“>آنکھ کے الگ حصوں کے اس نظام کو بلاتعطل اور بغیر فرکشن کے ہمہ وقت چلائے رکھنے کے لئے، ہم مسلسل ہر وقت آنسو پیدا کرتے رہتے ہیں۔ آنسو آنکھ جھپکتے وقت پلکوں کے لئے رگڑ کم کرتے ہیں اور آنکھ کی سطح پر بہت معمولی سے اتار چڑھاو کو بھی ڈھک دیتے ہیں۔ اس کی وجہ سے آنکھ کا فوکس کرنا ممکن ہو جاتا ہے۔ ان میں جراثیم کش کیمیکل بھی ہیں جو کامیابی سے مضر جراثیم کو باہر رکھتے ہیں۔
آنسو تین الگ اقسام کے ہیں۔ بیسل، ردِ عمل والے اور جذباتی۔
بیسل آنسو فنکشنل ہیں۔ یہ رگڑ ختم کرنے اور لوبریکیشن کا کام کرتے ہیں۔ ردِ عمل والے آنسو اس وقت امڈتے ہیں جب آنکھ کو کسی شے سے تنگی ہو۔ جیسا کہ دھواں یا کٹتے پیاز وغیرہ۔ جذباتی آنسو ۔۔ جذبات کی وجہ سے آتے ہیں۔ اور یہ منفرد ہیں۔ ہم غالباً وہ واحد نوع ہیں جو احساس کی وجہ سے روتے ہیں۔ ہم ایسا کیوں کرتے ہیں۔ یہ زندگی کے بہت سے اسرار میں سے ایک ہے۔ آنسووں سے رونے کا کوئی فزیولوجیکل فائدہ نہیں ہے۔ اور یہ عجب بات ہے کہ نہ صرف طاقتور دکھ بلکہ بہت خوشی، فخر، کوئی گہری سوچ، ماضی کی یاد یا کوئی جذباتی شے آنکھ کے نل کو کھول سکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آنسو پیدا کرنے والی غدود آنکھ کے گرد ہیں۔ بہت چھوٹے اور بڑی زیادہ تعداد میں ہیں۔ اس میں Krause، Wolfring، Moll اور Zeis غدود شامل ہیں اور اس کے علاوہ پلکوں میں پائے جانے والے پچاس کے قریب Meibomian غدود۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کل ملا کر آپ دن میں پانچ سے دس اونس آنسو پیدا کرتے ہیں۔ ان کا نکاس کچھ سوراخوں کے ذریعے ہوتا ہے جنہیں puncta کہا جاتا ہے۔ یہ آنکھ کے کونے میں ناک کے قریب پائے جاتے ہیں۔
جب آپ کے جذبات والے آنسو نکلتے ہیں تو ان کی یہ اتنی جلدی نکاس نہیں کر سکتے۔ اس سے آنکھ میں سیلاب آ جاتا ہے اور یہ آنکھ سے نکل کر گالوں پر بہنے لگتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رونا ایسا کام ہے جو ہم سب اپنی پیدائش کے وقت سے کر رہے ہیں۔ یہ دنیا میں آنے والا ہمارا پہلا کام ہوتا ہے اور اگر کبھی کوئی آنسو آپ کے منہ میں چلا گیا ہو تو آپ جانتے ہوں گے کہ یہ نمکین ہوتے ہیں۔ لیکن کیوں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے تینوں اقسام کے آنسووں میں پائے جانے والے اجزا مختلف ہیں۔ کیونکہ ان کا فنکشن مختلف ہے۔ اگر انہیں سکھایا بھی جائے تو پہچانا جا سکتا ہے۔ جذباتی آنسو جس پاتھ وے سے تیار ہوتے ہیں، یہ الگ ہے اور اس میں الگ غدود کا کردار ہوتا ہے۔ اس میں ہارمون اور لیوسین اینکیفالین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ یہ قدرتی طور پر درد کم کرنے والا مادہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بیسل آنسو پوٹاشیم اور سوڈیم رکھتے ہیں۔ یہ جسم میں پائے جانے والے دو اہم الیکٹرولائٹ ہیں۔ الیکٹرولائٹ قدرتی نمکیات ہیں جو اعصابی فنکشن کے لئے ضروری ہیں اور اعصابی خلیات میں اطلاعات کے تبادلے کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر آنسو آپ کی زبان سے چھو جائے اور نمکین ذائقہ محسوس ہو تو یہ دکھاتا ہے کہ چکھنے کی حس کتنی حساس ہے۔ آنسو میں 98 فیصد خالص پانی ہے جبکہ باقی دو فیصد میں کئی طرح کے نمکیات اور مرکبات۔
نمک کی یہ کم مقدار بھی بیکٹیریا کے لئے ماحول کو ناموافق کر دیتی ہے اور آنکھ میں انہیں پھیلنے سے روک دیتی ہے۔ آنسو ہمارے امیون سسٹم کی توسیع ہیں۔
ہم ایک نمکین مخلوق ہیں۔ ہمارے جسم میں ایک وقت میں نصف پاونڈ نمک موجود ہے۔ اور اس لئے اس قدرتی سیال میں بھی یہ نمک شامل ہوتا ہے۔ ہمارے جسم کا پانی بنیادی طور پر نمکین ہے (سمندر جتنا نہیں)۔ اور یہ آنکھ کی حفاظت کے لئے بھی کارآمد ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الگ اقسام کے آنسووٗں کے ساتھ اچھی بات یہ ہے کہ جسم ان میں نمکیات کا تناسب مناسب رکھتا ہے اور اس کا انحصار اس پر ہے کہ اسے کس خطرے سے نمٹنا ہے۔
آنسو ہماری جسم کی پیچیدگی اور interconnectness کی ایک اور مثال ہیں۔ اس کی سادہ ترین چیزیں ۔۔۔ جیسا کہ آنکھ کے کونے سے نکل آنے والا قطرہ ۔۔ ہمارے جسم کی شاندار کہانی کا ایک مظہر ہے۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...