(Last Updated On: )
رونق جمال
رونق جمال رونق جمال۲۵ ؍ مئی ۱۹۴۵ کو کھولا پور ضلع امراؤتی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم امراؤتی میں حاصل کی اور بعد میں وہ درگ (چھتیس گڑھ) میں سکونت پذیر ہو گئے۔
۱۹۸۰ کے آس پاس قلم سنبھالا۔ منی افسانہ نگار اور ادیب الاطفال کے طور پر مشہور ہیں۔ افسانچہ نگاری سے انھیں خصوصی تعلق ہے اس کی ترویج و اشاعت کے سلسلے میں وہ سرگرمِ کار رہے ہیں۔ ان کے افسانچوں کے مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں جن میں قتل کا موسم خاص طور پر قابلِ ذکر ہے۔ انھوں نے بچوں کے لیے بھی کئی کہانیاں لکھی ہیں۔ انھوں نے چند مزاحیہ مضمون بھی تحریر کئے ہیں۔
آپ کے منہ میں
نواب رونق جمال
انسان اور جانور کے جسم میں سب سے اہم حصہ ہے منھ! منھ جس کا تعلق سب سے پہلے پیٹ کی دوزخ سے ہے۔ انسان اور جانور صدیوں سے پیٹ کی آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔ لیکن پیٹ کی آگ کو بجھانے کی جتنی کوشش کی جاتی ہے یہ اتنی ہی بھڑکتی جاتی ہے۔ جانور تو بہر حال جانور ہے لیکن انسان سب کچھ جانتے ہوئے، سمجھتے ہوئے، پیٹ کی آگ کو نہ جانے کیوں دہکائے ہوئے ہے اور وہ ہر روز صبح سے شام تک اس بھٹی میں طرح طرح کا ایندھن ڈالتا رہتا ہے۔ شاید اسی ڈر سے کہ پیٹ کی آگ ٹھنڈی ہو گئی تو اس کی زندگی کی شمع بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بجھ جائے گی۔ خیر یہ پیٹ کی بات ہے جس پر کسی اور وقت بات کریں گے فی الحال تو ہم منھ کی بات کر رہے ہیں۔ نہیں، منھ کی بھی نہیں، بلکہ منھ سے متعلق کہاوتوں کی بات کر رہے ہیں۔ چونکہ منھ ایک ایسی چیز ہے جس کی کئی شاخیں ہیں اور ہر ایک شاخ کی بھی کئی کئی شاخیں ہیں۔ ان تمام شاخوں پر اس وقت بات کرنا ممکن نہ سہی لیکن مشکل کام ضرور ہے۔ اس لیے میں منھ سے متعلق کہاوتوں کو نشانہ بنا رہا ہوں کیونکہ منھ سے متعلق کہاوتیں دلچسپ اور معنی خیز ہیں۔ نہایت گہرا مطلب رکھتی ہیں۔ ایک کہاوت ایک موٹی کتاب جتنا مطلب بیان کر دیتی ہے۔ اس لیے یہ کہاوتیں صدیوں سے استعمال ہو رہی ہیں اور انسان اپنی بھڑاس ان کہاوتوں کی آڑ میں نکالتا چلا آ رہا ہے اور قیامت تک نکالتا رہے گا۔
اب اسی کہاوت کو لیجئے! اپنے ’’منھ مٹھو بننا‘‘ جب کسی کو خود اپنی تعریف کرنے کی بیماری لگ جاتی ہے اور وہ شخص ہر جگہ ہر محفل میں خود اپنی مدح سرائی کرنے لگتا ہے، لوگ کہتے ہیں یہ جناب اپنے منھ میاں مٹھو بن رہے ہیں۔ جب کوئی شخص چاپلوسی کرنے لگے اور اس طرح کی باتیں کرنے لگے کہ دل میں کچھ اور زبان پر کچھ ہو تو ایسے شخص کے لیے کہا جاتا ہے کہ ’’بغل میں چھری اور منھ میں رام‘‘ جب کوئی بوڑھا شخص اپنی عمر سے کم والی حرکتیں کرنے لگتا ہے تو اسے اس کی عمر کا احساس دلانے یا اوقات یاد دلانے کے لیے کہا جاتا ہے۔ منھ میں دانت نہیں اور پیٹ میں آنت نہیں۔ جب کوئی شخص بنا سوچے سمجھے باتیں کرنے لگتا ہے تو ایسے آدمی کے لیے کہاوت ہے، ارے اس کے منھ میں جو آتا ہے بک دیتا ہے۔ جب کسی شخص کو اس کی اوقات یاد دلا کر جواب دیا جاتا ہے اور وہ لا جواب ہو جاتا ہے تو ایسے وقت کہا جاتا ہے ’’منھ کی منھ میں رکھ دینا‘‘۔ یعنی اس سے جواب نہیں بن پڑا۔ جب کوئی خبر یا بات دور تک چلی جائے تو کہتے ہیں منھ در منھ۔ جب کوئی ایک دوسرے سے اتنے خفا ہو جائیں کہ ایک دوسرے کی شکل دیکھنا پسند نہ کریں تو کہتے ہیں میں تو اس کے منھ پر اپنا منھ نہ پڑنے دوں گا۔ جب کسی کی چوری پکڑی جائے اور وہ گھبرا جائے تو کہتے ہیں منھ پر ہوائیاں اڑنا۔ جب کسی کو کوئی حیرت انگیز بات سنائی جائے اور اور وہ حیرت کے دریا میں غرق ہو جائے تو کہتے ہیں، منھ کھلا کا کھلا رہ گیا۔ جب کسی سے کوئی خفا ہوتا ہے تو چڑ کر کہتے ہیں، اب کبھی منھ مت دکھانا۔ جب کسی کو اس کی سینہ زوری کا بھر پور جواب ملتا ہے اور وہ شرمندہ ہو جاتا ہے تو کہتے ہیں منھ کی کھانا۔ جب کوئی شخص فضول بحث کرتا ہے اور بات ہا تھاپائی تک پہنچ جائے اور وہ بے وقوف آدمی پھر بھی عزت کو خاک میں ملانے پر آمادہ ہو تو کہتے ہیں۔ منھ کریں باتیں اور جسم کھائیں لاتیں۔ جب کوئی چھوٹا بڑوں سے زبان لڑانے لگے تو کہتے ہیں، منھ کرنا۔ جب کوئی غلط کام کرتا ہے، خاص کر صنفِ نازک تو کہتے ہیں منھ کالا کر نا۔ کوئی شخص امید سے کم چندہ دے یا مالی تعاون کرنے میں کنجوسی کرے تو کہتے ہیں، جناب آپ کا یہ تعاون اونٹ کے منھ میں زیرہ ہے۔ جب کسی شخص کا جھوٹ پکڑا جائے اور وہ شرمندہ ہو کر صفائی نہ دے سکے اور گناہ بھی قبول نہ کرے تو کہتے ہیں سانپ کے منھ میں چھچھوندر، نہ اگلے بنے نہ نگلے بنے۔
آپ لغت اٹھا کر دیکھیں گے تو سیکڑوں محاورے اور کہاوتیں منھ کے بارے میں مل جائیں گی۔ جیسے منھ آنا، منھ اتر جانا، منھ اٹھا کر چلنا، منھ اجلا ہونا، منھ اندھیرے، منھ باندھے ہوئے بیٹھنا، منھ برا بنانا، منھ بگاڑنا، منھ بند کر دینا، منھ بولا، منھ بھرنا، منھ بھرائی، منھ بھر کے کوسنا، منھ بھرکے گالیاں دینا، منھ پر پاؤں رگڑ نا، منھ پر پھٹکار برسنا، منھ پر پھینک مارنا، منھ پر خاک اڑنا، منھ پر رونق آ جانا، منھ پر کچھ، پیٹھ پیچھے کچھ، منھ پر کھری کھری کہنا، منھ پر تھوکنا، منھ پھیر لینا اور تمہارے منھ میں گھی شکر!
منھ میں گھی شکر کی کہاوت سامنے آئی تو ایک صاحب کا چہرہ ذہن میں گھوم گیا۔ اور ان کا اندازِ گفتگو اور تکیہ کلام بے اختیار یاد آیا۔ آپ کے منھ میں۔ وہ چند دوستوں کے ساتھ بیٹھے اپنی جوانی اور شکار کے قصے مزے لے لے کر سنا رہے تھے۔ ایک شکار کا قصہ اپنے تکیہ کلام ’’آپ کے منھ میں‘‘ کو جوڑ کر کچھ اس طرح سنانے لگے۔
صاحب ایک مرتبہ ہم شکار کے لیے گئے آپ کے منھ میں، اتنا بڑا اور خطرناک جنگل آپ کے منھ میں، چاروں طرف سناٹا ہی سناٹا اور گہر اندھیرا آپ کے منھ میں، ہم نے ہم ہمت دکھائی اور چڑھ گئے ایک بڑے سے پیڑ پر آپ کے منھ میں، بندوق میں گولیاں ڈالیں اور تان لی بندوق آپ کے منھ میں، اور انتظار کرنے لگے شیر کا آپ کے منھ میں، شیر کو نہ آنا تھا نہ آیا آپ کے منھ میں، لیکن ہم بھی ضد کے پکے صبح تک بندوق تانے بیٹھے رہے آپ کے منھ میں، صبح جوں ہی پو پھٹی آپ کے منھ میں، ایک بڑا سا شیر آ گیا آپ کے منھ میں، گھبر اکر ہمارے ہاتھ سے بندوق گر پڑی آپ کے منھ میں، بندوق کے نیچے گرتے ہی شیر زور سے دھاڑا آپ کے منھ میں، شیر کی دہاڑ سن کر ہمارا پیشاب خطا ہو گیا آپ کے منھ میں!