ابا اس تھیلے میں کیا ہے.. نیلم نے متجسس نظروں سے دیکھتے ہوئے پوچھا ذندگی میں پہلی بار وہ کچھ چیز گھر لے کر آیا تھا
تیرے کام کی نہیں ہے.. جا اب یہاں سے خیرن کو بول چاۓ بھیج… آپنی ازلی دہشت ذدہ سنجیدگی سے بولا
اماں آج ابا ذیادہ ہی بپھرے ہوئے لگ رہیں ہیں لگتا ہے کسی کو اٹھوا دیا ہے.. نیلم نے کمرے میں جاکر ماں سے چمک کر کہا
چپ کر باؤلی کیوں ہماری ذندگی کی دشمن بن گئی ہے چل جا تیرے ابا نے کہا خیرن کو چاۓ کا بول تو گپ لگانے آگئ ..نورین نے گھبرا کر چپ کرواتے ہوئے باہر بھیجا
او ہاں آج ابا کے پاس ایک تھیلا بھی ہے اللہ جانے کیا ہے اس میں پر ابا کے تو مزاج ہی نہیں مل رہے جو پوچھوں.. جاتے ہوئے مڑ کر کہا
تھیلا.. کس چیز کا ہوسکتا ہے آج تک تو کبھی شاہنواز سائیں جی کچھ نہیں لاۓ یااللہ رحم کوئ مصیبت ہونے والی ہے.. نورین سوچتے ہوئے دعا کرنے لگی
خیرن میں نہانے جا رہا ہوں میری چاۓ کمرے میں رکھ کر چلی جانا.. شاہنواز نے بے ڈھنگی آواز میں کہا
نیلم کہا ہے.. نورین باہر آئ نیلم نا دکھی تو ملازموں سے پوچھنے لگی
شاہنواز گاؤں کا وڈیرہ تھا گھر حویلی والوں سے کھبی بنی نا تھی سو اپنا الگ مکان بنا دیا دادی نے سخت الفاظ میں کہہ دیا تھا کہ الگ رہنا ہے تو مکان میں رہے گا پورے گاؤں میں سب سے بڑی حویلی. کلثوم شاہ کی تھی شوہر کے انتقال سے پہلے ہی یہ نام رکھا گیا تھا شاہنواز سوتیلا بیٹا تھا.. کلثوم کی سوکنیں بھی یہیں رہتیں تھی……
مالکن ہم نے اسے سائیں کے کمرے میں جاتا دیکھا تھا.. ملازمہ نے اشارے سے بتایا
یااللہ یہ لڑکی کیا کرنے والی ہے.. نورین کانپ کر رہ گئی
دیکھوں تو ابا کیا لاۓ ہیں جو سینے سے لگا کر پھر رہے ہیں.. نیلم نے تھیلے کی ڈوری کھولتے ہوئے سوچا
دوتین منٹ کی تگ و دو کے بعد تھیلا کھل گیا
نیلم کی آنکھیں پھٹی رہ گئی
………………😍😍😍
اسلام و علیکم ..شفا نے خوشگوار یت سے مصافحے کے لئے ہاتھ بڑھایا
نیلم ابھی بھی سکتے کی حالت میں تھی
آپ کچھ پریشان لگ رہیں ہیں شفا نے نیلم کے فق پڑتے چہرے کو دیکھ کر کہا
نیلم بغیر کچھ کہے باہر کو بھاگ گئی شفا کو نیلم کی ذہنی حالت پر شبہ ہوا
……………😍😍
اماں.. اماں.. کہاں ہے. تو… نیلم بھاگ کر سیدھا اپنے گھر آئ چیختے ہوئے ماں کو بلانے لگی
کیاہے کون سی قیامت آگئ ہے جو ایسے چلا رہی ہے.. نورین نے غصے میں جھڑکا
اماں اگر قیامت آتی تو شاید میں اتنا نا چلاتی آج مکافات عمل ہے اماں ابا کا مکافات عمل… نیلم زور زور سے رونے لگی سانس بند ہونے لگی رونے سے
کیا ہوا ہے نیلم سب خیر تو ہے نا.. بیٹی کو روتا دیکھ کر نورین نے دل پر ہاتھ رکھ کر پوچھا
جو سنگ مرمر کا ہاتھ ابا لاۓ تھے آج وہ مورت خود چل کر آئ ہے میراج کی زندگی میں.. نیلم نے ہچکیاں لیں آنسو دڑا دڑ بہنے لگے
ہاۓ اللہ اب کیا لینے آئ ہے. اب تو اللہ نے لے لیا اپنا حساب… نورین نے دونوں ہاتھوں سے سینہ پیٹا
نہیں اماں وہ خود نہیں آئ اللہ نے اسے بھیجا ہے اپنے گنہگار کو دیکھنے کے لیۓ… نیلم نے ماں کے پکڑتے ہوۓ کہا
………………..😍😍
شفا ہلکے جامنی رنگ کے شاٹ سلیولیس بازوں کی فراک پہنے شولڈرکٹ بالوں کو کھلا چھوڑ کر بہت حسین لگ رہی تھی
میراج کے پرفیومز میں سے ایک اٹھا کر خود پر اسپرے کیا
آج تو تعریف پکی.. دل ہی دل میں سوچ کر مسکرائ
ہاتھ نہیں تو کیا ہوا میرے پاس بھی تو دل ہے.. خوامخا بگڑی باندری کی طرح دیکھ کر چلی گئی اتنی بھی عجیب نہیں لگ رہی بغیر ہاتھ کے… شفا کو نیلم کا ہنوکوں کی طرح دیکھنا ایک آنکھ نہیں بھایا
شام کے ساۓ چارسو پھیل رہے تھے اور صبح کا گیا میراج ابھی تک نا لوٹا تھا
ایک تو یہ آدمی بھی نا خود تو کر کرا کر چلے جاتے ہیں پیچھے ہم انتظار کرتے رہتے ہیں… شفا نے منہ بنا کر شیشے میں دیکھا
………………😍😍😍
دھی کل قاسم کے رشتے کے لیۓ جانا ہے ساری تیاریاں کر لو ابھی سے
میراج کی دی گئی بریفنگ دادی منوعن قاسم کی ماں کو بتانے لگی
جی اماں آپ بے فکر ہو جائیں سب کچھ تیار ہے بس صبح کا انتظار ہے
قاسم کی سوتیلی ماں تھی مگر اپنے بچوں کی طرح پالا تھا
……………😍😍
میراج کمرے میں آیا شفا شیشے کے سامنے کھڑے ہوکر مزاحیہ شکلیں بنا رہی تھی
کیا ہو رہا ہے.. میراج نے پیچھے کی طرف سے بانہوں میں جکڑا
کیوں بتاؤ.. خود کو چھڑا کر بیڈ کے کونے میں روٹھی بیوی بن مر بیٹھ گئی
ویسے بیڈ نیوز اور گڈ نیوز لایا تھا مگر شاید تم سننا نہیں چاہتی…
نہیں نہیں بولو میں نے سننا ہے.. شفا نے جلدی سے میراج کو ٹوک کر دلچسپی سے کہا
پہلے کون سی سناؤں. میراج نے ابرو اچکا کر پوچھا
پہلے….. ہمم …پہلے بیڈ سنادو تاکہ گڈ سن کر بیڈ کو بھول جاؤ
شفا نے سوچتے ہوئے کہا
اچھا چلو ادھر آؤ.. بیڈ پر بیٹھ کر شفا جو پاس کیا
ارے یہ کیا.. شش شفا کے ہلتے لبوں پر انگلی رکھ کر چپ کروایا اور شفا کے نازک سے وجود کو گود میں بیٹھا لیا
سب سے پہلے ہمیں آج رات کے بعد اگلے مہینے تک نہیں ملنا جب تک باقاعدہ شادی نہیں ہوتی… میراج نے شفا کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوۓ شفا پر بم گرایا
کیا.. کیوں.. کسں نے کہا… شفا شدید تکلیف کے باعث احتجاج کرنے لگی
اچھا دوسری تو سنو… میراج نے پیار سے گال چوما
میں نے نہیں سننی… شفا ناراض ہو گئی
اففف اوو یار سنو بھی.. دادی تو ایسے مان گئیں جیسے پہلے سے تیار بیٹھی تھی…. میراج نے جلدی سے کہا
کیا سچ…….. یاہوووووووووووو… شفا میراج کی گود سے اچھل کر بیڈ سے اتری
اچھا اچھا.. بس بھی کرو… میراج نے ہاتھ بڑھا کر واپس بیٹھایا
مجھ غریب کے بارے میں بھی سوچو… میراج معصوم سے شکل بنا کر شفا کے کان میں منمنایا
کیا.. شفا نے حیرت سے دیکھا
او.. ہاں تم صبح ایبز کا پوچھ رہی تھی.. میراج نے یاد آنے پر جلدی سے کہا
شفا کو بیڈ پر بیٹھا کر واش روم میں چلا گیا تھوڑی دیر بعد نائیٹ ٹراؤزر پہنے بغیر شرٹ حتی کہ بنیان بھی ندارد ٹاول سے بال رگڑتا باہر آیا
ہیں.. شرٹ کہاں گئی.. شفا نے شرمانے کی ناکام ایکٹنگ کرتے ہوئے آنکھوں پر ہاتھ رکھا
تمہیں شرم بھی آتی ہے.. صوفے پر ٹاول پھنک کر بیڈ پر شفا کے پاس ہوکر بیٹھا محظوظ ہوا
ویسے ایبز تو ہیں تمہارے تم ہیرو بن سکتے ہو.. شفا نے آنکھوں سے ہاتھ ہٹا کر کہا
اچھا جی… شفا کا ہاتھ پکڑ کر سینے پر رہا جس پر شفا کو چارسو چالیس واٹ کا کرنٹ لگا
جھکٹے سے کھینچ کر پاس کیا
شفا تڑپ اٹھی میراج کی بانہوں میں
آئ لو یو… میراج سرگوشی کی
شفا اندر تک سرشار ہوگئ
رات دھیرے دھیرے سرکنے لگی
شفا میراج کو آج اس کی منزل مل گئی
……………………..😍😍😍
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...