علی ایمان کی آنکھ کھولی تو ایک نام اس کے ہونٹوں پر آیا
یہ کیسا خواب تھا یا خدا اب میں کیا کرو ایمان اب رونے گئ
شاہ جو سو رہا تھا اس کی آنکھ کھولی تو وقت دیکھا رات کے 3 بجے تھے یہ کیسا خواب تھا شاہ نے سوچا اور اس ہی وقت شاہ کے فون پر گڑیا کی کال آئ بھائ میرے روم میں آئو گڑیا نے پریشان ہو کر کہا شاہ گڑیا کے روم میں ایا
ایمان جو رونے میں مصروف تھی شاہ کو دیکھ کر اس کے پاس آئ شاہ آپ ٹھیک ھے ایمان نے پوچھا ہاں چندا میں ٹھیک ہوں چندا کیا ہوا تم رو کیوں رہی ہو شاہ نے دیکھا کے ایمان ڈدر سے کاپب رہی تھی
بھائ اس کو پتا نہیں کیا ہوا ہے کچھ دیر پہلے۔ میرے روم میں آئ تھی اور بس رو رہی ہے اور کچھ بتاتی نہیں کہ ہوا کیا ہے اس لیے میں نے آپ کو فون کیا تھا گڑیا نے کہا
چندا کیا ہوا ہے شاہ میں نے بہت برا خواب دیکھا ہے شاہ وہ مجھے اپنے ساتھ لیا جائے گا شاہ علی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ کبھی واپس نہیں ائے گے شاہ وہ کہتے ہے میں ان کی ایمان ہوں شاہ مجھے ان کے ساتھ نہیں جانا ایمان اب بھی خواب کے زیر اثر تھی
شاہ اس کی بات کو سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا ایمان میں تمہارے ساتھ ہو کوئی بھی نہیں ائے گا وہ ایک برا خواب تھا بھول جاو شاہ نے کہا
ایمان اب چپ ہوئی اب اس کو پتا چلا کہ اس نے کیا بات کی ہے سوری آپ لوگوں کی میں نے نیند خراب کر دی ہے میں اب ٹھیک ہوں ایمان نے سوالوں سے بچنے کے لیے کہا اور اپنے روم میں آئ
شاہ اور گڑیا پریشان ایک دوسرے کو دیکھا رہے تھے آج سے پہلے ایمان نے ایسا نہیں کیا تھا
گڑیا تم سو جاو میں دیکھتا ہوں لیکن۔ بھائ ایمان کس کی بات کر رہی تھی مجھے نہیں پتا لیکن اس وقت ایمان کو میری ضرورت ہے
شاہ اب ایمان کے روم میں تھا چندا
ایمان جو شاہ کو دیکھ کر سوتی بنی شاہ اس کے پاس ایا اس کو اپنے سینے سے لگیا کہ ایمان ایک بار پھر رونے لگئی شاہ نے اس کو رونے دیں
کچھ ٹائم بعد ایمان اب چپ ہوئی اور شاہ سے الگ ہونے کی کوشش کرنے لگئی لیکن شاہ نے اپنی گرفت اور مضبوط کر دی شاہ ایمان نے اس کا نام لیا اور اس سے الگ ہونے کی کوشش کو جاری رکھا
شاہ اب ایمان نے غصہ سے اس کا نام لیا شاہ نے بہت پیار سے خود سے الگ کیا اور ایمان کو اپنے قریب کیا چندا کیا کہا رہی تھی تم ایمان اس کی حرکت سے گبھرائ وہ شاہ میں نے کچھ نہیں کہا شاہ اس کی بات پر مسکرایا اور اس کے ماتھے پر پیار کیا اور ایمان نے اپنی آنکھیں بند کرلی بہت سکون تھا اس لمحہ میں
ایمان مجھے لگتا ہے کہ اب رخصتی ہونی چاہے شاہ نے اس کے کان کے پاس سرگوشی کی
شاہ کی بات سن کر ایمان کو شرم آرہی تھی لیکن وہ پریشان ہوئی شاہ میں ابھی پر رہی ہوں ابھی نہیں
شاہ اس کی بات پر مسکرایا چندا ٹھیک ھے اور ابھی تم گڑیا کے روم میں کیا کہ کر آئی ہو کہ تمہاری وجہ سے ہم دونوں کی نیند خراب ہوئی ہے شاہ نے ناراض ہو کر پوچھا
سوری اگر آپ ہرٹ ہوے ہو میرا وہ مطلب نہیں تھا
چندا تمہیں پتہ ہے یا نہیں لیکن اس گھر میں جب تم خوش ہوتی ہو تو سب خوش ہوتے ہے اور جب تم غم ذدہ ہوتی ہو تو سب غم میں ہوتے ہے آنئدہ ایسی بات نہیں کرنا
جی شاہ ایمان نے شرمندہ ہوا کر کہا
شاہ نے اس سے اور باتے کی اس طرح سے فجر کا وقت ہو گئے دونوں نے ایک ساتھ نماز ادا کی
شاہ پارک چلے ایمان نے کہا ٹھیک ھے چلتے ہے شاہ نے کہا گڑیا کو بھی ساتھ لے کر جائے گئے ایمان نے خوش ہو کر کہا اس کو خوش دیکھا کر شاہ بھی مسکرایا
ایمان اب گڑیا کے روم میں آئ گڑیا
گڑیا جو نماز سے ابھی فارغ ہوئی تھی ایمان اس کے پاس آئ۔ ایمان تم ٹھیک ہو گڑیا نے پریشان ہو کر پوچھا ہاں ہم پارک جاے رہے ہے
ہم مطلب گڑیا نے پوچھا
میں تم اور شاہ اور کون جاسکتا ہے اگر تم کہوں تو حمزہ کو فون کروے وہ بھی اجاے گا ایمان نے شرارت سے کہا
ایمان گڑیا نے غصہ سے اس کی طرف دیکھا
اچھا سوری یار اب یرد ہورہی ہے چلو
ایمان اور گڑیا آگے آگے اور شاہ ان کے پیچھے تھا
ایمان یار اب کب تک آدھی رات کو مجھے تنگ کرو گئی کبھی شاہ بھائ کے پاس بھی چلی جایا کرو گڑیا نے معنی خیز بات کی اس کی بات پر ایمان نے غصہ سے گڑیا کو دیکھا گڑیا شرم کرو بھابھی ہو میں تمہاری
اس کی بات پر گڑیا مسکرائ اس نے حمزہ والی بات کا بدلہ لیا تھا اور ایمان اس بات کو جانتی تھی
شاہ نے بھی اس کی بات کو سن لیا تھا اور مسکرایا
وہ اب پارک میں تھے اب بس میں تھکی گئی ہو گڑیا نے کہا اور بیٹھا گئی اس کی بات پر ایمان نے منہ بنایا گڑیا میری جان ابھی تو ہم ائے ہے میں نے پارک کا ایک چکرا لگانا ہے ایمان نے کہا
نہیں ایمان میری بس ہو گئی ہے گڑیا نے کہا شاہ کبھی ایمان کو دیکھے کبھی گڑیا کو ایمان سانس لیے لو شاہ نے کہا کیونکہ نہ وہ گڑیا کو اکیلے چھور سکتا تھا نہ ہی ایمان کو
اس کی بات پر ایمان کا اور منہ بن گیا اچھا جاو لیکن یہاں پاس ہی رہینا شاہ نے کہا ایمان اس کی بات پر مسکرائ ٹھیک ھے
کچھ دیر بعد ایمان اب کہی بھی نظر نہیں آرہی تھی شاہ پریشان ہو گیا
شاہ اور گڑیا کے ساتھ ایک فمیلی اکر بیٹھ گئی شاہ نے کہا انٹی آپ میری بہن کا خیال رہے گا میں کچھ وقت بعد آتا ہو
بھائ کیا ہو اس کو جاتے دیکھا کر گڑیا پریشان ہوئی
گڑیا ایمان نظر نہیں آرہی ہے میں اس کو لے کر آتا ہوں انٹی کے پاس ہی رہنا اچھا جی بھائ اب شاہ کو پریشان دیکھ کر گڑیا بھی پریشان ہوئی ۔
ایمان پارک کے وایرن حصہ میں اگی وہاں ایک لڑکے موجود تھا جو ایمان کو گندی نظروں سے دیکھا رہا تھا ایمان کو اب اپنی غلطی کا احساس ہورہا تھا
شاہ ایمان کے پاس ایا چندا شاہ کی آواز سن کر ایمان کو رونا ارہا تھا
شاہ اس کو روتے دیکھ کر اس کا ھاتھ تھام چندا چپ سوری میں نے آپ کی بات نہیں سنی ایمان نے کہا
شاہ اس لڑکے کو دیکھ چوکا تھا شاہ نے اس کو آنکھیں دکھای تو وہ غائب ہو گئے
ایمان کبھی تو بات مان لیا کرو اچھا اب واپس چلو شاہ آپ ناراض نہیں ہو سوری نہ ایمان نے کہا
ٹھیک ھے نہیں ہوتا میں ناراض اب چلو
شاہ کو ایمان کی حرکت پر غصہ ایا تھا لیکن اس کے رونے پر سارا غصہ ہوا ہو گئے تھا
وہ لوگوں ناشتہ کر رہے تھے کہ جب آسیہ بیگم نے انہیں بتایا کہ اس کے کیسی رشتے درا کے گھر فوتگی ہو گئی ہے اور ان کو اور نانو کو کراچی جانا ہے تین دن کے لیے
شاہ نے ان کے ٹکٹ بک کیا اب ان کو شام کو نکلنا تھا
ایمان اور گڑیا نے ان کی مدر کی تیاری میں۔
آج اتور تھا ایمان اپنے روم میں بور ہو رہی تھی کہ گڑیا اس کے روم میں آئ ایمان میں بور ہو رہی ہوں گڑیا نے منہ بن کر کہا
میں بھی اب کہ کرے گڑیا نے پوچھا ایمان کچھ سوچ کر مسکرائ گڑیا تم حمزہ کو فون کرو اور گھر انے کو کہوں اس کی بات پر گڑیا نے ایمان کو گھورا کیوں
گڑیا ایک بہت اچھا پلین ہے اور ایمان نے گڑیا کو اپنا پلین بتائیں اور گڑیا مسکرائ
ایمان شاہ کے روم میں آئ تو شاہ اپنے کام میں مصروف تھا ایمان شاہ کے پاس آئ شاہ آج کیا دن ہے ایمان نے پوچھا شاہ جو لیپ ٹپ میں دیکھ رہا تھا ایمان کو جواب دیا اتور ہے
اور اتور کیوں اتا ہے ایمان نے پوچھا
شاہ اس بات پر مسکرایا کیوں اتا ہے شاہ نے ایمان سے سوال کیا اب شاہ کو پتا چل گیا تھا کہ ایمان اس کو کام کرنے نہیں دے گئی
کیونکہ ہم سارا ہفتہ کام کرتے ہے یہ دن آرام کا ہوتا ہے چلے اب نیچے آج ھم فن کرے گئے
شاہ اس کی بات کو گھور سے سن رہا تھا آخری بات پر مسکرایا یہ بات کرتے وقت اتنی پیاری کیوں لگتی ہے شاہ نے سوچا
شاہ کیا سوچ رہے ہے چلے ایمان نے کہا
چندا تم کیا کرنے والی ہو شاہ بس حمزہ انے والے ہے پھر آپ دونوں کو بتاتی ہوں
اب لان میں سب موجود تھے ایمان اب بتاو شاہ نے کہا
شاہ پہلے ھم کڑکٹ کھالے گئے آپ اور گڑیا ایک ٹیم اور میں اور حمزہ ایک ٹیم
شاہ اس کی بات پر مسکرایا چندا یہ غلط بات ہے بیوی تم میری ہو اور ٹیم کسی اور میں شاہ نے شرارت سے کہا
شاہ کی بات پر حمزہ اور گڑیا نے اووووو کیا اور ایمان نے شاہ کو گھورا
چلو ٹھیک ھے شاہ نے کہا
شاہ نے گیند کروئی اور ایمان نے چھکا مارا شاہ اب پریشان ہوا اس کو پتا نہیں تھا کہ ایمان انتا۔ اچھا کھلتی ہے شاہ نے اس بارا تیز گیند کروئی اور پھر سے گیند ہوا میں اور دوسرا چھکا
اس ہی طرح کھیل جاری رہا اور ایمان کی ٹیم نے 120 نز بناے
اب شاہ کی باری تھی ایمان نے گیند کروئی اور شاہ نے چھکا مارا
اب صوتحال کچھ ایسا تھا کہ 5 بالو پر 4 رنز چاہے تھے
اور ایمان نے شاہ کو آوٹ کر دی یا
شاہ منہ کھول کر ایمان کو دیکھا رہا تھا جو بہت خوش تھی اپنی جیت پر کیا لڑکی ہے یہ تو مجھے سے بھی اچھا کھلتی ہے شاہ نے سوچا
ایمان اب شاہ کے پاس آئ کیا ہو شاہ ایمان نے پوچھا کچھ نہیں شاہ مجھے مبادک نہیں دے گے ایمان نے کہا چلو دیتا ہو شاہ ایمان کو اپنے روم میں لے ایا
ایمان اس کی نظرو سے کنفثور ہو رہی تھی شاہ گڑیا اور حمزہ لان میں ہے اور آپ مجھے اوپر لے ائے ھو اچھا نہیں لگتا ایمان نے کہا اور روم سے جانے لگئی
شاہ نے اس کا باوزوں پکرا اور اپنے قریب کیا اور کی حرکت پر ایمان گھبرائی۔ شاہ کیا کر رہے ہے شاہ کا فوکس اس کے ہونٹوں پر تھا اور اپنے دل کے کہنے پر عمل کیا اور ایک پیار بھرئ شرارت کی
ایمان کو آج اس کی حرکت پر غصہ نہیں آیا بلکہ شرم آرہی تھے یہ بات شاہ نے بھی نوٹ کی اس کا یہ روپ دیکھ کر مسکرایا
اس طرح اس کو مسکراتے دیکھ کر اب ایمان کو خود پر غصہ ایا
شاہ بہت برے ہے آپ ایمان نے کہا اور روم سے باہر اکر مسکرائ
شاہ اس کی بات سن کر مسکرایا چندا تم مجھے پاگل کر دو گئی
ایمان نیچے ای تو گڑیا معنی خیز نظرو سے دیکھا رہی تھی ایمان اور شرمندہ ہو گئی اور شاہ کی حرکت پر غصہ ارہا تھا
اچھا اب میں چلتا ہو حمزہ نے کہا کہاں گڑیا فورا بولی اس کی بات پر حمزہ مسکرایا گھر اور کہاں حمزہ کھانا کھا کر جانا ایمان نے کہا ٹھیک ھے
ایمان اور گڑیا نے کھانا لگیا
سب کھانا کھا رہے تھا ایمان نے جانکر پانی شاہ پر گرایا کیونکہ وہ کب سے ایمان کو دیکھنے میں مصروف تھا یہ بات گڑیا اور حمزہ نے بھی نوٹ کی تھی لیکن دونوں چپ تھے
سوری غلطی سے ہوا ایمان نے کہا
شاہ اس کی بات سن کر مسکرایا اب میں یہ غلطی کرتا ہو شاہ نے کہا اور پانی کا جگ لیکر اٹھا اب ایمان آگے اگے اور شاہ پیچھے
سوری شاہ سوری پلیز وہ دونوں بھاگ کر لان تک اگئے
اگے اب بس دیوار تھی شاہ سوری نہ آپ کو ہوا کیا ہے آپ صبح سے اس طرح دیکھ رہے ہو مجھے ایمان نے پریشان ہو کر پوچھا
شاہ اس کی بات پر مسکرایا چندا آج تم بہت پیاری لگ رہی ہو
ایمان نے اس کی بات پر اس کو گھورا تو کیا میں آج پیاری لگ رہی ہو پہلے نہیں تھی
یار تھی لیکن آج بہت پیاری لگ رہی ہو اور اگر اس طرح رہی تو مجھے کچھ سوچنا پرئے گا شاہ نے کہا اور اس کے اور قریب ہوا کیا مطلب ایمان نے پوچھا
مطلب شادی کے بارے میں اس کی بات پر ایمان سرخ ہو گئی شاہ نے اس کے گال پر لب رکھے شاہ ھم لان میں ہے ایمان اس کی حرکت پر تپ کر بولی
اس کے غصہ سے بھر دوسرے گال پر بھی لب رکھے شاہ اب ایمان رونے والی ہوئی اور شاہ مسکرایا چندا یہ سزا جو تم نے اندر کیا تھا شاہ نے کہا اور اس کے ہونٹوں پر جھکا
یہ کیا ہو رہا ہے ایک انجان آواز ان کے کانوں میں سننی دی
ایمان اور شاہ نے دیکھا تو سامنے ایک شخص موجود تھا آپ کون شاہ نے پوچھا
ایمان اج عمر کو اتنے سال بعد دیکھا کر بہت پریشان ہوئی اور غصہ بھی ارہا تھا کہ وہ یہاں کیا کر رہا ہے
میں جو بھی ہو تم ایمان کے ساتھ کیا کر رہے ہو عمر نے غصہ سے کہا اس کو کہاں برداشت تھا ایمان کو کسی اور کے ساتھ دیکھنا
شاہ اس کی بات پر پریشان ہوا اور غصہ بھی ائے اس سے پہلے شاہ کچھ کہاتا ایمان بولی
آپ یہاں کیا کرنے ائے ہو ایمان مجھے تم سے بات کرنی ہے عمر بولا
ایمان نے ایک بارا شاہ کو دیکھا اور گہرا سانس لیا ٹھیک ھے اندر جائے اور میں اتی ہو۔
”ابھی وہ درد باقی ھے“
اگرچہ ، وقت مرھم ھے
مگر ، کچھ وقت تو لگتا ھے
کسی کو بُھول جانے میں
دوبارہ دل بسانے میں
میں کیسے نئی اُلفت میں
اپنی ذات کو گُم کرلوں ؟؟
کہ میرے جسم و وجداں میں
ابھی وہ فرد باقی ھے
ابھی اُس شخص کی مجھ پر
نگاہِ سرد باقی ھے
ابھی تو عشق کے راستوں کی
مجھ پر گرد باقی ھے
”ابھی وہ درد باقی ھے“۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
ایمان شاہ کو لے کر روم میں آئ اور الماری میں سے ایک ڈریس نکال کر شاہ کو دیا اور وشروم کی طرف اشارہ کیا شاہ اس کے چہرہ کے تاثرات جاننے کی کوشش کر رہا تھا جہاں پریشانی اور غصہ موجود تھا ایمان شاہ نے کچھ کہنا چاھا تو ایمان نے اس کی بات کاٹی شاہ پلیز ابھی آپ جائو میں آپ کے ہر سوال کا جواب دھوں گئی
شاہ چینچ کر کے ایا تو ایمان نے اس کا ھاتھ تھام لیا شاہ آپ کو مجھے پر بھروسہ ہے ایمان نے پریشان ہو کر پوچھا
ہاں ہے شاہ نے جواب دی یا شاہ جو شخص نیچے موجود ہے اس نے میری زندگی برباد کی ہے اس کی وجہ سے میں اس سے اور اس کے تایا جی سے نفرت کرتی ہوں ایمان کے الفاظ سے نفرت واضحے تھی اس بات کو شاہ نے بھی نوٹ کیا
ایمان وہ کون ہے شاہ نے نرمی سے پوچھا شاہ وہ میرا کزن اور بھائ ہے شاہ وہ جو بھی بات کرے میں جواب دو گئی پلیز آپ کچھ نہیں بولے گئے وعدہ کرو
شاہ نے گہرا سانس لیا ایمان اگر وہ تم سے بتمزی سے بات کرے گیا تو میں اس سے بات کرو گیا شاہ نے فکر سے کہا کیونکہ شاہ کو عمر کا ایمان سے اس طرح سے بات کرنا پسند نہیں آیا تھا ایمان اس کی بات پر مسکرائ اور ایک آنسو اس کی آنکھ سے گرا شاہ نے اس کا آنسو صاف کیا اور کہا چلو
ایمان اور شاہ باہر ائے تو گڑیا اور حمزہ ان کا انتظارا کر رہے تھے ایمان سب ٹھیک ھے تم ٹھیک ہو گڑیا نے پوچھا نہیں گڑیا سب ٹھیک نہیں ہے لیکن میں سب ٹھیک کر دو گئی اور حمزہ تم گڑیا کو روم میں لے جاو اور جب تک میں نہیں کہتی باہر نہیں آنا ایمان نے کہا
شاہ اور ایمان نیچے ائے تو عمر ایمان کو دیکھ کر مسکرایا لیکن شاہ کو دیکھ کر عمر کو غصہ ایا ایمان مجھے تم سے بات کرنی ہے عمر بولا
کرے ایمان نے جواب دیا ایمان مجھے اکیلے تم سے بات کرنی ہے عمر نے تم پر زدور دیا ایمان اس کی بات پر مسکرائ اور شاہ کا ھاتھ تھام کر بولی جو بات ہو گئی شاہ کے سامنے ہو گئی
عمر نے گہرا سانس لیا اور اپنا غصہ ضبط کیا کیونکہ وہ ایمان سے بس بات کرنے ایا تھا ایمان کو دیکھنے اور معافی مانگنے ایا تھا
ایمان میں نے جو کیا اس پر ہر بارا تم سے معافی مانگئی ھے لیکن تم نے مجھے معاف نہیں کیا ایمان واپس چلو میں لینے ایا ہو اس گھر کو تمہاری ضرورت ہے تمہارے بابا کے بزس کو تمہاری ضرورت ہے اور مجھے بھی
اووووو تو بھائ آج میرے بابا کا داشمن میرے بابا کا بیٹا بن کر ایا ہے ایمان نے کہا
ایمان بھول جاو سب اور یہ تمہارا گھر نہیں ہے واپس چلو
بھائ یہ میرا گھر ہے اور شادی کے بعد شوہر کا گھر ہی لڑکی کا گھر ہوتا ہے یہ سب آپ نے کہا تھا نہ
ایمان میرے خیال تھا کہ تم سب بھول گئی ہو لیکن خوشی ہو کہ تمہیں میری سب باتے یاد ہے اور ھوش میں او ایمان علی اب اس دنیا میں نہیں ہے یہ تمہارا گھر نہیں ہے عمر نے کہا
بھائ مجھے سب یاد ہے اور میں واپس نہیں جاو گئی اور اب آپ جاسکتا ہے اور ھاں یاد ایا یہ ھے شاہ میرے شوہر ایمان نے مسکراتے ہو کیا
عمر اس کی بات پر پریشان ہو اور غصہ بھی ایا ایمان وہ غصہ سے ایمان کے پاس ایا لیکن اس سے پہلے عمر ایمان کے پاس اتا شاہ عمر کے پاس ایا عمر دور ہو کر بات کرو میری بیوی سے شاہ جو چپ کر کے ان دونوں کی بات سن رہا تھا اور عمر کو برداشت کر رہا تھا اب اس کی بس ہو گئ تو بولا
عمر نے شاہ کو نظراندرذ کیا اور ایمان سے دور ہو کر کہا ایمان یہ سب جھوٹ ہے نہ تم شادی کیسے کر سکتی ہو ایمان جانتا ہو تم مجھے سے ناراض ہو اس لیے یہ کہا رہی ہو
بھائ جاے پلیز اور واپس کبھی نہیں آنا ایمان نے کہا
عمر کے جانے کے بعد ایمان زمیں پر بیٹھ گئی اور رونے لگئ
شاہ عمر کی باتوں پر گھور کر رہا تھا جب ایمان کے رونے پر پریشان ہوا اور اس کے پاس ایا چندا
شاہ مجھے سانس نہیں ارہا ھے ہپستال چلے ایمان نے اٹک اٹک کہ کہا
شاہ اس کی حالت پر اور پریشان ہو گیا چندا کچھ نہیں ہو گا
ڈاکٹر باہر آئ جہاں شاہ اور گڑیا حمزہ پریشان کھڑا تھے
آپ کون ڈاکٹر نے شاہ سے پوچھا میں ایمان کا شوہر ہو
اوو مسٹر شاہ آپ میرے ساتھ ائے شاہ پریشان ہوا اس کو میرا نام کیسا پتا شاہ نے سوچا
ڈاکٹر نے روم میں اکر شاہ کو بیٹھنے کا اشارہ کیا مسٹر شاہ آپ سوچتے ہو گیا میں آپ کا نام کیسے جانتی ہو جب ایمان کے پہلے شوہر کیا نام تھا ڈاکٹر نے پوچھا
علی شاہ نے جواب دیا ھاں علی کے جانے کہ بعد ایمان میرے پاس آئ اس کو اس وقت پہلا ایٹک ہو تھا
کیا مطلب شاہ نے پریشان ہو کر پوچھا
شاہ میں یہ جانتی ہو کہ ایمان نے گھر پر کیسی کو اپنی بیماری کہ بارے میں نہیں بتایا
ایمان جب بہت پریشان یا اس کو کسی چیز کا صامہ ہوتا ہے تو اس کی حالت ایسی ہو جاتی ہے ایسا محصوص ہوتا ہے کہ سانس نہیں ارہے ہے دل بند ہو جائے گا وغیر وغیر
لیکن کچھ ماہ پہلے ایمان بہت خوش تھی ان چار ماہ میں ایمان نے دوا لینا بند کر دیا تھا اور میں بھی خوش تھی کہ وہ ٹھیک ہو رہی ہے اس کی وجہ پوچھی کو ایمان نے بتایا کہ اس کا کسی شاہ نامی شخص سے نکاح ہو گیا ہے اب شاہ اس کو اداس نہیں ہونے دیتا اس کی ہر زخم کی دوا شاہ کے پاس ہے ڈاکٹر نے مسکراتے ہوے کہا
پر شاہ اس کی بات پر مسکرا بھی نہیں سکا اب ایمان ٹھیک ہے
ھاں وہ اب ٹھیک ھے لیکن اگر ایمان اس ہی طرح پریشان رہی یا اس کو دوبارا ایٹک ہوا تو ڈاکٹر نے بات ادھاری چھوری
تو شاہ نے پریشان ہو کر پوچھا
تو ایمان کو ھاٹ کا مسائل ہو سکتا ہو کیونکہ ان تین ایٹک کی وجہ سے ایمان کا دل کمزور ہوتا جارہا ہے اس کو خوش رکھنے کی کوشش کرے اور آج رات ایمان یہاں پر رہے گئی ڈاکٹر نے کہا۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...