انہوں نے کہاپڑھ،اس نے چاہا نہ پڑھے اورکیوں پڑھے؟مگر انہوں نے اس کی ایک نہ چلنے دی اوراسے پڑھنا پڑا۔
پھر وہ کہنے لگے کہ لکھ ،اس نے سوچا نہ لکھے اورکیوں لکھے؟،لکھنے سے پہلے سوچ تولے مگران کی لال انگارہ آنکھوں میں قتل کی دھمکی تھی ،اس نے لکھ دیا۔
پھروہ کہنے لگے قبول کراس نے چاہا قبول نہ کرے اورکیوں کرے؟۔قبول کرنے سے پہلے دیکھ بھال تولے مگر وہ تعداد میں زیادہ تھے اوروہ ان کے درمیان گھراہواتھا ،سواس نے نہ چاہتے ہوئے بھی قبول کرلیا۔
پھرانہوں نے کہاکہ اقرارکر۔اس نے سوچا اقرارنہ کرے اورکیوں کرے؟ اورکب تک ان کی ہربات مانتاجائے اوراس نے ان کی بات ماننے سے انکار کردیا۔
تب انہوں نے تالوؤں میں تہہ کرکے رکھی ہوئی زبانیں نکالیں اوراس کے جسم کواپنی زبانوں سے چاٹنے لگے ۔وہ اس سے ا نکار کاثبوت مانگتے حالاں کہ ان کے پاس بھی اپنی کسی بات کا ثبوت نہیںتھا۔ اس نے چاہاکہ مصلحت کی خاطر اقرار کرلے اور عذاب سے نجات پائے مگر وہ کوشش کے باوجود ایسانہ کرسکا اورزنداں میں ڈال دیاگیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...