وقت کے ساتھ ساتھ حالت بھی بہتر ہونے لگے ۔۔۔
آج اتنے دنوں بعد زبردستی وہ تابین کو اپنے ساتھ یونی لائی تھی ۔۔اور باسط کو حدید ۔۔
کیوں کہ سب کا الگ الگ ہونے کی وجہ سے انھیں اکیلے یونی جانا بور لگنے لگا ۔۔پڑھائی میں دلچسپی ختم ہونے لگی ۔۔کوئی تابی کے نخرے یاد کرنے لگا تو کوئی باسط کی بے وقوفیاں ۔۔تو کوئی حزیفہ کا غصے بھرا لہجہ اور چہرے پر چھائی سنجیدگی ۔۔
ارے واہ بھائی ۔۔تم نے تو ٹاپ پر آکر دل جیت لیا یارا ۔۔حدید نے باسط کا کندھا تھپتھپاتے ہوئے کہا ۔۔
چلو آج ظفر کے ساتھ ایک مقابلہ کر لیتے ہیں ۔۔وہ آستین فولڈ کرتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا ۔۔
واہ اتنی ہمت ۔۔۔۔کے سانپ کے بل میں ہاتھ ڈالنے جارہے ہو ۔۔۔امل اسے داد دیئے بنا نہ رہ سکی ۔۔
ظفر ۔۔۔۔پاس سے گزرتے ہوئے ظفر کو تابین نے آواز دیتے ہوئے روک لیا ۔۔
حدید کے ساتھ ساتھ ظفر بھی حیران ہوا ۔۔
ایک منٹ ۔۔وہ اٹھ کر اسکے سامنے کھڑی ہو گئی ۔۔
حدید نے تمہارے ساتھ مقابلہ کرنا ہے ۔۔۔تابین کی اس بات پر حدید کو شدید قسم کا جھٹکا لگا ۔۔اور دوسری جانب ظفر طنزیہ مسکرا دیا ۔۔
اگر ہم جیت گئے تو تمہیں اپنی حرکتیں چھوڑ کر ایک اچھا انسان بننا ہوگا ۔۔ساتھ میں تابی نے شرط بھی رکھ دی ۔
اوراگر میں جیت گیا تو ۔۔۔۔ظفر نے ہاتھ باندھتے ہوئے رسانیت سے کہا ۔۔کیوں کہ وہ جانتا تھا جیت اسی کی ہوگی ۔۔
تو ۔۔۔یہ ہے نہ باسط یہ اس بلڈنگ سے چھلانگ لگائے کا ۔۔حدید نے سامنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔۔
میں ۔۔۔باسط کے تو وہم و گمان میں بھی نہ تھا کے بلی کا بکرا اسے بننا ہوگا ۔۔
یہ بونگو ۔۔۔۔؟ کچھ مزہ نہیں آیا ۔۔۔اس نے باسط کا مذاق اڑانا چاہا ۔۔
اگر میں جیتا تو تمہیں وہی کرنا ہوگا جو میں کہوں گا ۔۔۔
اوکے ڈن ۔۔۔۔تابی نے ڈائریکٹ ہاں میں ہاں ملائی ۔۔
یہ کیا کر رہی ہو تابی ۔۔دماغ تو نہیں خراب تمہارا ۔۔امل زیر لب بڑبڑائی ۔۔
اہم اہم ۔۔۔میں ابھی آتا ہوں ۔۔باسط ڈر کے مارے گلہ کھنگارتے ہوئے آس پاس دیکھتے ہوئے آگے بڑھ گیا ۔۔
اور حدید تو سب سے پہلے وہاں سے ایسے غائب ہوا جیسے گدھے کے سر سے سینگھ ۔۔
چلو آجاؤ ۔۔جونہی تابی نے پیچھے مڑ کر انھیں بلانا چاہا ۔۔جبھی اپنے پیچھے کسی کو نہ پا کر وہ دنگ رہ گئی ۔۔
چلو میں تو ریڈی ہوں ۔۔۔ظفر اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے ۔۔گندی نظروں سے تابین کو گھورتے ہوئے بولا ۔۔
تابین کا دل چاہا ۔۔اسکا منہ توڑ دے ۔۔مگر خود کو اکیلا محسوس کرتے ہوئے وہ کانپ اٹھی ۔۔۔
اچانک فراٹے کھاتی بائیک کے شور سے سب اس جانب متوجہ ہو گئے ۔۔
ہیلمٹ اتارتے ہوئے بڑے شاہانہ انداز میں وہ بائیک سے اترا ۔۔
اسکو دیکھتے ہی تابی کی سانسیں تھم گئیں ۔۔۔کتنے عرصے بعد اسکا مکھڑادیکھا تھا ۔۔
وہ آنکھوں میں نمکین پانی لیئے اسکی جانب بڑھتی جبھی ظفر نے اسے بازو سے پکڑ لیا ۔۔
یہ کیا بد تمیزی ہے چھوڑو مجھے ۔۔۔تابی خود کو چھڑانے کی کوشش کرنے لگی ۔۔
پہلے مقابلہ کر کے جاؤ ۔۔۔
تابی نے نم ہوتی آنکھوں سے حزیفہ کی جانب دیکھا کہ وہ آئے گا اسکی مدد کو ۔۔مگر وہ تو دوستوں کے ہجوم میں گھرا ہنس ہنس کر باتیں کر رہا تھا ۔۔
جبھی بے بسی کی جگہ غصے نے لے لی ۔۔
ایک لمحہ زائع کئے بغیر تابی کی انگلیاں ظفر کے گال پر اپنا نشان چھوڑ گئیں ۔۔۔
آئندہ مجھے ہاتھ لگانے کی کوشش بھی مت کرنا ۔۔۔ورنہ اچھا نہیں ہوگا ۔۔۔وہ اسے وارن کرتے ہوئے حزیفہ کی جانب بڑھی تھی ۔۔مگر سامنے کا منظر دیکھ کر وہ ٹھٹھکی ۔۔
۔**************۔
یہ ۔۔باسط نے آنے میں دیر نہیں کر دی ۔۔پہلے تو کبھی اتنی دیر نہ ہوتی تھی ۔۔نوشین بار بار دروازے کی جانب نظر دوڑاتے ہوئے بولی ۔۔۔
اماں کے جانے کے بعد وہ ہر روز مناہل کے پاس آجاتی ۔۔اور گھنٹوں بیٹھ کر باتیں کرتی ۔۔۔
انھیں اکثر آنے میں دیر ہو جاتی ہے ۔۔مناہل نے چاول میں سے کنکریاں تلاش کرتے ہوئے جواب دیا ۔۔
اچھا ۔۔۔۔۔
ویسے مناہل ۔۔۔اس دن وہ لڑکی کون تھی باسط کے ساتھ ۔۔۔؟ کچھ نہیں یاد آنے پر وہ پوچھنے لگی ۔۔
کون امل ۔۔۔۔؟ ارے وہ تو باسط بھائی کی دوست ہیں ۔۔اسنے مسکراتے ہوئے جواب دیا ۔۔
دوست ۔۔۔وہ حیران ہوئی ۔۔۔لیکن لڑکا لڑکی کبھی دوست نہیں ہوتے ۔۔۔اور آج کل کی لڑکیوں پر تو ویسے بھی یقین نہیں کرنا چاہیے ۔۔کوئی کیسی بھی ہو سکتی ہے ۔۔نوشین جلدی سے کہنے لگی ۔۔
ایک نگاہ نوشین پر ڈالتے ہوئے وہ پھر سے اپنے کام میں مصروف ہوتے ہوئے بولی ۔۔
کتنا مشکل ہے نہ ان چاولوں میں سے کچرا تلاش کرنا ۔۔
میں کیا بات کر رہی ہوں اور تم ۔۔۔۔نوشین اسکا ہاتھ مضبوطی سے تھامتے ہوئے سرد لہجے میں گویا ہوئی ۔۔
تمہیں اگر پانچ منٹ میں ان چاولوں میں سے کچرا علیحدہ کرنے کو کہا جائے تو تم آسانی سے کر لو گی ۔۔؟
مناہل ۔۔۔۔۔
نہیں نہ ۔۔۔۔۔تو تم اس کا اندازہ کیسے لگا سکتی ہو کہ ہر لڑکی اچھی نہیں ہو سکتی ۔۔؟کسی شخص کو دیکھ کر اسکی شخصیت کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ۔۔
ہاں مگر ۔۔۔۔نوشین کچھ بولنے ہی لگی تھی کہ وہ دوبارہ گویا ہوئی ۔۔۔
جانتی ہوں ۔۔ وہ باسط بھائی کے ساتھ ساتھ میری بھی اچھی دوست بن گئی ہے ۔۔۔اور تمہیں پتا ہے انکی تقریباً ساری عادتیں بھائی سے ملتی جلتی ہیں اور میں چاہتی ہوں کہ ۔۔
کہ ۔۔۔نوشین نے اسکی بات آدھے میں کاٹتے ہوئے کہا ۔۔
وہ بغور اسکی بدلتی کیفیت جانچنے لگی ۔۔جہاں حیرانگی کے ساتھ ساتھ پریشانی کے اثرات بھی نمودار تھے ۔۔
دفعتاً دروازے کی کھٹکھٹاہٹ پر وہ دونوں بیدار ہوئیں ۔۔۔۔لگتا ہے بھائی آگئے ۔۔۔میں دیکھتی ہوں ۔۔۔مناہل اٹھ کر جانے لگی ۔۔
۔***************۔
قسم سے تابی بہت بری چائے بناتی ہو ۔۔رباب نے منہ کے زاویئے بگاٹرتے ہوئے کہا ۔۔
کیا ۔۔۔؟ پھر میرے حلق سے کیسے اترے گی ۔۔امل جسکو تابی نے پکڑ کر بٹھایا ہوا تھا کہ آج اس نے تابی کے ہاتھ کی چائے پینی ہے ۔۔وہ معصومیت سے بولی ۔۔
ہاں تو کیا ہوا ۔۔۔ پہلی پہلی دفع ہے ۔۔تابی بھی گردن اکڑا کر بولی ۔۔
اچانک رباب کی نظر صوفے پر لیٹنے والے انداز میں پڑے ہوئے حدید پر جا اٹکی ۔۔جو آنکھوں کو بند کیئے مزے سے چائے کے چسکے لے رہا تھا ۔۔۔
اسکو تو دیکھو ذرا ۔۔کیسے مزے سے پی رہا ہے ۔۔۔رباب نے تابین سے کہا ۔۔
آج اسکی خبر میں لیتی ہوں ۔۔۔بڑا حواؤں میں اڑ رہا ہے ۔۔۔وہ ہاتھ کو جھاڑتی ہوئی اسکی جانب بڑھنے لگی ۔۔اسکے قریب جاتے ہوئے وہ اپنا کان پاس لے جا کر سننے کی کوشش کرنے لگی ۔۔
فُرصت ملی تو آئیں گے اور پیئیں گے ضَرور
سُنا ہے چائے بناتی ہوتو گلی مَہک اُٹھتی ہے
یہ کہتے ہی چائے کے گھونٹ بھرتے ہوئے وہ مزے لینے لگا ۔۔
واہ ۔۔۔۔تابی دل ہی دل میں اسے داد دیتے ہوئے باقی سب کو اپنی جانب بلانے لگی ۔۔
کون ہے وہ ۔۔۔؟ رباب رازداری سے پوچھنے لگی ۔۔۔
کیوں بتاؤں ۔۔۔؟وہ جلدی سے اٹھ بیٹھا ۔۔
وہ بے خیالی میں کپ منہ سے لگاتا جبھی امل نے بیچ میں لقمہ دیا ۔۔
کپ خالی ہے ۔۔۔
اوہ اچھا ۔۔۔وہ سیدھا ہو کر بیٹھ گیا ۔۔۔۔
یہ آج کل ہو کیا رہا ہے بڑے معشوق بن رہے ہو ۔۔۔تابی نے پوچھا ۔۔
آہ ۔۔۔۔۔۔ گہری سانس لیتے ہوئے ہاتھوں کا تکیہ بنائے آنکھوں میں چمک لاتے ہوئے کرسی کی پشت سے ٹیک لگائے گویا ہوا ۔۔مجھے لگتا ہے کہ ۔۔
کیا لگتا ہے ۔۔۔؟ تجسس کے مارے سب کے منہ سے نکلا ۔۔
مجھے لگتا ہے کہ ۔۔۔
اب سسپینس تو کریٹ نہ کرو ۔۔۔تابی نے اسے چٹکی کاٹتے ہوئے کہا ۔۔
مجھے لگتا ہے کہ ۔۔۔وہ سب کے چہروں کو بغور دیکھنے لگا ۔۔۔کہ تابین کا دماغ خراب ہو گیا ہے ۔۔۔وہ ایک ایک لفظ پر zزور دیتے ہوئے بولا ۔۔
کیا۔۔۔تابین کے ساتھ ساتھ سب ششدر رہ گئے ۔۔۔
کوئی اتنی گندی چائے بھی بناتا ہے پاگل لڑکی ۔۔۔وہ کھڑے ہوتے ہوئے چلایا ۔۔۔اگر اس طرح کی چائے بنائی نہ تو سسرال میں ہماری ناک کٹوانی ہے تم نے ۔۔وہ اسکی پیشانی پر ہاتھ مارتا ہوا وہاں سے نو دو گیارہ ہو گیا ۔۔۔
اسکو کیا ہو گیا اچانک ۔۔۔امل منہ میں انگلی دبائے کہنے لگی ۔۔
دماغ خراب ہو گیا ہے ۔۔۔سسرال کے نام پر تو تابی کو غصہ چڑھ گیا ۔۔وہ پیر پٹخاتی ہوئی وہاں سے چلی گئی ۔۔۔
۔**************۔
کٹی ہے جس کے خیالوں میں عمر اپنی
مزہ تو جب ہے کے اس شوخ کو پتا ہی نہ ہو
آج وہ بلکل حزیفہ کے مزاج کے مطابق تیار ہو کر گھر سے نکلی تھی ۔۔۔کھلے پائنچوں والی شلوار کے ساتھ کھلی قمیض۔۔ سر پر سلیقے سے سکارف پہنا ہوا ۔۔
تابی یہ کیا ہے ۔۔؟ اسکو دیکھتے ہی ایک منٹ کے لیئے امل دنگ رہ گئی ۔۔
ہاں اسکو میں نہیں پسند نہ ۔۔۔وہ مجھے اس طرح دیکھنا چاہتا تھا اور میں نے اسکی بات نہ مان کر اسے خفا کر دیا ۔۔۔وہ روہانسی ہوگئی ۔۔
امل بے حد شرمندہ ہوئی ۔۔
اچانک تابین کی نظر سامنے کھڑے حزیفہ پر پڑی ۔۔۔جو اسکی جانب پشت کیئے فون میں مصروف تھا ۔۔۔
میں ابھی آتی ہوں ۔۔۔۔۔وہ فوراً اسکی جانب لپکی ۔۔۔
ہاتھ کو رگڑتے ہوئے ۔۔ہولے ہولے قدم اٹھاتے ہوئے وہ تذبذب ک شکار اسکی جانب بڑھ نے لگی ۔۔۔
اسکی پشت کی جانب کھڑے ہو کر ۔۔گہری سانس لیتے ہوئے خود کو کمپوز کرنے لگی ۔۔۔
ہیلو ۔۔۔اسکے شانے کو تھپتھپاتے ہوئے وہ اسے اپنی جانب متوجہ کرنے لگی ۔۔۔
فون کان سے لگائے وہ اسکی جانب پلٹا ۔۔جونہی نظر سامنے کھڑی تابین پر پڑی ۔۔وہ نظر ہٹانا بھول گیا ۔۔گویا صدیاں ہو گئی ہوں اسکا مکھڑا تکے ۔۔
کیسے ہو ۔۔۔۔؟ تابین کی پیار بھری آواز سے وہ چونک اٹھا ۔۔۔
یہ آج اسے کیا ہو گیا ہے پاگل تو نہیں ۔۔۔۔وہ اپنے پیچھے دیکھتے ہوئے سوچنے لگا ۔۔۔
میں تم سے بات کر رہی ہوں ۔۔حزیفہ ۔۔۔وہ بامشکل ہی بول پائی ۔۔۔۔
چند منٹ تک اسے گھورنے کے بعد ۔۔۔وہ اپنی کیفیت پر قابو پاتے ہوئے بولا ۔۔
ایکسکیوزمی ۔۔۔؟ میں حزیفہ ہوں ۔۔کوئی ایرا غیرا نہیں ۔۔جس سے تم آسانی سے بات کر سکو ۔۔تمہارے مزاج ک بندہ تمہیں کہیں بھی مل سکتا ہے ۔۔وہ زہر خند لہجے میں کہتا منہ موڑ کر آگے بڑھ گیا ۔۔
تابین آنکھوں میں نمکین پانی لیئے اسکے الفاظوں پر غور کرنے لگی ۔۔
۔************۔