زمیں کی تنگیوں کو اپنی بخشش سے کشادہ کر
کہ سجدہ کر سکوں
یہ کیا کہ میرے حوصلوں میں رفعتیں ہیں
اور گرتا جا رہا ہوں اپنی فطرت کے نشیبوں میں
تری کوتاہیوں میری انا کی سرحدیں ہیں
کیا یہ دیواریں
سدا اٹھتی رہیں گی میرے سینے پر؟
بتا یہ رنگتیں، یہ دوریاں پیدا ہوئی ہیں
کس کی دانش سے
بتا میرے لہو میں ڈوبتے جاتے ہیں کیوں
انجیر و زیتون کے گیاہستاں
مجھے بھائی میرے نیلام کرنے جا رہے ہیں
تک رہا تو مجھے معذور آنکھوں کی سفیدی سے
یہ کیسا شہر ہے
جس کی ثقافت کی مچانوں سے
مجھے مارا گیا ہے اور میں شو کیس میں
لٹکا ہوا ہوں
میرا منظر دیکھنے والے
لکھی سطروں کی کالی ڈوریوں پر ناچتے آتے ہیں
خود اپنے تماشائی
بتا بڑھتی ہوئی آبادیوں میں
چاندنی کیوں گھٹ گئی ہے
لبریم، پلکیں جھپکتے قمقمے، آنکھوں کا بھینگا پن
نئے چڑھتے دنوں کی سرخیاں ہیں کیا؟
خداوندا
مجھے طائر، شجر، پربت بنا دے
یا مجھے ڈھا دے
کہ دو بارہ جنم لوں اپنی بے مشروط آزادی کی خواہش سے
٭٭٭
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...