(Last Updated On: )
آدھی شام ہوئی ہے آؤ!
دھیمی سانس کی ناؤ سے نیچے اتریں ان روشنیوں
نا روشنیوں کے ساحل پر
ماہی پشت، پری چہرہ سے تھوڑا تھوڑا جسم ملا کر
رقص کریں
اگلے لمحے جب ہاتھوں میں رہ جائے
نیم نما احساس پھسلتی کائی کا
اور گلے کو کچا پن سا کھاری کر دے
جائیں اور خلا سے مانگیں
ایک صراحی آب شراب وضو کرنے کو
جس کے بعد ستاروں کی تسبیح پہ شب بھر
بے معنی کا اسم پڑھیں
***