بس کا سفر شروع ہو چکا تھا۔ زارا تو خوب انجواۓ کر رہی تھی مگر علیشہ کا حال برا تھا۔
پرانی کھٹارا بس طرح طرح کی بولیاں بولتے عجیب سے لوگ اوپر سے پرانے گانے علیشہ سخت اکتائی ہوٸی تھی۔
مگر زارا میڈم نے اسی پہ بس نہیں کیا تھا اس نے پہنچ کر آگے تانگہ بک کروایا۔
علیشہ کا تو مانو وہ برا حال تھا کہ حد نہیں اسے تو لگ رہا تھا کہ شاید ہی وہ آج زندہ گھر پہنچ پاۓ گی۔
تانگے والے کی ہر ہر اور پھر بے سری آواز میں گانے علیشہ کا بس نہیں چل رہا تھا جوتا اتارے اور اس تانگے والے اور زارا کا حشر کر دے۔
یا اللہ پاک پلیز آج مجھے صحیح سلامت گھر پہنچا دیں میں آٸندہ کبھی زارا کے ساتھ باہر نہیں جاٶں گی۔ اور جھوٹ بھی نہیں بولوں گی اور اور کسی کو بھی بلیک میل کر کے پیزا نہیں کھاٶں گی۔ اور نہ ہی کبھی زارا کے کپڑوں پہ کٹ لگاٶں گی اور اور نہ اسکی پاکٹ منی سے پارلر جاٶں گی اور معاذ چوہدری کے کنسرٹ میں بھی نہیں جاٶں گی۔۔آخری بات کہتے وہ رو پڑی تھی فلحال اسے اپنے کرش سے ذیادہ اپنی جان پیاری تھی۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
بابا!!! اماں ہم گھر آ گۓ ہیں۔
چچا ابا چچی امی زرک ادا آپ سب کہاں ہیں؟؟؟
زارا آتے ہی چیخنا شروع ہو گٸ تھی۔
ارے آگیا میرا بہادر بیٹا۔
ارے علیشہ کیا ہوا۔
علیشہ اماں کے گلے لگتے ہی پھوٹ پھوٹ کر رو دی اور زارا میڈم کا تو رنگ ہی بدل گیا وہ سارے راستے علیشہ کی حالت کے مزے لیتی آٸ تھی مگر اب اسکی اپنی حالت بری ہونے والی تھی۔
وہ علیشہ کو آنکھوں سے اشارے کر رہی تھی اسکی منتیں کر رہی تھی کہ نہ بتاۓ مگر علیشہ نے سارے ا سے ے تک ہر بات بتا دی۔
وہ روۓ جا رہی تھی اور بولے جا رہی تھی۔
زارا سب کی گھورتی نظریں دیکھ کر سر جھکا گٸ۔
اس سب میں ایک ہی تھا جسکے چہرے پہ مسکراہٹ تھی۔
زارا کو اتنا سہارا ہی کافی تھا۔
وہ جھٹ سے زرک کے کندھے سے جا لگی تھی۔
ادا عالی نے خود ہی کہا تھا کہ وہ عام لوگوں کی طرح ٹریول کرنا چاہتی ہے میرا اس میں کوٸ قصور نہیں۔
آپکو تو پتا ہے نہ وہ میری بڑی بہن ہے میں اس کے ساتھ ایسا نہیں کر سکتی۔
عالی زری بیٹا جب ہم نے گاڑی بھجواٸ تھی تو آپ لوکل بس سے کیوں آٸیں۔۔۔
اگر راستے میں کچھ ہو جاتا تو۔۔؟؟
وہی تو بابا میں نے عالی کو کہا تھا مگر اس نے ضد کی ورنہ آپکو تو پتا ہے نہ میں اپنی کتنی کٸیر کرتی ہوں۔
زارا عالی کو موقع دیے بغیر نان سٹاپ بول رہی تھی۔
اور اب وہ دونوں ہی مشترکہ بےعزتی سن رہی تھیں۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
عالی!سنو نہ۔۔۔
زارو بات مت کرو مجھ سے۔۔۔۔علیشہ اس سے بازو چھڑاتے بولی۔
یار تم اوور ری ایکٹ کیوں کر رہی ہو۔ دیکھو تم نے مجھے بھی تو ڈانٹ پٹواٸ تھی۔
میں نے کچھ کہا کیا نہیں نہ حالانکہ اگر تم برینڈ برینڈ کر کے منہ نہ بناتی اور برینڈ کو سر پہ سوار نہ کرتی تو تمہیں اتنا مزہ آتا۔ یہ مزے لینے پوری دنیا سے اور پتا پتا نہیں کہاں کہاں سے لوگ آتے ہیں اور تم ایسے کر رہی ہو یار زندگی کے مزے لینے ہیں تو برینڈ کانشس مت ہوا کرو اچھا نہ۔۔۔
اب چلو ادا بلا رہے ہیں۔۔۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
وہ تینوں گھومنے نکلے تھے۔ اپنے بچپن ہی کی طرح وہ آج پھر سے لوگوں کو تنگ کرتے دروازے کھٹکا کر بھاگ جاتے درختوں سے پھل چوری کرتے خوب مزے کر رہے تھے۔
لالہ میں نے نہر پہ جانا ہے۔
بالکل نہیں زارو لڑکے ہوتے ہیں وہاں۔۔۔۔
ارے میرے پیارے ادا، زرک راٹھور کو اسکی بہنوں کے ساتھ آتے دیکھ کر وہ ویسے بھی چھو منتر ہو جاٸیں گے۔
چلیں نہ۔۔۔
اچھا بابا چلو۔
وہ دونوں پانی میں پاٶں ڈالے بیٹھی تھیں۔ زرک کی کال آ گٸ تھی سو وہ ادھر بزی تھا۔
عالی چلو ڈاٸیو کریں۔
بالکل نہیں میرے کپڑے خراب ہو جاٸیں گے۔
عالی پلیز نہ بچپن میں تو تم بھینس کی طرح پانی سے نکلتی نہیں تھی اور اب پاٶں بھی مشکل سے ڈالتی ہو۔
زارو یہ پانی گندہ ہے دیکھو کیا پتا اوپر والی ساٸیڈ پہ جانور ہوں تو۔۔۔
بس کرو عالی جانور بچپن میں بھی ہوتے تھے تب تو تم ایسا نہیں سوچتی تھی اٹھو اور چلو میرے ساتھ۔
بالکل نہیں نہیں زاروو نہیںںںںں۔۔۔۔۔
گھڑاپ کی آواز کے ساتھ علیشہ پانی کے اندر تھی۔
زاراا آج میں تمہارا قتل کردوں گی۔
علیشہ چپل لے کر اس کے پیچھے پیچھے بھاگ رہی تھی۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
چلو ٹھیک ہے میرے شادی پہ تم دونوں نے ضرور آنا ہے اور میں کوٸ بہانہ نہیں سنوں گا۔
اوکے اللہ حافظ سی یو سُون۔۔
زرک کال بند کر کے پیچھے مڑا تو ایگ ہی سین دیکھنے کو ملا۔ زارا درخت پر چڑھی علیشہ کی منتیں کر رہی تھی جبکہ علیشہ جوتا لیے نفی میں سر ہلا رہی تھی۔
یہ دونوں نہیں سدھرنے والی۔
زرک انکی طرف گیا اور ڈانٹ کر چپ کروایا اور گھر لے آیا۔
پھر بھی وہ دونوں راستے بھر ایک دوسرے کو چٹکیاں کاٹتی ٹہوکے دیتی آٸ تھیں۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
گھر بھر میں شادی کے فنکشنز شروع ہو چکے تھے۔ سبھی گھن چکر بنے ہوۓ تھے۔
ابھی تھک ہار کر علیشہ اور زارا کمرےمیں آٸ تھیں کہ زرک کا بلاوا آ گیا۔
اوفوہ اب یہ ادا کو کیا کام پڑ گیا ہے۔
جلتی بھنتی دونوں اٹھی تھیں۔
جی ادا۔۔۔
میرے فرینڈز آ رہے ہیں وہ شادی سے ایک دو دن پہلے آٸیں گے اور ہمارے ساتھ ہی ٹھہریں گے۔
تو تم دونوں ملکر گیسٹ روم صاف کر کے اچھی طرح سے سیٹ کر دو۔
اور ہاں کوٸ کمی نہیں ہونی چاہیے اچھا نہ۔
جی ادا کوٸ کمی نہیں ہو گی۔
وہ دونوں پلٹی تھیں زرک نے پھر روک لیا۔
اور ہاں کان کھول کر سن لو دونوں کوٸ بلنڈر نہیں ہونا چاہیے۔
کم آن ادا ہم چھوٹی بچیاں تو نہیں ہیں۔
ہاں مگر جب تم دونوں اکھٹی ہوتی ہو تب تو بچوں سے بھی دو ہاتھ اوپر ہوتی ہو۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
پھر دو تین دن تک زرک کے دوستوں کی ہی باتیں چلتی رہیں۔
زرک ان دونوں سے خوب کام کروا رہا تھا۔ وہ دونوں ہی کچن سے جان چھڑانے والی مخلوق تھیں مگر زرک نے ان پر کڑی نگاہ رکھ ہوٸ تھی۔
اب دونوں کام میں ہاتھ بھی بٹا رہی تھیں اور ساتھ میں زرک کے دوستوں کو کوس بھی رہی تھیں۔
آج شام میں زرک کے دوستوں نے آنا تھا اور زرک نے ان دونوں ہی کام چور بقول زرک لڑکیوں کو کام پہ لگوایا ہوا تھا۔
پورے گھر کی ڈسٹنگ لان کی صفاٸ اور پھر بعد میں اپنی کار بھی دھلواٸ تھی۔
ملازم موجود تھے مگر زرک نے انہیں تگنی کا ناچ نچوایا تھا۔
ابھی وہ دونوں فریش ہو کر بیٹھی تھیں کہ گاڑی کا ہارن سناٸ دیا تھا۔
ایسے کون وی وی آٸ پی دوست آۓ ہیں ادا کے جو انہوں نے ہم سے اتنا کام کروایا ہے۔
چلو عالی دیکھتے ہیں۔
مجھے نہیں جانا مجھے ریسٹ کرنے دو زاروو میں بہت تھک گٸ ہوں۔ عالی کے لہجے سے بھی تھکاوٹ ظاہر ہو رہی تھی۔
اٹھو نہ عالی۔
زارا اسے کھینچ کر اپنے ساتھ ٹیرس پہ لے گٸ تھی۔
وہ دونوں اب گاڑی سے اتر رہے تھے۔
زرک وہیں پہ کھڑا تھا۔
پہلا شخص جو اترا تھا اسے دیکھ کر علیشہ کو یقین نہ آیا تھا کہ یہ زرک کا دوست ہو سکتا ہے۔
جبکہ زارا دوسرے شخص کو اچھل اچھل کر دیکھ رہی تھی جس کے آگے زرک کھڑا تھا۔
زرک کے آگے کھڑا آدمی تو انہیں نظر نہ آیا تھا۔ البتہ زارا کی نظر جب پہلے آدمی پہ پڑی تو وہ دنگ رہ گٸ۔
معاذ چوہدری زرک ادا کا فرینڈ۔۔آآآآآآآآآآ
دونوں ایک ساتھ بول کر چیخی تھیں۔
انکی چیخوں کی آوازوں سے تینوں نفوس نے اوپر دیکھا تھا۔
زرک ماتھے پہ ہاتھ مار کر رہ گیا۔ ان لڑکیوں نے ہر جگہ ہی اسکی سبکی کروانی ہوتی تھی۔
انہیں جب احساس ہوا تو فوراً کمرے کی جانب بھاگی تھیں۔
زرک انہیں اندر لے آیا۔ سبھی بہت پیار سے ملے تھے ان سے۔
بابا اور چچا تو گھر پہ نہ تھے گھر کی عورتیں ہی تھیں۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...