور گارڈ کو چابی دیکر اب وہ گاڑی کی فرنٹ سیٹ کی طرف جانے لگا۔۔اسے آتا دیکھ اینجل سہم چکی تھی مگر اس نے اب بھی اینجل کی طرف نہیں دیکھا تھا اور فرنٹ ڈور کھول کر دوبارہ اسکا ہاتھ سختی سے پکڑتے ہوۓ اپنے کمرے کی طرف لے جانے لگا تو اینجل مزید گبھرانے لگی مگر وہ اسے کمرے میں لاکر صوفے پر پھینکے کے انداز سے بٹھا کر خود کمرے کے چکر لگانے لگا۔۔
اینجل اسے اسطرح دیکھ کر ڈر رہی تھی تبھی وہ اینجل کے پاس آیا اور اسکے وہی ہاتھ دوبارہ پکڑ کر بالکل اپنے سامنے کھڑا کیا تو اینجل کی آنکھیں ہاتھ کے درد سے مزید بہنے لگی۔۔
کیا کہا تھا میں نے تمھیں ہاں بھول گئ کیا کر رہی تھی ڈانس فلور پر ؟ بتاؤ احد سے اتنی آٹیچمنٹ کیوں بتاؤ چھپ کیوں ہو ہاں
وہ اسکا پکڑا ہوا ہاتھ مزید اپنی جانب کھینچتے ہوۓ پوچھنے لگا تو اینجل کی درد کے مارے چیخ نکلی
آہ!!!!!!
مج!!!مجھے بہت دکھ رہا ہے بہت !!
اینجل یہ کہہ کر رونے لگی تو آھل نے اسے غور سے دیکھا اسکی آنکھیں رو کر سوج چکی تھی اور نچلے ہونٹ کے کنارے پر ہلکا خون جما ہوا تھا جو شاید تپھڑ کی وجہ سے ہوا تھا اور اب وہ اسکے تھامے ہوۓ ہاتھ کے گرد گرفت ڈھیلی کر کے اسے بس دیکھے جا رہا تھا مگر اینجل اب بھی سر جھکاۓ رو رہی تھی ۔۔
آھل اسے اپنے دل میں آئ ہوئ بات کہنے لگا تھا تبھی اسکا موبائل بجا تو اس نے ایک گہرا سانس لیا اور اینجل سے ذرا دور کھڑے ہوکر موبائل نکال کر کالر نیم دیکھ کر اسکا کھویا ہوا غصہ واپس اس پر حاوی ہو چکا تھا اسنے ایک نظر اینجل کی طرف دیکھا اور موبائل لیکر بالکونی میں آیا اور کال آٹھا کر ھیلو کہا اسکی آواز میں غصہ سامنے والے کو محسوس ہوا مگر وہ پھر بھی تحمل سے بات کرنے لگا
آھل تمھیں بیٹا کہنے کی عمر ہے میری وہ الگ بات ہے کہ قدرت اب تک مہربان ہے ہاہا ہا
اسکی ہنسی آھل کو زہر لگنے لگی تو وہ خود کو ظبط کرتے ہوۓ بولا
کال کیوں کی ڈاکٹر احد شاہ میر!!!
اوہ اتنا برا لگا تمھیں کہ تم مجھے میرا پورا نام لیکر مخاطب کر رہے ہو افسوس ہو رہا ہے مجھے کہ تم مجھے اچھی طرح جاننے کے باوجود بھی ایسا بیہیو کر رہے ہو خیر میں نے ایسی لیا کال کی کہ میں کار میں بیٹھا گھر کی طرف جا ہی رہا تھا کہ میری نظر ایک چاکلیٹ اشتہار پر پڑی پتہ ہے اس پہ کیا لکھا تھا
dont afraid i m yours plz fall in love again
تمھیں پتہ ہے مجھے یہی چاکلیٹ کھانا ہے وہ بھی اب تم مجھے کھلاؤ گے مبارک ہو بیٹا تمھیں پیار ہو گیا ہے اور مجھے کچھ بھی برا نہیں لگا اوکے اور ایک بات اور اینجل میرے لیے میری بیٹی جیسی ہے تو پھر جلدی تیاری کرو مجھے چاکلیٹ کھلانے کی میں ڈرائیو کر رہا ہوں بعد میں بات کرتا ہوں ۔۔۔۔
احد سے بات کرتے ہوۓ اسکی نظر سامنے اسی بورڈ پر پڑی اسی وقت زید اور جولی اسکے کمرے میں آگۓ تھے جولی کو دیکھتے ہی اینجل اسکے پاس جاکر گلے لگ کر مزید رونے لگی تھی جولی نے اسے بیڈ پر بٹھایا اور سائیڈ ٹیبل سے جگ گلاس لینے کیلۓ ہاتھ بڑھایا تاکہ اسے پانی پلا سکے مگر اسکا ہاتھ سوئچ پر جا لگا تو بیڈ کراؤن پر سارہ کی مسکراتی تصویر پر اینجل کی نظر پڑی اور وہ مارے حیرت کے رونا بھول گئ اور تصویر کو بنا پلکیں جھپکاۓ دیکھنے لگی۔۔۔۔۔۔۔
جولی کو بھی حیرانی ہو رہی تھی کیونکہ آھل اپنے کمرے میں کسی کو آنے نہیں دیتا تھا اسلۓ اسے سارہ کی تصویر کا کوئ آئیڈیا نہیں تھا اور اب وہ اینجل کا حیرت میں ڈوبا چہرہ دیکھ رہی تھی
جبکہ دوسری طرف زید آھل کے پاس کھڑا تھا اور اسکا چہرہ دیکھ رہا تھا جس میں اسے عجیب سی بے چینی نظر آ رہی تھی۔۔
بھائ کیا ہوا ہے آپ کو آپ ایسے ری اکٹ کیوں کر رہے ہیں کیاں پریشانی ہے مجھے پلیز بتاۓ مجھے آپکو اسطرح دیکھنا اچھا نہیں لگ رہا پلیز بتاۓ کیا بات ہے؟؟؟؟
زید شاید اسکے احساسات سمجھ گیا تھا مگر پھر بھی اسکے منہ سے سننا چاہ رہا تھا۔۔۔
آھل کی آنکھوں سے آنسوں جاری ہوۓ اسنے زید کی طرف دیکھا تو زید اسکے چہرے کی اداسی دیکھکر اور پریشان ہوا۔۔۔
زید میں سارہ کو دھوکا دے چکا ہوں میں سارہ کو بھول چکا ہوں وہ مجھے اب یاد نہیں آتی میں نے اسے سارہ کا چہرہ دیا ہے مگر یہ مجھے سارہ کی طرح نہیں لگتی ۔۔۔مجھے اینجل کسی کے ساتھ برداشت نہیں ہوتی مجھے دوسروں کا اسکو دیکھنا برداشت نہیں یہ سارہ نہیں ہے یہ تو ایک پیاری سی اینجل ہے پری ہے افففف مجھے کیا ہو رہا ہے۔۔۔
آھل بالکونی سے کمرے میں آیا جبکہ زید وہی کھڑا اپنے بھائ کی حالت پر حیران تھا۔
آھل کمرے میں آیا تو اینجل وہاں نہیں تھی جولی اسے لے جا چکی تھی تو آھل اپنے آنسوں پونچھتا ڈریسنگ کی طرف بڑھنے لگا پھر کچھ سوچ کر زید کو بلایا اور آئنمنٹ اور پین کلر دیکر جولی کو دینے کیلئے کہا ۔۔زید کمرے سے نکلنے لگا تو آھل نے اسے آواز دی۔
زید !!!!
جی بھائی !!
زید جب تک وہ خود اظہار نہیں کرے تم اس سے کوئ بات مت کرنا پلیز کیونکہ اسے بھی احساس ہوگیا ہوگا ۔۔اور اسکا ہاتھ جولی سے کہنا کہ دیکھ لے۔۔۔
یہ کہہ کر وہ ڈریسنگ کی طرف بڑھا جبکہ زید اینجل کے روم کی طرف۔۔۔
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
اینجل اب بھی گم سم بیٹھی تھی وہ پین کلر لیکر چینج کرکے آئ اور جولی نے اسے آئنمنٹ لگائی اور کافی بنانے چلے گئ۔۔
جولی کافی کے مگز لیکر آئ تو زید کا بتایا کہ وہ اپنے روم میں شو کی تیاری کر رہا ہے اور اینجل سے وہی چلنے کا کہنے لگی۔۔
چلو نہ چلتے ہے ذرا مائینڈ کنورٹ ہوجائے گا بہت بے چینی ہو رہی ہے زید بھی شو کی تیاری کرنے کیلئے کیا پتہ تمھارا انتظار کر رہا ہو۔
جولی کے ایسا کہنے پر اینجل نے عجیب نظروں سے اسے دیکھا تو جولی پھر سے بولنے لگی۔
دیکھوں اس گھر میں فلحال بقول زید کے میں ہی آنٹی ہوں تو پلیز اس آنٹی کی عمر کا ہی لحاظ کرلو اور تمھیں جو پوچھنا ہوگا تم زید سے پوچھ لینا۔۔۔
جولی نے اینجل سے روتی شکل بناکر پوچھا تو اینجل نہ چاہتے ہوۓ بھی جانے کیلۓ راضی ہوئ ۔کیونکہ وہ بھی اب سارہ کے بارے میں جاننا چاہتی تھی اور آھل کا ایسا ری اکٹ کرنا بھی۔۔
زید اپنے لیپ ٹاپ پر کچھ دیکھ رہا تھا جب جولی نے دروازہ نوک کرکے اندر آنے کی اجازت مانگی تو زید نے آنے کا کہہ کر لیپ ٹاپ سائیڈ پر رکھ دیا۔
زید کیا کر رہے ہو ہم نے ڈسٹرب تو نہیں کیاں۔۔۔۔؟؟؟؟
جولی چیئر پر بیٹھتی ہوئ پوچھنے لگی
نہیں بلکہ میں خود اپنی بہن کی طبیعت پوچھنے کیلئے آنے والا تھا اور احد سر اور بھائ کے پروگرام کی سی ڈی دینے کیونکہ احد سر نے مجھے کال کی تھی کہ تمھیں سی ڈی دوں اور وہ تم سے بات بھی کرنا چاہتے تھے اگر تم کہو تو کال ملا کر دوں ؟؟؟
زید نے موبائل اٹھا کر پوچھا تو اینجل جو احد کا نام سنکر ویسے ہی خوش ہو چکی تھی فوراً ہاں بول دیا تو زید نے کال ملا کر اسے موبائل پکڑایا اور جولی کو کافی بنانے کے بہانے اپنے ساتھ باہر لے آیا۔۔
جولی کو کچھ عجیب لگا تو باہر آتے ہی زید سے پوچھا۔۔۔
یہ کیاں تھا ہاں تم ہمیں باہر کیو لے آۓ ابھی تو تم نے کافی پی تھی ۔۔
زید نے ایک لمبی سانس لی اور جولی کی طرف مسکراتے ہوۓ دیکھکر کہنے لگا۔۔
کیونکہ میں نے ہی احد سر سے کہا ہے اینجل کو اپنے طریقے سے بتانے کیلۓ کہ بھائی کو اینجل سے پیار ہو گیا ہے ۔۔۔
جولی یہ سنکر حیرت میں پڑ گئی تھی اور زید اب اسے اپنے اور آھل کے درمیان ہونی والی ساری باتیں بتا رہا تھا جسے سنکر جولی کی آنکھوں میں آنسوں آنے لگے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فون کی بیل جا رہی تھی اور اینجل کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا تھا۔۔
ھیلو !!!کیسی ہو بیٹا؟؟
احد کی آواز سنتے ہی اینجل کا چہرہ کھل چکا تھا مگر وہ حیران تھی کہ احد کو کیسے پتہ چلا کہ فون پر اینجل ہی ہوگی۔
میں ٹھیک ہوں::
اینجل نے آہستہ سے جواب دیا۔۔۔
گڈ !!!بیٹا میں گھما پھرا کر بات نہیں کرتا اسلۓ سیدھا کچھ پوچھتا ہو کیا تم آھل کو پسند کرتی ہو؟؟؟
احد کا یہ سوال اینجل کو چونکا گیا اسے کچھ سمجھ نہیں آیا کہ کیا کہے
جی!!!
اینجل اتنا ہی بول سکی تھی کہ احد نے پھر سے بولنا شروع کیاں
اچھا میں سمجھ سکتا ہوں کہ تمھیں عجیب لگ رہا ہوگا اسلیے میں وائس میسج بھیجتا ہوں اسے سن لو لیکن جواب میں اگر ڈن لکھ کرسینڈکر دوگی تو مجھے اچھا لگے گا اوکے باۓ اور پہلے میسج سن لو۔۔۔
احد نے کال کاٹ دی تھی اور وائس میسج کا نوٹیفیکیشن اسکرین پر دیکھ کر اینجل نے فوراً او کے کلک کیاں۔۔۔۔
اچھا اینجل بیٹا جو کہہ رہا ہوں اسے دل سے سننا اوکے ۔میں آھل کو بہت اچھی طرح جانتا ہوں ۔۔تم سارہ کے بارے میں جاننا چاہتی ہو تو سنو سارہ آھل کا ماضی تھی دونوں ایک دوسرے بہت چاہتے تھے مگر قسمت میں انکا ساتھ نہیں تھا سارہ کے معاملے میں پہل سارہ نے کی تھی وہ بہت اچھی لڑکی تھی مگر تمھارا ایکسیڈنٹ اور سرجری سب تمھیں اچھے سے پتہ ہے تمھارا چہرہ صرف سارہ کے جیسا ہے مگر آھل تمھیں سارہ نہیں سمجھتا بلکہ وہ اینجل کو چاہتا ہے تمھیں دیوانوں کی طرح چاہنے لگا ہے سارہ کو بھول چکا ہے ۔
دیکھو بیٹا میں تم پر کوئ زور نہیں دے رہا مگر میں نے آھل کی آنکھوں میں جو شدت اور محبت تمھارے لیے دیکھی ہے وہ سارہ کیلۓ کبھی نہیں دیکھی۔۔
اگر تم اس سے اظہار کرنا چاہو اور شرم آرہی ہو تو زید کی دی ہوئ سی ڈی میں ہمارے اسٹیج شو کا پہلا گانا جو مجھے بھی بہت پسند ہے اور میں تمھاری آواز میں سننا بھی چاہتا ہوں وہ گا لینا اسکے لیے بس اظہار ہوگیا سمجھو۔۔۔
دیکھوں بیٹا اگر میری اپنی بیٹی ہوتی ناتو اسکے لیے بھی میرا پہلا انتخاب آھل ہی ہوتا پلیز بیٹا دل سے سوچنا اور اسے ٹوٹنے سے بچالینا۔
باۓ اینڈ گڈ نا ئیٹ بیٹا۔۔
ریکارڈنگ ختم ہوئی تو اینجل کی آنکھیں پھر سے بھیگ چکی تھی وہ زید کی دی ہوئ سی ڈی لیکر اپنے کمرے میں آئی اور بیڈ پر لیٹ کر اب آھل کے بارے میں سوچ رہی تھی اور اسکے کانوں میں احد کا وہ جملہ بھی گونجا تھا۔۔
اگر میری اپنی بیٹی ہوتی نا تو اسکے لیے بھی میرا پہلا انتخاب آھل ہی ہوتا۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...