(Last Updated On: )
آنکھوں کے کشکول شکستہ ہو جائیں گے شام کو
دن بھر چہرے جمع کیے ہیں کھو جائیں گے شام کو
سارے پیڑ سفر میں ہوں گے اور گھروں کے سامنے
جتنے پیڑ ہیں اتنے سائے لہرائیں گے شام کو
دن کے شور میں شامل شاید کوئی تمھاری بات بھی ہو
آوازوں کے اُلجھے دھاگے سلجھائیں گے شام کو
شام سے پہلے درد کی دولت موجیں ہیں بے نام سی
دریاؤں سے مِل کے دریا بَل کھائیں گے شام کو
صبح سے آنگن میں آندھی ہے اندھیارا ہے دھول ہے
شاید آگ چُرانے والے گھر آئیں گے شام کو
٭٭٭