عدیلہ اس وقت جلن کی آگ میں لپٹ چکی تھی ..یزدان کے سرسری سا بھی عیشل کے متعلق پوچھنا اسے انگاروں پر لیٹا گیا تھا
تو محترمہ عیشل صاحبہ تم میرے مقابلے پہ آئی ہو …میرے یعنی عدیلہ کے ..جس نے یزدان ملک کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑ دیا ..تم جتنی بھی خوبصورت ہو لیکن میرے یزدان کو مجھ سے نہیں چھین سکتی …میں تمہیں اتنا بد صورت بنا دوں گی کہ یزدان تمہاری طرف دیکھے گا بھی نہیں …تمہیں اسکی نظروں میں اتنا گراؤں گی کہ ساری عمر بھی گڑ گڑاؤ تو بھی اٹھ نہیں پاؤ گی ..اس نے تنفر سے سوچا
سنو لڑکی میں باہر جا رہی ہوں …میرے آنے تک تم اس کمرے سے باہر مت نکلنا اگر یہاں سے بھاگنے کی کوشش کی تو باہر کھڑے کتے تمہیں نوچ لیں گے لہذا کوئی ہوشیاری دکھانے کی ضرورت نہیں .سمجھی..وہ بیڈ سے ٹیک لگائے بیٹھی تھی جب عدیلہ اسکے روم میں آئی تھی اور اپنے فرمان جاری کر کے چلی بھی گئ..عیشل بے بسی سے بند ہوتے دروازے کو دیکھنے لگی
زندگی بہت ظالم ہے ..ہر لمحے اک نیا سبق دینے کے لیے ہمیشہ تیار رہتی ہے …اپنے ہی لاڈلے انسان کو منٹوں میں ٹھوکر مار دیتی ہے یہ بھی نہیں دیکھتی اسکی ٹھوکر کے بعد انسان زندہ بھی رہ پائے گا یا نہیں …اسے بھی زندگی نے بری طرح ٹھوکر ماری تھی ..جانے کتنی دیر لگتی اسے سنبھلنے میں ..
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
نومی اب سب کچھ تمہارے ہاتھ میں ہے..فیصلہ تمہیں کرنا ہے ..تم اپنے لیے آسانیا ں چننی ہیں یا مجھے ….الفت نے اسکے سامنے دو راستے رکھے
لیکن الفت اس طرح توتم پہ بھی حرف آئے گا ..اور یہ میں برداشت نہیں کر سکتا…نعمان ہچکچا رہا تھا .
میں خود پہ ہر حرف سننے کو تیار ہوں بس تمہارا ساتھ ہونا چاہیے اور مجھے کچھ نہیں چاہیے …الفت اسکے ہاتھ پکڑ کر بے قراری سے بولی
الفت نواز , نواز ملک کی پہلوٹھی کی اولاد تھیں جنہیں ہر طرح سے چاہا گیا ..پورے خاندان سے ٹکر لیکر نواز ملک نے اپنی بیٹی کو پڑھنے کے لیے شہر کی اعلی یونیورسٹی میں داخلہ دلوایا …انہیں اپنی بیٹی پر بہت اعتماد تھا
لیکن الفت نواز اپنے ہی گاؤں کے خوبرو نعمان راجپوت کو اسی یونی میں دیکھ کر دل ہار گئ …گاؤں میں نعمان راجپوت کی خوبصورتی کے بڑے چرچے تھے ..لیکن الفت نواز نے کبھی اس بات پہ دھیان نہیں دیا مگر یونی میں نعمان کو دیکھ کر وہ سب بھول گئ …راجپوتوں اور ملکوں کی خاندانی عداوت بھی ان دونوں کے پیار کا راستہ نہ روک سکی
اب الفت کے بابا جان اسکا رشتہ طے کرنا چاہ رہے تھے ..وہ جانتی تھی درست طریقے سے نعمان اور وہ کبھی ایک نہیں ہو سکتے لہذ ا اس نے نعمان کے سامنے کورٹ میرج کا آپشن رکھا …نعمان تھوڑی حیل و حجت کے بعد مان گیا
اور یوں ایک دن بنا اپنی فیملیز کو بتائے وہ دونوں نکاح کے بندھن میں بندھ گئے …الفت ہاسٹل ہی رہتی تھی لیکن اب وہ نعمان کے اصرارپر کبھی کبھار اسکے فلیٹ پہ بھی رات گزار لیتی تھی …ایسی ہی گزری رات کی نشانی اسے دن کے اجالے میں خراب طبیعت کے باعث جب وہ ڈاکٹرکے پاس گئ تب معلوم ہوئی
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
ارباز میں عدیلہ بات کر رہی ہوں وہ گھر سے نکلتے ہی نزدیکی پی سی او پہ گئ
زہے نصیب مجھے کیسے یاد کر لیا آپ نے آج …ارباز اسے پہچان گیا تھا عدیلہ نے شکر ادا کیا
میرے پاس ٹائم نہیں ہے …مجھے تم سے کام تھا …اس نے عجلت میں کہا
جی جی فرمائیں دل و جان حاضر ہیں آپکے لیے ..وہ چھچھورے پن سے بولا
تم لڑکیان اسمگل کرتے ہو نا ..عدیلہ نے چھوٹتے ہی پوچھا
نہ نئیں ..جان من ایسی باتیں فونز پہ نہیں کرتے …وہ گڑبڑایا
میں جانتی ہوں مجھے اسد نے سب بتایا تھا .. اس وقت میں ایک لڑکی دینا چاہتی ہوں تمہیں بنا کوئی پیسہ لیے …بس اسے تم یہاں سے لے جاؤ کبھی نہ واپس آئے وہ …عدیلہ نفرت سے بول رہی تھی
واہ جان من …کیا بات کر رہی ہو …میں تمہارا یقین کیوں کروں …بات مطلب کی تھی سو ارباز بھی سیرئیس ہو چکا تھا
تم اس اڈریس پر کل دس بجے پہنچ جانا ..لڑکی میں تمہیں دکھا دونگی ہو سکے تو اسی وقت اسے وہاں سے لے جانا …زیادہ دیر بات نہیں کر سکتی اس لیے فون بند کر رہی ہوں کل ٹھیک دس بجے اوکے …عدیلہ نے اسے اڈریس دیا اور اسکی طرف سے اوکے سنتے ہی فون رکھ دیا
اب دیکھوں گی یزدان ملک تم کیسے اسکا حال پوچھتے ہو …وہ نفرت کی انتہا پر تھی یا شاید بیوقوفی کی ..
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
ساری رات وہ سو نہیں سکی تھی …اسے پھر سے بخار ہو گیا تھا …وہ یہ سب ایکسپٹ نہیں کر پا رہی تھی ساری عمر آزاد رہنے والی عیشل نعمان اس قید کی عادی نہیں ہو پا رہی تھی
صبح اس کی طبیعت کچھ سنبھلی ..لیکن آنکھیں نہیں کھل رہیں تھیں …وہ کب سے اٹھنے کی کوشش کر رہی تھی لیکن بے سود
اس نے کل ناشتہ کیا تھا وہ بھی برائے نام
شاید کچھ کھاؤ ں تو طبیعت ٹھیک ہو جائے …اس نے سوچا اور پھر ہمت کر کے اٹھی تھی
بہت مشکل سے وہ باہر آئی ..ڈرائنگ روم سے بولنے کی آوازیں آ رہیں تھیں …کچن کا راستہ ڈرائنگ روم سے ہو کر جاتا تھا
اس نے قدم وہیں روک لیے …
شاید کوئی مہمان ہو ..مجھے نہیں جانا چاہیے …وہ سوچ رہی تھی جب اندر سے آتی آواز میں اپنا نام سن کر حیران ہوئی ..
عیشل نعمان نام ہے اسکا …آئی ڈی کارڈ بڑی مشکل سے ڈھونڈا ہے اسکے سامان سے …اب آگے تم نے کیا کرنا ہے اسکا یہ تمہیں معلوم ہو ..میں بس اتنا چاہتی ہوں یہ لڑکی بھی دفع ہو جائے اور میرا نام بھی نہ آئے …عدیلہ کی پوری بات سن کر اس نے بے اختیار دیوار کا سہارا لیا
جان من لڑکی پیاری بھی ہے یا ایویں .ارباز درحقیقت اسے دیکھنا چاہ رہا تھا
ہاہاہا…باولے کیوں ہو رہے ہو..یقین رکھو مجھ پر ..پوری آئٹم ہے لڑکی …خوب ریٹ لگے گا دیکھ لینا …انفیکٹ اسے دیکھ کر تم خود بھی ہوش گنوا دو گے اور…وہ مزید کچھ کہتی مگر سامنے کھڑے یزدان کو دیکھ کر وہ سانس لینا بھی بھول گئ
یزدان اسکی طرف تیزی سے لپکا تھا
تم نیچ عورت ..تمہاری ہمت کیسے ہوئی میری بیوی کا سودا کرنے کی ..زندہ نہیں چھوڑونگا تمہیں ..منہ دکھانے کے قابل نہیں رہو گی …وہ اسکے بال پکڑے ضبط کی انتہا پہ کھڑے ہو کر کہہ رہا تھا
ارباز موقع سمجھتے ہوا بھاگ نکلا …یزدان اسکے پیچھے بھاگنے لگا جب یک دم کچھ گرنے کی آواز آئی
اسے کچھ غلط ہونے کا احساس ہوا ..وہ باہر کی بجائے اندر بھاگا
سامنے ہی عیشل حواس کھوئے پڑی تھی ..
عیشل ..عیشل اٹھو…ایشے آنکھیں کھولو …یزدان اسے ہوش میں لانے کی پوری کوشش کر رہا تھا
وہ جانتا تھا اس نے سب سن لیا ہے تبھی برداشت نہیں کر پائی …چند دنوں میں ہی وہ کملا کر رہ گئ تھی
یزدان نے ایک بار پھر اسے اٹھایا اور ہاسپٹل لے گیا
اس وقت اسے عدیلہ بھی یاد نہیں رہی تھی
👓❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
دو گھنٹوں بعد اسکی طبیعت کچھ سنبھلی تھی …لیکن ڈاکٹرز نے اسے دوبارہ ھے ہوش کر دیا تھا …اسکے دماغ کو ابھی سکون کی ضرورت تھی
اس سارے ٹائم میں یزدان ملک پہلے والا یزدان ملک نہیں رہا تھا …
وہ اس سے اب محبت نہیں کرتا تھا لیکن بچپن کی محبت نے پھر سے سر اٹھا یا تھا
وہ عیشل کی تکلیف میں خود بھی بکھر چکا تھا
ایشے آئی ایم سوری …میری وجہ سے تم اس تکلیف میں ہو …میں بہت برا ہوں لیکن اب تمہیں کبھی کوئی تکلیف نہیں دوں گا …یہ بس تمہاری آخری اذیت تھی …وہ اسکا ہاتھ تھامے اسے مزید تکلیفیں نہ آنے کی نوید دے رہا تھا …
لیکن کون جانے وقت نے ابھی عیشل نعمان کے لیے کون سے زخم رکھے تھے …
کون جانے آئندہ زندگی میں کیا ہونے والا تھا
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...