عبدالجبار نے خراسان کی حکومت اپنے ہاتھ میں لیتے ہی ابوداؤد کے عاملوں کو معزول و بے عزت اور قتل کرنا شروع کیا اور بڑے بڑے سرداروں کو ذرا ذرا سے شبہ میں قتل کر کے تمام ملک میں ہلچل مچادی، یہ خبر منصور کے پاس پہنچی کہ عبدالجبار عباسیوں کے خیر خواہوں کو قتل کئے ڈالتا ہے، منصور متأمل تھا کہ عبدالجبار کو خراسان سے کس طرح بآسانی جدا کرے، کیونکہ اس کو اندیشہ تھا کہ کہیں وہ اعلانیہ باغی نہ ہو جائے۔
آخر منصور نے عبدالجبار کو لکھا کہ لشکر خراسان کا ایک بڑا حصہ جہاد روم پر روانہ کر دو، مدعا یہ تھا کہ جب لشکر خراسان کا بڑا حصہ خراسان سے جدا ہو جائے گا تو پھر عبدالجبار کا معزول کرنا اور کسی دوسرے گورنر کا وہاں بھیج دینا آسان ہو گا۔
عبدالجبار نے جواباً لکھا کہ ترکوں نے فوج کشی شروع کر دی ہے، اگر آپ لشکر خراسان کو دوسری طرف منتقل کر دیں گے تو مجھ کو خراسان کے نکل جانے کا اندیشہ ہے۔
یہ جواب دیکھ کر منصور نے عبدالجبار کو لکھا کہ خراسان کا ملک مجھ کو سب سے زیادہ عزیز ہے اور اس کو محفوظ رکھنا نہایت ضروری سمجھتا ہوں، اگر ترکوں نے فوج کشی شروع کر دی ہے تو میں خراسان کی حفاظت کے لیے ایک لشکر عظیم روانہ کرتا ہوں، تم کوئی فکر نہ کرو۔
اس تحریر کو پڑھ کر عبدالجبار نے فوراً منصور کو لکھا کہ خراسان کے ملک کی آمدنی اس قدر بارِ عظیم کی متحمل نہ ہوسکے گی، آپ کوئی بڑا لشکر نہ بھیجئے۔
یہ جواب دیکھ کر منصور کو یقین ہوگیا کہ عبدالجبار بغاوت پر آمادہ ہے، چنانچہ اس نے فوراً بلا توقف اپنے بیٹے مہدی کو ایک زبردست فوج دے کر روانہ کیا، مہدی نے رے میں پہنچ کر قیام کیا اور خازم بن خزیمہ کو عبدالجبار سے لڑنے کے لئے آگے بڑھنے کاحکم دیا، دونوں میں لڑائی اور سخت معرکہ آرائی ہوئی، آخرعبدالجبار شکست کھاکر بھاگا اور محشر بن مزاحم نے اس کو گرفتار کرکے خازم بن خزیمہ کی خدمت میں پیش کیا۔
خازم بن خزیمہ نے اس کو بالوں کا ایک جبہ پہناکر دُم کی طرف منہ کرکے اونٹ پر سوار کیا اور تشہیر کراکر مع اس کے گرفتار شدہ ہمراہیوں کے منصور کے پاس بھیج دیا، منصور نے ان لوگوں کو قید کردیا اور سنہ 142ھ میں عبدالجبار کے ہاتھ پاؤں کاٹ کر قتل کرنے کا حکم دیا۔
عبد الجبار پر فتح پانے کے بعد مہدی نے خراسان کی حکومت اپنے ہاتھ میں لی اور سنہ 149ھ تک وہ خراسان کا گورنر رہا۔
عینیہ بن موسیٰ بن کعب:
موسیٰ بن کعب سندھ کا عامل تھا، اس کے بعد اس کا بیٹا عینیہ عامل سندھ مقرر کیا گیا تھا، اس نے سندھ میں منصور کے خلاف عَلمِ بغاوت بلند کیا، منصور کو یہ حال معلوم ہوا تو وہ دارالخلافہ سے بصرہ میں آیا اور بصرہ سے عمروبن حفص بن ابی صفوہ عتکی کو سندھ وہند کی سَند گورنری عطا کرکے جنگ عینیہ پر مامور کیا۔
عمروبن حفص نے سندھ میں پہنچ کر عینیہ کے ساتھ جنگ شروع کی اور بالآخر سندھ پر قبضہ حاصل کرلیا۔ یہ واقعہ سنہ 142ھ کا ہے۔
اسی عرصہ میں والیٔ طبرستان نے بغاوت اختیار کی، طبرستان کی طرف خازم بن خزیمہ اور روح بن حاتم بھیجے گئے، جنہوں نے طبرستان پر قبضہ حاصل کیا اور عامل طبرستان جو ایک ایرانی النسل نومسلم تھا، خودکشی کرکے مرگیا۔
==================
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...