(Last Updated On: )
تمہاری آنکھوں کی روشنی سے
مِری مقدر کی صبح کاذب
سویرا بن کے چمک رہی ہے
مگر یہ اندیشہ ہائے اُلفت
کسی ٹھکانے لگیں تو سوچوں
یہ وحشتِ دل یہ بے قراری
حسین وہموں کی اضطراری
کسی ٹھکانے لگیں تو پرکھوں
کہ میری قسمت میں وہ چنبیلی
کھِلے گی یا کہ شگوفہ بن کے
غبارِ حسرت سے مر پڑے گی
چمک رہا ہے یہ قمقمہ جو
نویدِ صبح ہے زندگی کی
اِسے کبھی بھی نہ بجھنے دینا
کہ یہ ہماری حیاتِ نو کا
اکیلا اکلوتا راستہ ہے
پکڑ لو میرا وجیہ بازو
لپٹ لو مجھ سے قضا کی مانند
کہ موت بھی تو نہ کر سکے گی
کبھی بھی ہم کو جدا مِری جاں
مگر بس اتنی سی شرط بھی ہے
کہ چاہے کچھ بھی کہے زمانہ
کبھی نہ مجھ سے تُو دور جانا
اثر: راگ مِشر بھوپالی (مدھم تیور)
سکیل: C-sharp major
تال: کہروا (8 ماترے)
٭٭٭