آنکھیں مسلتی ہوئی بیڈ سے اتری ۔۔
پیرو میں سلپر پھنساے
ڈوپٹہ کندھے پر پھیلایا ۔۔تو اچانک آئینے میں خود کو دیکھا تو آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئی ۔۔جلدی سے ڈوپٹے کے پلو کو ہاتھ میں پکڑا ۔۔
یہ خون کے دھبے ۔۔۔۔۔۔ماتھے پر پسینے کی بوندیں ٹپکنے لگی ۔۔
جلدی سو ڈوپٹہ اتارا ۔۔اور واشروم میں بھاگی ۔۔۔جلدی سے داغ ہٹانے لگی ۔۔۔
15 منٹ اچھے سے داغ ہٹا کر بیڈ پر آکر بیٹھی
خود کو ریلکس کیا ۔۔۔پسینہ خشک کیا ۔۔۔اور ایک سکون کی سانس اندر لی ۔۔۔۔
تو اچانک پیروں کے پاس کوئی چیز محسوس ہوئی ۔۔۔۔
جھک کر دیکھا تو ایک چاقوپر نظر پڑی ۔۔۔
جو خون سے لت پت تھا ۔۔۔
اتنے میں دروازے کے پاس کوئی آتا محسوس ہوا ۔۔
ڈر کے مارے بیا نے پاؤں سے چاقو کو بیڈ کے نیچے کیا ۔۔۔
بیا ۔۔۔۔
ماہم کی ہوا آواز پر بیا چونک گئی ۔۔
اٹھ گئی تم ۔۔۔دادجی تمیں بلارہے ہیں ۔۔
ناشتہ بن چکا ہے
ہاں بس آرہی ہوں ۔۔۔۔چینج کر لوں ۔۔
ماہم نے دیکھا کہ بیا گھبرائی ہوئی ہے
ماہم پاس آکر بیٹھی تو بیا کھڑی ہوگئی ۔۔
چلو تم جاؤ ماہم میں بس آتی ہوں ۔۔بیا الماری سے اپنے کپڑے نکالنے لگی
تو ماہم نے دیکھا بیا کا آدھا ڈوپٹہ گیلا تھا . ۔
بیا تمارا ڈوپٹہ کیسے گیلا ہوا ۔۔
بیا نے ماہم کو اگنور کر کہا ۔نل خراب تھا تو پانی گر گیا بس
اب جاؤ تم دادجی غصے میں آجاے گے ورنہ ۔۔
او ہاں میں چلتی ہوں ماہم نے مسکرا کر کہا ۔۔۔
بیا نے ماہم کے جانے پر دروازہ بند کیا
اور بیڈ کے نیچے نظر گئی
بیا نے چاقو کو ہاتھ میں پکڑا ۔۔
یہ وہی چاقو تھا جیسے بیا نے اپنی دوستوں کے ساتھ ایک دکان سے خریدا تھا
بیا کو تیز دھار والا چاقو پسند آیا تھا ۔۔۔
یا اللّه یہ چاقو یہاں کیسے ؟؟؟
اس چاقو کو تو میں یوز ھی نہیں کرتی تو پھر یہ خون کیسا ؟؟
ٹھیک ہے میں اکثر چیزیں بھول جاتی ہوں
پر ۔۔۔۔۔
بیا نے آنکھیں زور سے بند کر کے کھولی ۔۔
مجھے داد جی کو بتانا ہوگا ابھی ۔۔
بیا نیچے بھاگی ۔۔۔۔
نہیں صنم ایسی بیوقوفی کیسے کر سکتی ہے اگر کوئی بات تھی تو اپنی ماں کو تو بتاتی ؟؟؟
غصے میں بلند آواز داد جی کی تھی ۔۔
بیا کے پاؤں اترتی ہوئی سیڑیوں پر جم گے ۔۔
عمر تم ریان کو کال کر کے بلاؤ ۔داد جی نے حکم دیا ۔۔۔۔
جی داد جی ۔۔۔۔۔
کیا ہوا ہے ؟؟ بیا نے ماہم کی طرف دیکھ کر پوچھا ؟؟
بیا کل رات صنم نے خود کشی کرنے کی کوشش کی ہے ماہم نے ائستہ سے بیا کو بتایا ۔۔
بیا کے منہ سے چیخ نکلنے لگی تو جلدی سے منہ پر ہاتھ رکھا ۔۔
۔۔
چھوٹے تایا صنم کے ساتھ ہوسپٹل میں ہیں ۔۔تم کیسے بےخبر سوتی رہی ۔۔
ماہم نے سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔۔
بیانے بنا جواب دیے پھوپھو کی پاس گئی ۔۔
پھوپھو کہہ کر گلے لگ گئی
فاروق علی شاہ ۔۔جن کے 3 بیٹے
جواد علی شاہ ۔۔
رمیز علی شاہ
عابد علی شاہ
اور ایک بیٹی صباء علی شاہ ہیں
جواد علی شاہ کی بیوی کا نام ریحانہ جن کے دو بیٹے عمر اور ریان شاہ ہے
عمر شاہ فاروق علی شاہ کے ساتھ اپنا کاروبار کو سمبھلتا ہے اور ریان اے سی پی کے عہدے
پر فائز ہیں
رمیز علی شاہ کی دو بیٹیاں بیا اور وش ہیں اور انکی ماں کا انتقال ہو چکا تھا جس کا صدمہ بیا نے بہت لیا ۔۔
عابد علی شاہ کی بیوی ذرا تنگ رہتی تھی کیوں کہ یہاں سب کچھ داد جی کی مرضی کے مطابق ہوتا ہے سو اسے یہاں قید خانہ سا لگنے لگا تھا ۔ ایک بیٹا اور ایک بیٹی
ماہم اور ساجد علی شاہ
صباء علی شاہ جو شوھر کے مر جانے کے بعد فاروق علی شاہ کے گھر میں اپنے بچوں کو لے کر آگئی
صنم ۔رمشہ اور عباس ۔۔
صباء کو انکے بھائیوں نے بہت لاڈ پیار سے رکھا ہوا تھا ۔۔
اور اب صنم کے ساتھ ایسا ہونا داد جی گھر میں تباہی پھیلانے والا تھا ۔۔
اے سی پی ریان ۔۔۔
دوسری طرف سے آواز آئی ریان میں عمر بات کر رہا ہوں
گھر اؤ فورا گھر میں حادثہ ہوگیا ہے ۔۔۔
واٹ ؟؟؟ ریان ایک دم چونکا . میں ابھی آتا ہوں