(Last Updated On: )
طرب۔ انبا پر شاد
آج وہ غنچہ دہاں ہم سے کشادہ لب ہے
عشق بازی کا مزہ ہم کو میسر اب ہے
دل ہے پابندِ بتاں، میں ہوں خدا کا مطلوب
فیصلہ کیا ہو تکرار و بحث مذہب ہے
شرم آتی ہے زباں سے یہ سخن کہنے کو
چلئے گوشے میں ذرا آپ سے کچھ مطلب ہے
ساقیا مے نہ پلائے، کبھی مانگیں گے نہیں
دھوم مستوں کی طرح مجھ کو مچانا کب ہے
بانگ ہنگامہ نہیں ہے یہ موذن کی طربؔ
ان کو اٹھنے نہ دے پہلو سے ابھی تو شب ہے